وزیراعظم کے دورہ کشمیر کے حوالے سے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہیں ۔ بی جے پی سربراہوں کا کہنا ہے کہ دو لاکھ سے زائد لوگ ان کے استقبال کے لئے تیار ہیں ۔ پولیس نے جلسہ گاہ کو اپنی تحویل میں لے کر حفاظت کے غیر معمولی انتظامات کئے ہیں ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ آس پاس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے اور تین تہوں پر مشتمل سیکورٹی حصار قائم کیا گیا ہے ۔ آنے جانے کے تمام راستوں کو سیل کرکے کڑی نگاہ رکھنے کے احکامات دئے گئے ہیں ۔ ہوائی سروس کی مدد لے کر چوکسی بھرتی جارہی ہے ۔ وزیراعظم کے سرینگر پہنچنے سے پہلے پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہر دیپ سنگھ پوری نے اعلان کیا کہ جموں کشمیر کو بہت جلد پائپوں کے ذریعے قدرتی گیس فراہم کیا جائے گا ۔ اس حوالے سے تفصیل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھ دوسری شمالی ریاستوں کے ساتھ جموں کشمیر کے عوام کو سی این جی منصوبے کے تحت گیس پائپوں کے ذریعے فراہم کیا جائے گا ۔ وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر 41 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔ جانکار حلقوں کا کہنا ہے گیس پائپیں بچھانے کے لئے بھارت پٹرولیم نامی کمپنی نے جموں کشمیر کے لئے پہلے ہی رجسٹریشن مکمل کی ہے ۔ اس طرح سے صارفین کو بہت جلد پائپوں کے ذریعے ان کے گھروں میں رسوئی گیس فراہم کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ گاڑیوں وغیرہ کے لئے گیس مہیا رکھا جائے گا ۔ پوری کا کہنا ہے کہ سرکار کی کوشش ہے ملک میں قدرتی گیس کو فروغ دیا جائے ۔ اس حوالے سے نقل وحمل کیلئے ایندھن کے طور گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ انہوں نے ماحولیاتی نظام کو بہتر اور آلودگی سے پاک بنانے کا حوالہ دیتے ہوئے قدرتی گیس کی فراہمی کو اہم قرار دیا ۔ پوری کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی نظام کو تیار کرنے کے اقدام کے طور 67 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوششوں سے قدرتی گیس کی کھپت میں تین گنا اضافہ ہوجائے گا جس سے ماحول کو بچانے میں مدد ملے گی ۔
یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کے لئے قدرتی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ اس سے پہلے بھی کئی بار پائیپوں کے ذریعے گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کی گئی ۔ لیکن عملی طور کوئی کام نہیں کیا گیا ۔ ماضی میں جب کئی بار سرینگر جموں شاہراہ بند ہوئی اور وادی میں رسوئی گیس کی قلت پیدا ہوگئی تو اس وقت کی سرکار نے پائپ بچھا کر گیس فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ کئی دہائیوں تک انتظار کرنے کے باوجود کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ اس دوران عوام کو سخت مشکلات کا سامنا رہا اور کئی موقعوں پر گیس کی شدید قلت پائی گئی ۔ یہاں تک کہ ایسے موقعوں پر گیس کمپنیوں کو ایک ایک یا دو دو کلو رسوئی گیس صارفین کو فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ۔ اس اقدام کو ایک مزاق سمجھا گیا اور لوگ اس پر ہنسی مزاق کرتے تھے ۔ آج ایسی صورتحال نہیں ہے ۔ صارفین جب چاہیں اور جہاں چاہیں انہیں رسوئی گیس میسر آتی ہے ۔ بلکہ اب گھروں کی دہلیز پر گیس سلنڈر فراہم کئے جاتے ہیں ۔ رسوئی گیس کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ اس کے باوجود سرکار نے پائپوں کے ذریعے گیس فراہم کرنے کا منصوبہ سامنے لایا ہے ۔ یہ بڑا عوام دوست منصوبہ ہے ۔ یقینی طور اس سے عام شہریوں کو سہولت میسر آئے گی ۔ مغرب میں اس طرح کی سہولت بہت پہلے مہیا رکھی گئی ہے ۔ کئی ہمسایہ ممالک کو بھی اس طرح کی سہولیات دہائیوں سے مہیا ہیں ۔ لیکن جموں کشمیر میں سخت ضرورت کے باوجود ایسی کوئی سہولت مہیا نہیں کی گئی ۔ راستہ بند ہونے کے پیش نظر اس طرح کی سہولت بہت پہلے مہیا کی جانی چاہئے تھی ۔ اس دوران کئی بار ایسی صورتحال بنی کہ لوگوں کو رسوئی گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہاں تک کہ ہسپتالوں میں گیس کی کمی کی وجہ سے وہاں مریضوں کے لئے کھانا بہم پہنچانا ممکن نہ ہوا ۔ ایسے موقعوں پر عوام نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ۔ لیکن کسی بھی حکومت نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کشمیر قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحت کا بڑا اہم مرکز ہے ۔ یہاں سیاح بڑے پیمانے پر آکر قدرتی مناظر سے محظوظ ہوتے ہیں ۔ ان قدرتی وسائل کو محفوظ رکھنے کے لئے آلودگی سے پاک ماحول فراہم کرنا ضروری ہے ۔ یہ جب ہی ممکن ہے کہ لوگوں کو دھویں والے ایندھن کے استعمال سے دور رکھا جائے ۔ اس غرض سے لوگوں کو قدرتی گیس فراہم کرنا ضروری ہے ۔ انتظامیہ نے کچھ عرصہ پہلے سی این جی گاڑیاں متعارف کرائیں ۔ ان گاڑیوں سے بڑھتی آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ آلودگی کم کرنے کا یہ موثر ذریعہ ہے ۔ اس وجہ سے سی این جی کی کھپت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ اس غرظ سے قدرتی گیس فراہم رکھنا ضروری ہے ۔ حکومت کے اس اقدام کو سراہے بغیر نہیں رہا جاسکتا ہے کہ پائپوں کے ذریعے قدرتی گیس کو کشمیر پہنچایا جائے گا ۔ اندازہ ہے کہ وزیراعظم سرینگر میں کئی بڑے منصوبوں کا اعلان کریں گے ۔ ان کی آمد سے پہلے پٹرولیم وزارت کا اعلان بھی ایک بڑا تحفہ ہے ۔ اس سے لوگوں کو یقینی طور راحت مل پائے گی ۔ اس طرح کے منصوبے وقت کی ضرورت ہیں ۔