وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی ۔ میرٹھ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کے دوران کئی لوگ اپنا غصہ کھوچکے ہیں ۔ جلسے میں موجود لوگوں کو یقین دلاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اب بھی کئی لوگ ہیں جو بد عنوانی کی حمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ مودی کی گارنٹی ہے کہ وہ بدعنوانی کے خلاف ضرور لڑتے رہیں گے ۔ میرٹھ کے مودی پوری میں وسیع گرائونڈ میںلوگوں کی بڑی ریلی سے خطاب کے دوران انہوں نے انتخابی مہم کا آغاز کیا ۔ اس جلسے میں انہوں نے آنے والے انتخابات کو بدعنوانی کی حمایت اور اس کے خلاف لڑنے والوں کے درمیان مقابلہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دو محاذ موجود ہیں ۔ این ڈی اے کا محاذ بدعنوانی کے خلاف لڑرہاہے جبکہ دوسرا محاذ بدعنوانوں کی پشت پناہی کررہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے کا محاذ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بدعنوان لوگوں کو جڑ سے اکھیڑ دے گا ۔ وزیراعظم نے کہا ک وہ انتخابات صرف حکومت بنانے کے لئے نہیں لڑ رہے بلکہ مودی کا منتر بدعنوانی کو ہٹائو کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن بے ایمان لوگوں نے عوام کا پیسہ کھایا ہے وہ پیسہ ان سے واپس لے کر عوام کو دیا جائے گا ۔
آنے والے انتخابات کے لئے الیکشن مہم زوروں پر ہے ۔ اپوزیشن کے پاس ابھی تک ایسا کوئی اوزار نہیں ہے جس سے مودی کے منتر کا توڑ کیا جائے ۔ بلکہ بی جے پی ایک بار پھر زور کی الیکشن مہم چلارہی ہے ۔ بنیادی سطح پر بی جے پی کے کارکن جو محنت کررہے ہیں اس کا کوئی جواب نہیں ۔ کانگریس اور اس کے حمایتی بلکہ دوسری چھوٹی پارٹیاں بھی تاحال عوام میں کوئی زور کی تحریک چلانے میں ناکام نظر آرہے ہیں ۔ الیکشن سے پہلے تمام اپوزیشن پارٹیوں نے متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کی تھی ۔ بلکہ ایک موقعے پر دکھائی دیتا تھا کہ اپوزیشن شاید لوگوں کو اپنے زیر اثر لانے میں کامیاب ہوگی ۔ لیکن الیکشن کا اعلان ہوتے ہی اپوزیشن اتحاد بکھر گیا اور تمام دوسرے لیڈروں نے کانگریس سے ناطہ توڑ کر اپنے اپنے علاقوں میں الیکشن مہم چلانے کا اعلان کیا ۔ تمام نمایاں جماعتوں نے اپنے امیدوار میدان میں لانے کا اعلان کیا ہے ۔ اس وجہ سے بی جے پی کے سامنے ابھی تک کوئی بڑا چیلنج نظر نہیں آرہاہے ۔ اس کے باوجود حکمران اتحاد نے زوروں کی الیکشن مہم چلانے کا قصد کیا ہے ۔ مختلف علاقوں کے لئے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کے جو انتخابی دورے کے پروگرام بنائے گئے ہیں ان سے لگتا ہے کہ بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلائی جائے گی ۔ بی جے پی ان انتخابات کو سرسری انداز میں لینے کو تیار نہیں بلکہ بڑے سیریس انداز میں لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوششوں میں لگی ہے ۔ پچھلے پانچ سالوں کے دوران جب وزیراعظم اور ان کے ساتھی حکومت چلارہے تھے انہوں نے لوگوں کو اپنے ساتھ رکھنے سے گریز نہیں کیا ۔ عوامی جلسوں کا انعقاد کیا گیا اور ہر دن کے لئے ایسا کوئی نہ کوئی پروگرام دیا گیا جس سے مودی کا منتر پورے ملک میں جاری رہا۔ مودی کے اسی منتر کا نتیجہ ہے کہ لوگ بی جے پی کے پروگراموں سے جڑے ہوئے ۔ صفائی کے پروگرام سے لے کر رام مندر کے افتتاح تک جو بھی پروگرام ہوا سرکاری مہمانوں کے ٹھاٹھ باٹھ کے بجائے وہاں لوگوں کا جم غفیر نظر آیا ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کے کارکنوں میں کسی لمحے بھی جوش و جذبہ کم نہیں ہوا ۔ اس کے بجائے اپوزیشن ایک نیم مردہ لاش نظر آرہی ہے ۔ اتنے دن گزرنے کے باوجود اپوزیشن کی طرف سے الیکشن کے حوالے سے ایسی کوئی سرگرمی نظر نہیں آرہی ہے جو ووٹروں کو متاثر کرنے کا باعث بن جائے ۔ ہر طرف مودی مودی کا نعرہ سنائی دے رہاہے ۔ بی جے پی کے کارکنوں میں یہ صفت پائی جاتی ہے کہ ہر کوئی اپنے طور میدان ہموار کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ ہر کارکن خود کو مودی کا خاص آدمی بنائے ہوئے ہے اور الیکشن کے لئے کوشش کررہاہے ۔ ہر کارکن کے لئے ضروری ہے کہ مودی الیکشن جیت جائے ۔ اس طرح سے یک طرفہ جوش و جذبہ پایا جاتا ہے ۔ اس درمیان مودی ، امیت شاہ اور دوسرے لیڈر مودی کا جادو تیز کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ اپوزیشن پچھلے پانچ سالوں کے دوران مودی منتر کم کرنے میں کامیاب ہوئی نہ اب ایسی کوشش نظر آتی ہے ۔ الیکشن میں جو نعرے کام آتے ہیں وہ صرف بی جے پی کے پاس پائے جاتے ہیں ۔ بدعنوانی کے خلاف جنگ تو اپوزیشن کا نعرہ ہونا چاہئے ۔ بی جے پی پچھلے دس سالوں سے حکومت کررہی ہے ۔ لیکن بدعنوانی کا ایک بھی واقع سامنے نہیں آیا ۔ اپوزیشن اس حوالے سے عوام کو حکومت کے خلاف بھڑکانے میں ناکام رہی ۔ ماضی میں ہر سرکار پر بدعنوانی کا داغ لگ جاتا اور الیکشن ہار جاتی ۔ عجیب بات ہے کہ بی جے پی اب تک یہ داغ اپوزیشن پر سجانے میں کامیاب ہے ۔ بدعنوان حکومت نہیں اپوزیشن قرار دی جارہی ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ نعرہ پوری طرح سے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھادیا گیا ہے ۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کو بدعنوان بتاتے ہوئے لوگوں کو اپنے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے ۔ یہ اپوزیشن جماعتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔