ملک میں لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے کی ووٹنگ کے موقعے پر وادی میں پہلے مرحلے پر ووٹ ڈالے گئے ۔ سرینگر پارلیمانی نشست کے لئے پیر کو ووٹنگ ہوئی ۔ بعض علاقوں میں صبح سست رفتاری سے ووٹنگ شروع ہوئی جبکہ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ پولنگ بوتھوں پر لوگوں کا رش دیکھا گیا ۔ کہا جاتا ہے کہ آج پہلی بار نوجوان بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکل آئے ۔ کئی پولنگ اسٹیشنوں پر معمر افرادنے سہارا لے کر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں میں سخت جوش و جذبہ دیکھا گیا ۔ ووٹ ڈالنے کا یہ عمل صبح سات بجے شروع ہوا ۔ شام 6 بجے تک ووٹر اپنا ووٹ ڈالنے کے لئے آتے رہے ۔ خواتین نے اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ سیکورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ پر امن ووٹنگ کے لئے تمام قدم اٹھائے گئے اور امن کو بحال رکھنے کے لئے حفاظت کے سخت ترین انتظامات دیکھنے کو ملے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ وادی میں پچھلے تیس سالوں کے انتخابات کے دوران الیکشن بائیکاٹ کی کوئی مہم چلائی گئی نہ اس طرح کی کوئی اپیل سامنے آئی ۔ کہیں سے ووٹ ڈالنے کے عمل میں رخنہ ڈالنے کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ۔ تاہم این سی اور پی ڈی پی کے امیدواروں کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ انتظامیہ نے ان کے ووٹروں اور پولنگ ایجنٹوں کو زور زبردستی کا نشانہ بنایا ۔ اپنے بیان میں دونوں پارٹیوں کے امیدواروں نے میڈیا کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کئی پولنگ ایجنٹوں کو گرفتار جبکہ دوسروں کو حراساں کیا گیا ۔ اپنی پارٹی کے سربراہ کی طرف سے اس طرح کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا گیااور لیفٹنٹ گورنر سے اپیل کی کہ مداخلت کرکے جمہوری عمل میں کسی طرح کی دخل اندازی کو روک دیں ۔ پیوپلز پارٹی کی طرف سے بھی سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا۔ پولیس اور انتظامیہ نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے یقین دلایا کہ صاف و شفاف الیکشن کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا ۔جموں کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے بیانات بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی کارکن کو نہیں چھیڑا گیا ۔
سرینگر کی جس پارلیمانی نشست کے لئے پیر کو ووٹ ڈالے گئے نئی حد بندی کے تحت اس نشست میں پانچ اضلاع کے بہت سے علاقے شامل ہیں ۔ جن میں سرینگر، بڈگام ، پلوامہ ، شوپیان اور گاندربل کا اضلاع آتے ہیں ۔ پلوامہ اور شوپیان کے لوگ پہلی بار سرینگر پارلیمانی نشست کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ اس سے پہلے یہ علاقے اننت ناگ نشست کے ساتھ منسلک تھے ۔ تاہم نئی حد بندی کے تحت راجوری کو اننت ناگ کے ساتھ جوڑ کر پلوامہ اور شوپیان کو سرینگر نشست میں شامل کیا گیا ۔ اس طرح سے یہ نشست ساڑھے 17 لاکھ ووٹروں پر مشتمل ہے جن کے لئے دو ہزار ایک سو پنتیس پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے ۔ پولنگ عملہ اتوار کی شام کو ان مراکز پر پہنچایا گیا جہاں انتظامیہ کے مطابق ٹھہرنے اور کھانے پینے کے معقول انتظامات کئے گئے تھے ۔ اس نشست پر 24 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہاں تکونی مقابلہ ہوگا اور اس مقابلے میں این سی کے علاوہ پی ڈی پی اور اپنی پارٹی کے امیدواروں کو شامل کیا جارہاہے ۔ پچھلے انتخابات میں سرینگر نشست سے این سی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کامیابی حاصل کی تھی جب انہوں نے پی ڈی پی کے امیدوار کو دس ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ حالانکہ اس سے پہلے کے انتخابات میں ڈاکٹر فاروق کو پی ڈی پی کے امیدوار نے حیران کن طور شکست دی تھی ۔ رواں انتخابات میں ڈاکٹر فاروق نے الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کیا اور پارٹی کی طرف سے آغا روح اللہ کو میدان میں اتارا گیا ۔ اپنی پارٹی کی طرف سے سابق اسمبلی ممبر اشرف میر کو منڈیٹ دیا گیا ۔ میر کو اپنی پارٹی کے علاوہ پی سی کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ پی ڈی پی کی طرف سے نوجوان لیڈر وحید پرہ انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں ۔ پرہ نے اس سے پہلے دیہی ترقی انتخابات میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کی ۔ ان انتخابات میں انہوں نے اس حالت میں کامیابی حاصل کی جب وہ ملک دشمن سرگرمیوں کے الزامات کے تحت جیل میں بند تھے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ نظر بندی کے دوران ان کے باپ کی وفات ہوئی اور پرہ نے انتخابات میں کئی بار اس کا حوالہ دیا اور لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ ملک میں پیر کو چوتھے مرحلے کے لئے ووٹ ڈالے گئے جبکہ وادی میں یہ اس نوعیت کا پہلا مرحلہ ہے جو پر امن طور سے طے ہوا ۔ وادی میں اگلے مرحلے پر بارھمولہ اور پھر اننت ناگ راجوری نشست کے لئے ووٹ ڈالے جارہے ہیں ۔ الیکشن مہم میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ جموں اور اودھم پور کے مقابلے میں رواں انتخابات کے دوران وادی میں الیکشن سرگرمیاں بڑی تیز رہیں اور لوگوں نے الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ تمام علاقوں میں الیکشن ریلیوں اور جلسے جلوسوں کا انعقاد کیا گیا لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔