تحریر:گلشن رشید لون
تمہیں کالی گھٹا کی پہچان نہیں
نشے میں سے دھواں اٹھتا ہے اور تم کہتے ہو کہ ساون ہے
رمضان میں ایسے لوگ جو روزہ کھولنے کے فورا بعد سگریٹ پینے کی عادت رکھتے ہیں وہ لوگ اپنے آپ کو جسمانی طور پر سخت خطرات میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ دینا بھر میں کثیر تعداد میں بکنے والی اشیاء میں سے ایک سگریٹ بھی ہے۔ جموں کشمیر میںپینے والوں کی تعداد کا اندازہ اس کی خریدو فروخت سے کیا جاسکتا ہے۔ کشمیر اعظمی کے ایک آرٹیکل کے مطابق جموں وکشمیر میں ہر پانچواں شخص سگریٹ پینے کا عادی ہے۔ یہ کل آبادی کا ۸۔۲۰ فیصد ہے جو قومی شرح یعنی ۷۔۱۰ سے کہیں زیادہ ہے۔بتایا گیا ہے کہ کشمیر وادی میں ۲۰۲۰ ء کے دوران تمباکو کے استعمال پر ۶ ارب ۲۸ کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔یہ تو تھی کچھ عام معلومات اب ہم بات کرتے ہیں کہ رمضان میں افطاری کے فورا بعد سگریٹ پینا صحت کے لئے کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ رمضان المبارک کا با برکت مہینہ جاری وساری ہے اور اس مبارک مہینے میں مسلمان اس کی برکتوں ، رحمتوں اور عظمتوں سے فیضیاب ہونے میں ہمہ تن کوشش کرتے ہیں۔ تاہم ایسے اشخاص جو روزہ کھولتے ہی سگریٹ پینے کے عادی ہیں وہ اپنے آپ کو جسمانی طور پر سخت خطرات میں مبتلا کردیتے ہیں۔
ترکی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ افطار کرنے کے فورا بعد سگریٹ پینے سے زیادہ خطرناک عمل کوئی نہیں ۔تحقیق کے مطابق ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی دل کی بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے اور ساتھ ساتھ جسمانی جھٹکوں کے علاوہ ہاتھ پاؤں میں کپکپا ہٹ کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ رمضان میں سگریٹ نوشی سے خون شریانوں کی دیواروں کی شدید نقصان پہنچتا ہے جو باقی سال بھر پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیاد ہ ہوتاہ ہے۔ایک طویل وقفے کے بعد سگریٹ کے ایک کش سے جسم کا سارے کا سارا مدافعتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے تاہم افطارکے ۳۰ سے ۴۰ منٹ بعد سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔ طبی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان میں دل کے امراض کا سبب اموات میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اسی سلسلے میں سگریٹ نوشی بھی اچانک موت کا سبب بن سکتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رمضان المبارک سگریٹ نوشی ترک کرنے کا اچھا موقع ہے کیونکہ جب انسان روزے کی حالت میں دن بھر میں تقریبا ۱۴سے ۱۵یا کم وبیش تک سگریٹ نہیں پیتا تو یہ عمل سال بھر بھی کرسکتا ہے ۔ اسی طرح روزے دار کی طبیعت میں نظم وضبط بھی پیدا ہوجاتا ہے جس سے وہ سگریٹ نوشی سے ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ (www.arynews.tv)۔
تحقیق کے مطابق افطار کے وقت جسم کو پانی ، گلوکوز اورآکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں سگریٹ کے ایک کش سے شریانیں سگڑ جاتی ہیں اور خون میں آکسیجن مناسب مقدار میں جذب نہیں ہوتی ۔ اس کے نتیجے میں خو ن گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے اس کے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن بے ربط ہوجاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ان سب عوامل سے دل کی بیماریاں لا حق ہونے کا خطرہ کئ گناہ بڑھ جاتا ہے۔کل ملا کے بات یہ ہے کہ افطاری کے فورا بعد سگریٹ پیناموت کا سبب بن سکتی ہے۔یہ تو تھے ایسے نقصانات جو افطاری میں سگریٹ پینے سے ہوتے ہیں۔اسی طرح سے غیر رمضان میںبھی سگریٹ نوشی کے لا تعداد نقصانات ہے جو دنیا بھر کے میگزوں میں اخباروں رسالوں میں باقائدہ طور پر لکھے گئے ہیں۔
تمباکو نوشی کا دینی پہلو :
دور نبوی ﷺ اور صحابہ کرام میں چونکہ تمباکو موجود نہیں تھا اس لئے اس کی ممانعت کی احادیث میں موجود نہیں ہیں۔ ابتدا میں فقہاء نے یہ دیکھتے ہوئیے کہ اس کی تاثیر چونکہ شراب جیسی نہیں ہے، اس لئے اسے مکروہ کے درجے میں ہی رکھا لیکن جدید تحقیق سے جب اس کے نقصانات سامنے آئے تو یہ رائے تبدیل کرنا پڑی۔ مارچ ۱۹۸۲ء میں مدینہ منورہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنس برائے انسداد منشیات میں عالم اسلا م کے ۱۷ ممالک کے جید علمائے کرام نے تمباکو نوشی کے استعمال کو حرام قرار دے دیا۔ ان علماء میں مفتی اعظم سعودی عرب عبد العزیز بن بازں ریکٹر جامع ازہر ڈاکٹر احمد عمر ہاشم، مفتی اعظم عمان شیخ احمد بن عماد الخلیلی اور علامہ یوسف القرضاوی شامل ہیں۔
تمباکو کے نتیجے میں بیماریاں اور موتگ:
ْْْْ’’او رتم اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘ (البقرۃ ۱۹۵)
’’اور اپنے آپ کو قتل مت کرو، بلاشبہ اللہ تم پر بہت مہربان ہے‘‘ (النساء ۱۹)
تمباکو نوشی سراسر فضول خرچی ہے
’’ اور مال بے جا نہ اڑاؤ۔ بے شک فضول خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں او رشیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے‘‘ (بنی اسرائیل ۲۶ــــــــ۔ ۲۷)
’’اللہ تعالی کو تین چیزوں سے نفرت ہے :فضول باتیں کرنا، بھیک مانگنا اور مال ضائع کرنا‘‘ (بخاری ومسلم)