لوک سبھا انتخابات کے لئے پولنگ کی تاریخ نزدیک آتے ہی سیاسی اور انتظامی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے ۔ تمام ضلع صدر مقامات پر پولنگ عملے کو متحرک کیا گیا ہے ۔ چنائو سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ پولنگ کے لئے استعمال کی جارہی مشینوں کو قابل استعمال بنانے کے علاوہ انہیں ووٹ شماری تک محفوظ بنانے کے لئے تیاریاں جاری ہیں ۔ اس سے پہلے پولنگ عملے کو بڑے پیمانے پر ٹریننگ دی گئی تاکہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن پر چناوی عملے کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ انتخابات کا تیسرا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور اب چوتھے مرحلے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ عمر رسیدہ اور جسمانی طور ناخیز ایسے ووٹروں کے لئے جو پولنگ اسٹیشن تک آنے سے قاصر ہیں پوسٹل بیلٹ ووٹنگ کا کام شروع کیا گیا ہے ۔ اس کا مقصد ہے کہ کوئی بھی ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم نہ رہے ۔ ماضی میں دیکھا گیا کہ ایسے ووٹروں کو سہارا دے کر بڑی مشکل سے پولنگ اسٹیشن پر پہنچایا جارہاہے ۔ ہر کانسٹی چیونسی میں ایسے کئی درجن ووٹر موجود ہیں جو چلنے پھرنے کی طاقت یا آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی سو ایسے سرکاری ملازم جو پولنگ کے دن ضروری سروسز کے ساتھ مصروف رہتے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کرپاتے ہیں ۔ ان تمام لوگوں کے لئے پوسٹل بیلٹ ووٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے ۔ بوتھ لیول آفیسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے رائے دہندگان کے ساتھ رابطہ کرکے انہیں اپنے ووٹ کے استعمال کے طریقے سے واقف کرائیں ۔ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ اس طریقہ کار کو پسند کیا جارہا ہے اور کئی رائے دہنگان نے اپنا ووٹ ڈالنے کے لئے اس طریقے کو استعمال کیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جارہاہے کہ ووٹنگ شرح میں اضافہ ہوگا اور تمام ووٹر آسانی سے اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل ہونگے ۔ اس دوران سیکورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صاف وشفاف اور بلا خوف ووٹنگ کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ اس میں کسی طرح کا تساہل نہیں کیا جائے گا ۔
انتظامی امور کے علاوہ سیاسی سرگرمیاں بھی عروج کو پہنچ چکی ہیں ۔ اننت ناگ راجوری حلقے کے لئے ووٹنگ کی تاریخ موخر کی گئی ہے ۔ تاہم سرینگر اور بارھمولہ حلقوں میں ووٹنگ پہلے سے طے شدہ تاریخ پر ہوگی ۔ ووٹنگ کی تاریخ نزدیک آنے کے ساتھ ہی امیدواروں نے لوگوں کے ساتھ ملاقاتوں میں تیزی لائی ہے ۔ بلکہ کئی امیدوار بڑے بڑے جلسے منعقد کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ سرینگر حلقے کے لئے این سی اور پی ڈی پی کے علاوہ اپنی پارٹی کے امیدواروں نے روڈ شو کئے جو کامیاب بتائے جارہے ہیں ۔ پی ڈی پی کے لئے یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ پارٹی کے بڑے بڑے لیڈروں کی علاحدگی کے باوجود اس کے سرینگر حلقے کے لئے امیدوار لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہیں ۔ سیاسی حلقوں کا خیال تھا کہ پی ڈی پی کسی بھی طرح اپنے ووٹروں کو سرگرم کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی ۔ لیکن پارٹی کی طرف سے اس کے امیدوار کے فارم بھرنے کے ساتھ ہی کئی لوگ اس کی حمایت میں سامنے آئے ۔ خود پارٹی صدر کا کہنا ہے کہ لوگوں کا اتنی زیادہ تعداد میں اس کے جلسوں میں آنا ان کے لئے حوصلہ افزا ہے ۔شمالی کشمیر میں پی سی اور اپنی پارٹی کا اتحاد سیاسی سرگرمیوں کو عروج دے رہاہے ۔ اسی طرح اپنی پارٹی نے سرینگر سے نکل کر کئی جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوںمیں الیکشن ریلیاں منعقد کیں جس میں لوگوں نے اچھی خاصی تعداد میں شرکت کی ۔ نیشنل کانفرنس سخت مشکلات میں اپنی پارٹی کو مضبوط رکھنے میں کامیاب رہی ۔ ڈاکٹر فاروق کے علاوہ عمر عبداللہ نے کئی بڑے فیصلے لئے جو پارٹی کے لئے کافی فائدہ مند ثابت ہورہے ہیں ۔ اس طرح سے اندازہ لگایا جارہاہے کہ لوک سبھا کے انتخابات ان پارٹیوں کے لئے ایک نیا سیاسی منظر نامہ بناسکتے ہیں ۔ سیاسی سرگرمیوں اور الیکشن ریلیوں کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ پچھلے تیس سالوں میں پہلی بار لوگ بلا خوف سامنے آرہے ہیں ۔ اس سے پہلے جب بھی انتخابات ہوئے لوگوں میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا تھا ۔ لیکن آج ایسی صورتحال نہیں ہے ۔ خاص طور سے نوجوان سیاسی جلسوں میں نعرہ بازی کرتے نظر آرہے ہیں ۔ عام لوگ گھروں سے نکل کر ان جلسوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔ نوجوان کئی وجہ سے ان انتخابات کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں ۔ وادی میں منشیات کے پھیلائو کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ذہنی تنائو کی وجہ سے ایسا ہورہاہے ۔ الیکشن سرگرمیوں میں حصہ لے کر نوجوان کسی حد تک اپنا ذہنی تنائو دور کرسکتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر اس طرح کے ماحول کو مثبت رخ دے کر نوجوانوں کو اس ماحول سے نکال کر آگے بڑھاسکتے ہیں ۔ یہ صحیح ہے کہ پارلیمانی انتخابات نوجوانوں کے لئے کسی طرح کے مالی فائدے کا باعث نہیں بن سکتے ہیں ۔ اس کے لئے اسمبلی انتخابات اہم رول ادا کرتے ہیں ۔ لوگ انتظار کررہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد مقامی حکومت بننے کے بعد انہیں کافی سہولیات میسر آسکتی ہیں ۔