عالمی شہرت یافتہ کرکٹ کھلاڑیوں کے سرینگر پہنچنے پر ان کا والہانہ ا ستقبال کیا گیا ۔ اس دوران دیکھا گیا کہ میچ دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں شائقین داخلہ ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے لائنوں میں کھڑے تھے ۔ اپنے زمانے کے یہ مشہور اور عالمی سطح کے یہ کھلاڑی بخشی اسٹیڈیم لیجنڈ کرکٹ لیگ کھیلنے کے لئے یہاں آئے ہیں ۔ نوجوان کافی عرصے سے اس سطح کے کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لئے بے تاب تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں نوجوان کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے آئے تھے ۔ جب یہ خبر سامنے آئی کہ ایسے کھلاڑی سرینگر پہنچ رہے ہیں تو جوان انہیں دیکھنے کے لئے بڑی بے صبری کا مظاہرہ کررہے تھے ۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ مارٹن گوپ ٹل ، جیون مینڈس اور عابد نبی مجوزہ میچ میں حصہ لے رہے ہیں ۔ ہندوستان کے معروف کرکٹ کھلاڑی نے میچ کے حوالے سے بتایا کہ سرینگر میں اس طرح تجربہ اپنی نوعیت کا منفرد تجربہ ہے جسے وہ ساری زندگی یاد رکھیں گے ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی میچ سیریز میں ایک سو سے زیادہ عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں ۔ دو دنوں کے دوران کھیلے گئے میچوں سے اندازہ ہوا کہ شائقین کھلاڑیوں کے کھیلنے پر داد دے رہے ہیں اور پوری طرح سے محضوض ہورہے ہیں ۔ امید کی جارہی ہے کہ اس طرح کے کھیل آئندہ بھی جاری رہیں گے ۔
سرینگر میں عالمی سطح کے کھلاڑیوں کو مدعو کرکے جو میچ کھیلے گئے وہ اس وجہ سے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں کہ ایسے کھیل یہاں 40 سال پہلے کھیلے گئے ۔ اتنے سال پہلے یہاں جو دو میچ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تھے ان کے حوالے سے کچھ اچھے تاثرات نہیں پائے جاتے ہیں ۔ اس زمانے میں یہاں نوجوانوں میں حکومت کے خلاف سخت بے چینی پائی جاتی تھی اور لوگ سخت مایوس نظر آرہے تھے ۔ اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لئے انہوں نے میچ کے دوران گڑبڑ کرنے کی کوشش کی اور کرکٹ پچ کو نقصان پہنچایا ۔ بعد میں ایسا کرنے والوں کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی اور انہیں جیل میں بند رکھا گیا ۔ اس دوران کشمیر میں ملی ٹنسی اپنے عروج کو پہنچی اور کوئی عالمی نوعیت کا میلہ منعقد کرنا ممکن نہ ہوا ۔ یہی وجہ ہے کہ چالیس سال تک یہاں عالمی سطح کا کوئی میچ کھیلا گیا نہ ہی نوجوانوں کے پسندیدہ کھلاڑیوں کو یہاں لانا ممکن ہوسکا ۔ پچھلے سال مرکزی سرکار نے سرینگر میں عالمی سطح کی ایک کانفرنس منعقد کی جس میں G20 ممالک میں شامل ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ حکومت نے اس کانفرنس کو منعقد کرانے میں سخت دلچسپی کا اظہار کیا اور کانفرنس مبینہ طور بڑی کامیاب بتائی جاتی ہے ۔ جی ٹونٹی کانفرنس کے انعقاد سے زندگی کے کئی شعبوں کو فروغ ملا ۔ خاص طور سے غیر ملکی سیاحوں کو یہاں لانا ممکن ہوسکا ۔ اس کانفرنس کے انعقاد کے بعد حیران کن انداز میں یہاں سیاحوں کی آمد بڑھ گئی اور تیس پنتیس سالوں کے وقفے کے بعد یہاں غیر ملکی سیاحوں کو بڑی تعداد میں آتے دیکھا گیا ۔ اس ذریعے سے ٹورازم کی صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملی ۔ غیر ملکی سیاح یہاں آنے میں جو ڈر یا خوف محسوس کرتے تھے وہ زائل ہوگیا اور غیر ممالک سے لوگوں کی آمد میں اضافہ ہوگیا ۔ اب کرکٹ میچ کے انعقاد سے جہاں نوجوانوں کو تفریح کا موقعہ ملا وہاں امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ سیاحت کو مزید وسعت دینے میں مدد ملے گی ۔ عالمی شہرت کے کرکٹ کھلاڑی ایسے وقت میں سرینگر پہچ گئے جب یہاں دس سالوں کے بعد انتخابات کرائے گئے اور اب نئی سرکار تشکیل دینے کی سرگرمیاں عروج کو پہنچ چکی ہیں ۔ لوگ خاص طور سے نوجوانوں نے اس حوالے سے ہوئے انتکابات میں غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا اور اب انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد نئی سرکار کے حلف اٹھانے کا انتظار کررہے ہیں ۔ اس وجہ سے زیاہ تعداد میں نوجوان کرکٹ میچ دیکھنے نہیں آئے ۔ عام دنوں میں یہ میچ منعقد ہوتے تو اسٹیڈیم میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی ۔ دوسرے علاقوں کی طرح کشمیر میں نوجوانوں کے اندر کرکٹ میچ دیکھنے کا شوق حد سے باہر پایا جاتا ہے ۔ نوجوان کرکٹ میدانوں کے علاوہ سڑکوں ، پارکوں اور کھیتوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ انہیں جتنا بھی اضافی وقت ملتا ہے کرکٹ کھیلنے یا دیکھنے میں صرف کرتے ہیں ۔ نئی نسل میں کرکٹ کھیلنے کا سخت شوق دیکھا گیا ہے ۔ اس تناظر میں سرکار نے پچھلے سالوں کے دوران ہر بستی میں چھوٹے بڑے میدان بنانے میں سخت دلچسپی دکھائی ۔ کہا گیا کہ نوجوانوں کو غلط کاموں خاص کر منشیات میں ملوث ہونے سے روکنے کے لئے انہیں مختلف کھیلوں میں مصروف رکھنا ضروری ہے ۔ اس ذریعے سے مبینہ طور ہزاروں نوجوانوں کو تفریح میں مشغول رکھ کر منشیات کے استعمال سے دور رکھا گیا ۔ حالانکہ اب بھی کئی سو نوجوان اس ناسور کا شکار ہیں ۔ تاہم آہستہ آہستہ اس مصیبت سے نجات مل رہی ہے ۔ سرکار عالمی سطح کے کھلاڑیوں کو یہاں لاکر میچ کھلانے میں دلچسپی اک مظاہرہ کرے تو سماج میں مثبت سوچ پیدا کرنا مشکل نہیں ۔ اندازہ ہے کہ ایسی کوششیں جاری رہیں گی ۔
