پچھلے دو دنوں سے بالائی علاقوں میں وقفے وقفے سے برف باری ہورہی ہے ۔ گلمرگ ، سونہ مرگ اور پیر کی گلی سے اطلاع ہے کہ برف کی پتلی سی تہہ جمی ہوئی ہے ۔ اس دوران میدانی علاقوں میں مختصر وقت کی بارش بھی ہوئی ۔ جنوبی کشمیر کی نسبت شمالی کشمیر کے موسم میں کچھ تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ وسطی کشمیر میں بھی مبینہ طور خشک سالی کا زور ٹوٹتا نظر آرہاہے ۔ دو مہینوں کی مسلسل خشک سالی کے بعد موسم میں بدلائو آگیا اور لوگوں کو تھوڑی بہت راحت مل گئی ۔ کئی سالوں کے بعد کشمیر میں مسلسل خشک سالی دیکھنے کو ملی ۔ کئی روز پہلے ماہرین نے ہلکی برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی کی تھی ۔ پیش گوئی صحیح ثابت ہوئی اور موسم میں کسی حد تک بدلائو آگیا ۔ اگرچہ برف باری توقعات سے بہت کم ہوئی ۔ تاہم کئی سیاحتی مقامات پر برف کی تہہ پھیلی ہوئی نظر آئی ۔ وہاں کے لوگوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا ۔ اتنی سی برف زیادہ دیر کے لئے ٹھہر نہیں سکتی ہے ۔ اس کو دیر پا نہیں مانا جاتا ہے ۔ ادھر چلہ کلان کے اختتامی دن گزررہے ہیں ۔ درجہ حرارت میں اضافہ ہورہاہے ۔ اس وجہ سے برف کے جمنے اور مزید کچھ دن موجود رہنے کا بہت کم امکان ہے ۔ تاہم اس طرح سے موسم میں تبدیلی کو ایک مثبت تبدیلی سمجھا جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے کچھ دنوں کے دوران مزید برف اور بارشوں کا امکان ہے ۔ اس طرح سے مسلسل خشک سالی کا دور اختتام کو پہنچ گیا اور موسم میں بہتری دیکھنے کو ملی ۔
موسم میں تبدیلی اور برف باری سے عام لوگوں کے علاوہ سیاحتی حلقوں نے بہت حد تک راحت محسوس کی ۔ برف باری بڑی دیر سے ہوئی ۔ اس دوران لوگوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ۔ کئی مساجد اور دوسرے مذہبی مقامات پر لوگوں نے جمع ہوکر دعائیہ مجالس کا اہتمام کیا ۔ نماز استسقاء پڑھی گئی اور چاول پکاکر بنڈار بھی کئے گئے ۔ لیفٹنٹ گورنر کی طرف سے مسلسل خشک سالی پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے بھی برف باری کے لئے پرارتھنا کی ۔ سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے عمرہ کے لئے جاکر مکہ شریف میں برف باری کی دعا کی ۔ اب پچھلے دو تیں دنوں سے بعض مقامات پر برف باری ہوئی اور لوگوں نے کسی حد تک اطمینان کا اظہار کیا ۔ اس کے باوجود زمیندار اور کسانوں کا کہنا ہے کہ اتنی سی کم برف باری سے آنے والے دنوں میں راحت ملنے کا زیادہ امکان نہیں ہے ۔ بہت سے حلقوں کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے ایسے حالات پیدا کئے ۔ آلودگی اور قدرتی وسائل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے ایسے دن دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ عالمی سطح پر ایسی سرگرمیوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے جن سے کاربن گیسوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے ۔ ایسے گیس جانداروں کے لئے مضر ہونے کے علاوہ قدرتی توازن کو بگاڑنے میں اہم رول پیدا کررہے ہیں ۔ اس وجہ سے فضائی آلودگی بڑھنے کے علاوہ سطح زمین کا درجہ حرارت بھی نامناسب حد تک بڑھ گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ موسم میں ایسی تبدیلیاں آگئی ہیں جو انسان کے لئے مضر ثابت ہورہی ہیں ۔ اس وجہ سے برف باری اور بارشوں کا برسنا رک گیا ہے ۔ ایسا پہلے بھی کئی بار ہوا ہے ۔ تاہم اس زمانے میں اس کی وجوہات کا پتہ لگانا یا اس پر قابو پانا مشکل تھا ۔ لیکن آج کے دور میں مسلسل خشک سالی کی بنیادی وجوہات کے بارے میں بہت پہلے خبردار کیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود اس طرف توجہ نہیں دی گئی ۔ بلکہ کئی حلقوں نے احتیاطی تدابیر کرنے سے صاف انکار کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ اب برف باری کے علاوہ بارشوں کا گرنا بھی رک گیا ہے ۔ ایسے ممالک جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کسی طرح کے مشورے قبول کرنے سے انکار کررہے تھے وہاں بھی قدرتی آفات نے اپنا رنگ دکھانا شروع کیا ہے ۔ غریب ممالک کے ساتھ ترقی یافتہ ممالک بھی فضائی آلودگی کی وجہ سے پریشان نظر آتے ہیں ۔ ان ممالک میں بھی خشک سالی کا خطرہ محسوس کیا جارہاہے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے پر زور دیا جارہاہے ۔ لیکن یہ سوچ ایسے وقت میں پائی جاتی ہے جب بہت دیر ہوچکی ہے اور قدرت کی لاٹھی حرکت میں آچکی ہے ۔ اس وجہ سے مسلسل خشک سالی کا سامنا ہے ۔ سردی کئی سالوں کا ریکارڈ توڑ چکی ہے اور کشمیر کے علاوہ جموں میں بھی درجہ حرارت غیریقینی طور نیچے آگیا ہے ۔ جموں میں مقیم لوگوں خاص کر ایسے افراد نے جو سرینگر سے وہاں سردی سے بچنے کے لئے عارضی طور منتقل ہوگئے ہیں سخت پریشانیوں کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں میں پہلے کبھی بھی اس طرح سے سردی محسوس نہیں کی گئی ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حالات کس نہج پر جارہے ہیں ۔ حالات اسی طرح کے رہے اور برف باری کے ساتھ بہت زیادہ بارشیں نہ ہوئیں تو جموں کشمیر کے سرد صحرا میں بدلنے کا اندیشہ ہے ۔ بہت سے علاقوں کے لوگ پہلے ہی پانی کی قلت خاص کر پینے کے لئے پانی کی شدید کمی محسوس کررہے ہیں ۔ ان علاقوں می گاڑیوں کے ذریعے پینے کا پانی پہنچایا جاتا ہے ۔ کچھ لیٹر پانی مہیا کرنے سے وہاں درپیش مشکلات پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے ۔ ان لوگوں کو صفائی ستھرائی ، کپڑے دھونے اور واش روم میں صفائی کے لئے پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ اس طرح سے لوگ تاحال سخت قسم کی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ خشک سالی کا ابھی زور پوری طرح سے نہیں ٹوٹا ہے ۔
