جموں کشمیر میں رواں انتخابی عمل کے لئے منگلوار کو تیسرے اور آخری مرحلے کے لئے ووٹ ڈالے گئے ۔ اس مرحلے پر بھی پولنگ شرح تسلی بخش رہی ۔ مجموعی طور تینوں مرحلوں کی ووٹنگ پر امن رہی اور کسی بھی جگہ کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ۔ سیکورٹی حلقوں نے حفاظت کے سخت انتظامات کئے تھے اور گڑ بڑ کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی تھی ۔ سیاسی حلقوں نے امن و امان پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ یہ پچھلی تین دہائیوں کے دوران اپنی نوعیت کے پہلے الیکشن ہیں جہاں بائیکاٹ کی کوئی اپیل تھی نہ ووٹنگ کے دوران گڑ بڑ کا کوئی واقعہ سامنے آیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ علاحدگی پسندوں نے جس طرح سے کشمیر میں انتخابات پر گرفت حاصل کی تھی وہ گرفت اب باقی نہیں رہی ہے ۔ بلکہ کئی نشستوں پر ماضی میں بائیکاٹ پر زور دینے والے علاحدگی پسند امیدوار بھی میدان میں تھے ۔ دس سال کے وقفے کے بعد اسمبلی کے لئے جو انتخابات ہورہے ہیں انہیں بڑا اہم قرار دیا جارہاہے۔ اس دوران لوکل باڈیز کے لئے ضرور انتخابات ہوئے اور ان انتخابات میں بھی لوگوں نے بڑے پیمانے پر حصہ لیا ۔ تاہم اسمبلی انتخابات میں عوام کا جوش و خروش بہت زیادہ دیکھنے کو ملا ۔ لوگوں نے اپنی پسند کے امیدواروں کے حق میں ریلیاں نکالیں اور نعروں کی گونج سے انہیں آگء بڑھنے کی ہمت دلائی ۔ اس بنیاد پر ہوکوئی اپنی کامیابی کا دعویٰ کررہاہے ۔ اندازے لگائے جارہے ہیں کہ معطل اسمبلی وجود میں آئے گی ۔ خاص طور سے کشمیر ویلی میں کسی ایک پارٹی کو مکمل کامیابی ملنے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ ابھی اس حوالے سے دعوے سے کچھ کہنا مشکل ہے ۔ اگلے ہفتے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے ۔ اب سارے لوگوں کی نظریں انتخابی نتائج پر لگی ہوئی ہے ۔ مرکزی سرکار کے علاوہ ایل جی انتظامیہ نے یقین دلایا ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے جس کے حق میں عوام نے حق رائے دہی کا اظہار کیا ہو اسی کو کامیاب قرار دیا جائے گا ۔ اب تک کا سارا انتخابی عمل غیر جانبداری سے انجام دیا گیا ۔ انتخابات میں حصہ لینے والے بعض لیڈروں نے مداخلت کی معمولی شکایات کیں ۔ تاہم انتظامیہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی غیر جانبداری کا اعلان کیا ۔ عام لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ واضح مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں ہیں ۔ پیسے تقسیم کرنے اور ووٹروں کو پھنسانے کے الزامات تو لگائے جارہے ہیں ۔ ایسی شکایات کو لے کر دوچار ویڈیوز بھی منظر عام پر لائے گئے ۔ تاہم ان شکایات کے ذریعے انتخابی عمل کو روکنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ نے ان شکایات کی تحقیقات کرنے کی یقین دہانی ضرور کی ۔ لیکن انتخابات کو معطل کرنے کا مشورہ ماننے سے انکار کیا ۔ لوگ اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کررہے ہیں ۔
قانون ساز اسمبلی کے لئے جاری انتخابات اس وجہ سے بڑے اہم سمجھے جاتے ہیں کہ مرکز نے انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرانے کا وعدہ کیا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے بی جے پی امیدواروں کے لئے چلائی گئی انتخابی مہم کے دوران کئی بار اعلان کیا کہ انتخابات کے بعد 2019 میں ختم کیا گیا اسٹیٹ ہڈ جموں کشمیر کو بحال کیا جائے گا ۔ اس سے لوگوں کو کافی راحت محسوس ہوگی ۔ لوگوں نے انتخابات میں جو بڑے پیمانے پر حصہ لیا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیٹ ہڈ بحال ہونے اور مقامی حکومت بننے کے لئے ایسا کیا گیا ۔ ووٹر بڑے حساس معلوم ہورہے ہیں ۔ انہوں نے ووٹنگ کے لئے آنے کے دوران اس بات کا کھل کر اظہار کیا کہ وہ جمہوری عمل کو مضبوط بنانے اور اپنی سرکار بنانے کے لئے ووٹ دے رہے ہیں ۔ یہ سرکار بی جے پی یا این سی کی قیادت میں بنے ۔ مخلوط سرکار ہو یا کسی ایک پارٹی کی طرف سے بنائی جائے ۔ لوگوں کو اس بات سے زیادہ غرض نہیں ۔ بلکہ لوگ بس اتنا چاہتے ہیں کہ ان کی اپنی اسٹیٹ اور اپنی سرکار بن جائے ۔ سرکار میں جو بھی لوگ ہوں کم از کم اپنے لوگ ہوں ۔ ایسے لوگ جو مقامی آبادی کے درد اور ان کے مسائل سے واقف ہو ۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے فکر مند ہو ۔ پچھلے کئی سالوں سے یہاں کے عوام اپنے نمائندوں کی موجودگی سے محروم ہیں ۔ یہاں انتظامی اہلکار سارا نظام چلارہے ہیں ۔ ایسے اہلکار سرکاری پالیسی کے تحت اپنا کام انجام دے رہے ہیں ۔ انہیں عوام کی خواہشات سے کوئی غرض ہے نہ عوام ان تک اپنے ذاتی مسائل لے کر جاسکتے ہیں ۔ اس دوران سڑکیں بنیں ۔ بجلی کا انفرااسٹرکچر بڑے پیمانے پر کھڑا کیا گیا ۔ نئے طرز کی سرکار کام چلاتی رہی ۔ یہ ایک غیر سیاسی نظام ہے جس میں لوگوں کی شراکت بہت کم نظر آرہی ۔ ایسی انتظامیہ کے اندر لوگوں کو شریک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے ۔ اس کے بجائے جمہوری عمل سے تشکیل پائی سرکار کو لوگ اپنی سرکار سمجھتے ہیں ۔ اسمبلی میں بیٹھے عوامی نمائندوں کا لوگوں کا ساتھ قریبی تال میل ہوتا ہے ۔ لوگ اپنے چھوٹے بڑے مسائل لے کر ان کے پاس جاتے ہیں ۔ اس مقصد سے لوگ عوامی سرکار کے خواہش مند ہیں ۔ لوگوں کی نظریں نتائج سامنے آنے کے دن پر لگی ہیں اور عوامی منڈیٹ کی بحالی کے لئے بے قرار ہیں ۔ امکان ہے کہ عوامی خواہشات کو بہت جلد پورا کیا جائے گا ۔
