وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کو جموں پہنچ کر اپنے دورے کا آغاز کیا ۔ اس موقعے پر انہوں نے جموں میں مولانا آزاد اسٹیڈیم میں لوگوں کے جم غفیر سے خطاب کیا ۔ وزیراعظم کے ہمراہ منچ پر جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر ، وزیراعظم دفتر میں تعینات ڈاکٹر جتندر سنگھ اور دوسرے اہم عہدیدار موجود تھے ۔ ایل جی نے وزیراعظم کا استقبال کرتے ہوئے انہیں ایک کشمیری شال پیش کیا ۔ اپنے افتتاحی تقریر میں ایل جی نے وزیراعظم کا استقبال کرتے ہوئے ان اقدامات کا تذکرہ کیا جو 5 اگست 2019 کے تاریخی اقدام کے بعد کشمیر کو خوشحال بنانے کے لئے اٹھائے گئے ۔ اس حوالے سے ایل جی نے تعمیراتی پروجیکٹوں کا ذکر کرنے کے علاوہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو بغیر کسی سفارش کے نوکری فراہم کرنے کا دعویٰ بھی کیا ۔ انہوں نے کشمیر میں پر امن ماحول کا ذکر کرتے ہوئے پرتشدد واقعات کے ختم ہونے کے علاوہ عام شہریوں کے بلا کسی خوف کے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی بات کی ۔اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ اس طرح کا ماحول بنانے میں وزیراعظم کا کلیدی رول رہاہے ۔ بعد میں وزیراعظم نے اس بات پر لوگوں کا شکریہ کیا کہ انہوں نے اپنا کام کاج چھوڑ کر ان کے جلسے میں شرکت کی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ لوگوں کا اتنی بڑی تعداد میں مولانا آزاد اسٹیڈیم آنا جموں کشمیر کے لئے بدلائو کا پیغام ہوگا ۔ وزیراعظم نے اسٹیج پر پہنچتے ہی ایک لمبا چکر کاٹ کر وہاں موجود لوگوں کو ہاتھ ہلا ہلا کر ان کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں دفعہ 370 کے ہٹائے جانے کا ذکر بڑے فخر سے کیا اور کہا کہ اس دفعہ کی وجہ سے یہاں تعمیر و ترقی کو آگے بڑھانے میں رکاوٹ پیش آرہی تھی ۔ اس دفعہ کو ختم کرنے کے بعدانہوں نے ترقی پروجیکٹوں کا حوالہ دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ کے ہٹائے جانے کے بعد کشمیر کو خاندانی راج سے نجات ملی اور لوگ آزادی سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران جموں کشمیر کے تمام خطوں کو ترقی کے یکسان موقعے فراہم آئے اور ہر طبقے کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ۔
وزیراعظم کے جموں کشمیر دورے کو کئی حوالوں سے دیکھا جاتا ہے ۔ ان کا یہ دورہ دفعہ 370 پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر کا ان کا پہلا دورہ ہے ۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے اقدام کو سراہا گیا اور اسے ایک درست فیصلہ قرار دیا گیا ۔ اس دفعہ کو ہٹائے جانے کے مخالفین نے کئی مقدمات سپریم کورٹ میں دائر کئے ۔ ان تمام مقدمات کو نتھی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مقدمات کی شنوائی کی ۔ طویل شنوائی کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے سرکار کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو وزیراعظم کا یہ دورہ ملک کے وسیع مفاد میں ہونے والا دورہ ہے ۔وزیراعظم کا جموں دورہ ایک ایسے موقعے پر سامنے آرہاہے جب کچھ ہفتے پہلے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کا بجٹ پیش کیا گیا ۔ بجٹ میں کئی ایسے پروجیکٹوں کے لئے رقوم مختص کئے گئے جو یہاں کی ترقی میں مبینہ طور بڑا اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے اپنے اس دورے کے موقعے پر 32000 کروڑ روپے سے زیادہ لاگت والے کئی سو پرجیکٹوں کا افتتاح کیا ۔ ایسے پروجیکٹوں میں دنیا کا بلند ترین ریلوے پل بھی شامل ہے ۔ اس پل سے سرینگر سے ملک کے باقی حصوں تک براہ راست ریل سفر ممکن بن جائے گا ۔ ایسے 220 پروجیکٹوں میں جن کا وزیراعظم نے افتتاح کیا ایمز جموں ، آئی آئی ٹی جموں ،بانہال سنگلدان ریل لائن اور دوسرے کئی بڑے پروجیکٹ شامل ہیں ۔ بارہمولہ سے سنگلدان تک چلائی جانے والی ریل سے اس خطے کو ملک کے باقی ریل لائنوں تک رسائی حاصل ہوگی ۔ ان پروجیکٹوں کی مدد سے عوام کو کافی سہولیات میسر آنے کا امکان ہے ۔ موجودہ سرکار نے بار بار یہ بات دہرائی کہ مودی جی کی سربراہی میں قائم حکومت سے جموں کشمیر ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگا ۔ خود وزیراعظم نے عوام سے وعدہ کیا کہ یہاں ایسا تعمیراتی ڈھانچہ کھڑا کیا جائے گا جو جموں کشمیر کو یورپی ممالک کے ہم پلہ بنائے گا ۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران یہاں سڑکوں کا جال بچھایا گیا ۔ اس کے علاوہ شہروں کو جدید لائنوں پر ڈھالنے کی کوشش کی گئی ۔ پینے کا پانی ہر گھر تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔ اسی طرح بجلی کے بوسیدہ نظام کو ختم کرکے اس کے لئے جدید انفرا اسٹرکچر فراہم کیا گیا ۔ وزیراعظم کے منگل کے دورے کو آنے والے پارلیمانی انتخابات کی روشنی میں بھی دیکھا جاتا ہے ۔ وزیراعظم نے پہلے ہی دفعہ 370 کے خاتمے کے پس منظر میں بی جے پی کے ان انتخابات میں 370نشستیں جیتنے کا نعرہ دیا ہے ۔ اس تناظر میں کہا جاتا ہے کہ پارٹی آنے والے انتخابات کے لئے مہم کشمیر مدعے کو لے کر چلائے گی ۔ ان تمام باتوں کو لے کر وزیراعظم کے اس دورے کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے اور خیال کیا جاتا ہے ۔ دورے سے پہلے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا تھا پارلیمانی انتخابات کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ کے نفاذ سے پہلے وہ وزیراعظم کو جموں کشمیر میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ آخر کار ایسا ہی ہوا۔
