حکومت کی طرف سے گاندھی جینتی کے موقعے پر ہمہ گیر صفائی کی مہم چلائی گئی ۔ اس مہم میں صفائی کرم چاریوں کے علاوہ تمام سیاسی ، سماجی اور دوسرے حلقوں نے بڑے پیمانے پر حصہ لیا ۔ وزیراعظم ، وزرا اور دوسرے محکموں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ آرمی آفیسروں اور طلبا نے رضاکارانہ طور اس مہم میں حصہ لیا ۔ کئی جگہوں کی علامتی طور صفائی کی گئی ۔وزیراعظم نریندر مودی کو اس موقعے پر جھاڑو ہاتھ میں لیتے دیکھا گیا اور انہوں نے صفائی مہم کے لئے قوم کی قیادت کی ۔ سوچھتا بھارت دیوس ہر سال گاندھی جینتی کے موقعے پر منایا جاتا ہے ۔مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے احمد آباد میں اس مہم کی قیادت کی جہاں شاہ کے علاوہ گجرات کے وزیراعلیٰ اور کئی درجن کارکن سڑکوں کی صفائی کرتے دیکھے گئے ۔ دہلی میں صفائی مہم کی قیادت بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے کی ۔ پورے ملک میں سوچھتا بھارت سرگرمیوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت اور اس کے اہلکار اس مہم کے حوالے سے بڑے سنجیدہ ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ اس مہم سے بہت جلد ملک کو گندگی کے ایسے ڈھیروں سے نجات ملے گی جو ایک زمانے میں جگہ جگہ نظر آتے تھے ۔ حکومت مہم کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر تعاون اور مالی معاونت کررہی ہے ۔ گاندھی نے اپنے زمانے میں سوچھتا کی اس مہم کو ملک کی ترقی کے لئے اہم قرار دیا تھا ۔ آپ ساری زندگی بھارت کے شہریوں کو یہ بات سمجھاتے رہے کہ صفائی انسانی زندگی کے لئے اہم ضرورت ہے ۔ بلکہ انہوں نے شہروں کے ساتھ دیہات کو صفائی کا آئینہ بنانے پر زور دیا ۔ انہوں نے مثالی گائوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کئی بار کہا کہ ایسے گائوں کے اندر گلی کوچے گرد و غبار سے پاک ہونے چاہئے ۔ گاندھی کا کہنا تھا کہ صفائی ضروری اور روحانی کام ہے ۔ جب 1897 میں ممبئی میں بڑے پیمانے پر طاون پھیل گیا اور لوگ بڑے پیمانے پر خوف زدہ تھے تو گاندھی نے وہاں صفائی مہم چلانے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں صفائی کی اہمیت کا کس قدر اندازہ تھا ۔ اسی حوالے سے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں سوچھتا مہم کا آغاز کیا ۔ اس وقت سے لے کر یہ مہم بڑے پیمانے پر جاری ہے اور بڑی کارآمد ثابت ہورہی ہے ۔ اس دوران مہم کے تحت ملک بھر میں مبینہ طور دو کروڑ سے زیادہ بیت الخلا تعمیر کئے گئے اور شہر و گام گلی کوچوں کو مزین کرنے کے لئے کئی کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔ کئی دانشوروں کا کہنا ہے کہ گاندھی جی کو خراج پیش کرنے کا یہ بہترین انداز ہے ۔
جموں کشمیر میں سوچھتا مہم آگے بڑھاتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر نے اس میں حصہ لیا ۔ اس حوالے سے پیغام میں ایل جی نے بڑے پیمانے پر صفائی کے کام کو جاری رکھنے کے علاوہ بڑی تعداد میں درخت لگانے کا بھی اعلان کیا ۔ ڈل جھیل میں ایک ایسے ہی پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر نے صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ ضلعی سطح پر بھی اس طرح کی مہم چلائی گئی جس میں تمام ضلعی آفیسروں اور ڈپٹی کمشنروں نے حصہ لیا ۔ سرینگر میں تعینات سی آر پی ایف کے تمام کیمپوں کے طرف سے اس مہم کے لئے خصوصی دستے بنائے گئے جنہوں نے کئی جگہوں پر صفائی کے ابھیان چلائے ۔ اس مہم نے صفائی کے حوالے سے لوگوں کو حساس بنایا ہے بلکہ مجموعی صفائی کا ماحول بنانے میں مدد فراہم کی ۔ دیہی ترقی کے محکمے کی طرف سے اس ضمن میں کافی کام کیا گیا ۔ یہ اسی کام کا نتیجہ ہے کہ جموں کشمیر کو کھلے میں بول بزار کرنے سے پرہیز کرنے والا علاقہ قرار دیا گیا ۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ اب یہاں ہر گھر اور ہر شہری کے پاس اپنا بیت الخلا پایا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے لوگ کھلی جگہوں پر پیشاب پھیرتے نظر نہیں آتے ہیں ۔ ایک زمانے میں یہ لوگوں کی عادت تھی بلکہ مجبوری تھی کہ رفع حاجت کے لئے سڑکوں ، گلی کوچوں اور میدانوں کو استعمال کیا جاتا تھا ۔ اس وجہ سے نہ صرف گندگی جمع ہوتی تھی بلکہ بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بھی رہتا تھا ۔اب ایسی کوئی صورتحال نہیں پائی جاتی ہے ۔ بلکہ گھروں یا اپنے صحن کے اندر بیت الخلا کی تعمیر کو لازمی سمجھا جاتا ہے ۔ رواں سال کے لئے صفائی مہم کا آغاز 15 ستمبر سے ہی کیا گیا تھا ۔ دو ہفتوں پر پھیلی اس مہم کے دوران صفائی اور ماحول کی آلودگی سے بچائو کے طریقوں پر زور دیا گیا ۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر ڈسٹ بن اور دوسری ایسی چیزیں لوگوں کو فراہم کی گئیں جن سے سڑکوں پر گندگی ڈالنے کے بجائے اسے محفوظ کیا جاسکتا ہے ۔ سیاحتی مراکز کو پاک و صاف رکھنے کے لئے وہاں بھی اس مہم کا اہتمام کیا گیا ۔ ان دو ہفتوں کے دوران دور دراز کے دیہاتوں میں بھی صفائی مہم چلائی گئی اور صفائی کی اہمیت پر زور دیا گیا ۔ سوچھتا ہی سیوا کا نعرہ دیتے ہوئے لوگوں کو اس کی ضرورت کی طرف مائل کیا گیا ۔ جموں کشمیر پورے ملک میں اس مہم کو کامیاب بنانے کے حوالے سے نمایاں علاقہ قرار دیا گیا ہے ۔