• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

بڈگام ہلاکتوں پر ہر چہار سوماتم

Online Editor by Online Editor
2022-03-29
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

سنیچر کو مشتبہ جنگجووں نے 29 سالہ پولیس اہلکار اور اس کے 21 سالہ برادر اصغر پر گولیاں چلائیں ۔ بڑا بھائی موقعے پر ہی ہلاک جبکہ چھوٹا بھائی شدید زخمی ہوا ۔ چھوٹا بھائی بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔ ان ہلاکتوں سے پورے علاقے بلکہ سارے کشمیر میں غم و الم کی ایک لہر دوڑ گئی ۔ جب لاشیں ان کے آبائی گھر پہنچادی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا ۔ دونوں نوجوان بھائیوں کا اکٹھے جنازہ ادا کیا گیا اور دونوں کو ایک ساتھ قبر میں اتارا گیا ۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں کیا حالت ہوگی ۔ پورے خاندان کے ساتھ وہاں موجود دوسرے لوگوں کو سینہ کوبی کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ ہلاک کئے گئے بھائیوں کی ماں نے روتے ہوئے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ۔ وہ اس خواہش کا اظہار کررہی تھی کہ اس کو بھی اپنے بیٹوں کے پہلو میں دفن کیا جائے ۔ اس کا کہنا تھا کہ جب اس کے بے گناہ بیٹوں کو مارا گیا تو اس کو بھی ان ہی کے ساتھ ہلاک کیا جانا تھا ۔ مہلوک بھائیوں کی بہن نے اس وقت اپنے کپڑے پھاڑ دئے جب چلاکر کہہ رہی تھی کہ ان سے ان کے دو گردے نکال کر لئے گئے ۔ اب وہ کیسے زندہ رہیں گے ۔ کشمیرکے مخصوص طرز پر ماتم کرتے ہوئے وہاں موجود عورتوں نے غم انگیز ماحول پیدا کیا تھا ۔ اس وجہ سے مردوں کی آنکھیں بھی نم نظر آرہی تھیں ۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے اس واردات پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ سیاسی حلقوں نے مہلوکین کے پسماند گان سے تعزیت کرتے ہوئے اسے افسوسناک حرکت قرار دیا ۔ پولیس سربراہ نے اپنے کئی ساتھیوں سمیت مہلوکین کے گھر جاکر وہاں تعزیت کی ۔ تعزیت کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔
بڈگام میں دو بھائیوں کی ہلاکت پچھلے کئی ہفتوں سے جاری ٹارگٹ کلنگز کا سلسلہ نظر آتا ہے ۔ اس سے پہلے رواں ماہ کے شروع میں عسکریت پسندوں نے کولگام میں پنچایت ممبر کو ہلاک کیا ۔ اس کے بعد ایک اور پنچایت ممبر کو کھریو علاقے میں مارا گیا ۔ صرف دو دن بعد ایک اور عوامی نمائندے کو کولگام میں گولیاں مار کر ابدی نیند سلادیا گیا ۔ اس دوران چھٹی پر گھر آئے ایک سی آر پی اہلکار کے علاوہ ایک فوجی جوان کو بھی اسی ماہ ہلاک کیا گیا ۔ اب تازہ واردات بڈگام کے سویہ بوگ علاقے میں پیش آئی ۔ ان ہلاکتوں سے صورتحال پر کوئی بڑی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے ۔ البتہ ایک بات ضرور ہے کہ ان ہلاکتوں سے سخت مایوسی پھیلتی نظر آرہی ہے ۔ عوام بڑی بے بسی سے ان ہلاکتوں کو دیکھتے رہتے ہیں ۔ ایک طرف یہ بات بڑی اہم ہے کہ حفاظتی حلقے دعویٰ کررہے ہیں کہ جنگجوسرگرمیوں پر قابو پایا گیا ہے ۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ جنگجووں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے ۔ جنگجووں کے اعانت کاروں کو بڑی تعداد میں دھر لیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کسی بھی عسکری واردات میں ملوث شخص کو فوری طور گرفتار کیا جاتا ہے ۔ ملی ٹنسی سے جڑنے والوں کی رفتار بھی ماند پڑ گئی ہے ۔ اس کے باوجود ٹارگٹ ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ جنگجو جہاں بھی چاہتے ہیں اپنے مظلوب سویلین شہری کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ جنگجووں نے حفاظتی دستوں کے بجائے سویلین شہریوں کو ٹارگٹ بنانے کی پالیسی بنائی ہوئی ہے ۔ اس سے عوام سخت پریشان نظر آتے ہیں ۔ دوبھائیوں کی ایک ساتھ ہلاکت نے مایوسی میں اضافہ کیا ہے ۔ اس طرح کی واردات کا پیش آنا ایک المیہ قرار دیا جاتا ہے ۔ ایسی ہلاکتوں کے ہر موقعے پر وضاحت کی جاتی رہی ہے کہ بے روزگاری کی وجہ سے اچھے اور امیر گھرانوں کے بیٹے بھی پولیس میں بھرتی ہورہے ہیں ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ فوج بھی جہاں بھرتی کے لئے کیمپ لگاتی ہے نوجوان ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوکر نوکری حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کرتے ہیں ۔ ایک زمانے میں یہاں صورتحال یہ تھی کہ نوجوان فوجی بھرتی کا خیال بھی نہیں کرتے تھے ۔ ملی ٹنسی شروع ہونے سے پہلے ایسا سوچا بھی نہیں جاتا تھا کہ کوئی نوجوان فوج میں جاکر نوکری کرے گا ۔ ایک تو نوجوان ایسی محنت کے عادی نہ تھے ۔ دوسرا گھر سے باہر رہ کر نوکری کا یہاں تصور ہی نہ تھا ۔ آج فوج میں چپراسی یا خاکروب کی نوکری بھی ملی تو نوجوان اس پر بھی دوڑ پڑتے ہیں ۔ اسی طرح ایس پی او کی نوکری محض بے کاری اور بے روزگاری کی وجہ سے کی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی ہلاکتوں پر لوگ مایوسی اور ماتم کا اظہار کرتے ہیں ۔ ایسی ہلاکتوں کے بڑے دوررس نتائج ہوتے ہیں ۔ اس کا خیال کرنا بہت ضروری ہے ۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ڈاکٹر درخشاں اندرابی اور وقف بورڈ کے دیگر اراکین کو جموں میں لیفٹیننٹ گورنر نے مبارکباد دی

Next Post

کرونا کے بعددیہی سطح پر نظام تعلیم  کو بہتر بنانے کا چیلنج

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
کرونا کے بعددیہی سطح پر نظام تعلیم  کو بہتر بنانے کا چیلنج

کرونا کے بعددیہی سطح پر نظام تعلیم  کو بہتر بنانے کا چیلنج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan