• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

قومی ترقی کے باوجود بے روزگاری

Online Editor by Online Editor
2023-08-03
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

ہندوستان بڑی تیزی سے ترقی کررہاہے ۔ پچھلے کچھ سالوں کے اندر مالی اعتبار سے اس کا درجہ اونچا آگیا ہے ۔ مرکزی سرکار کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں ملک نے مالی ترقی کی شرح بڑھادی ہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ملک بہت جلد دنیا کے ٹاپ تھری مالی ترقی پانے ممالک میں شامل ہوگا ۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کی کوششیں اپنا رنگ لارہی ہیں ۔ اس سے حوصلہ پاکر بہت سے ممالک ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے تگ و دو کررہے ہیں ۔ بلکہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی بھی اس وجہ سے بڑی کامیاب بتائی جاتی ہے ۔ یہ بات کئی بار دوہرائی گئی کہ مالی ترقی پانے کے بعد عالمی فورموں میں ہندوستانی نمائندوں کی بات بڑے غور سے سنی جاتی ہے ۔ اس کے بجائے خطے کے کئی ممالک بڑی تیزی سے زوال کی طرف آرہے ہیں ۔ سری لنکا کے بعد اب پاکستان دیوالیہ قرار دیا جارہاہے ۔ وہاں کے کئی اعلیٰ اداروں کا کہنا ہے کہ ملک پہلے ہی دیوالیہ ہوچکا ہے ۔ اب بس اعلان کرنا باقی ہے ۔ وہاں کے سیاسی ، فوجی اور مالی حالات اس قدر پیچیدہ ہیں کہ دنیا کی ترقی میں ایسی کوئی مثال تلاش کرنا مشکل ہے ۔ ملک آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کئے گئے آکسیجن پر چل رہاہے اور کئی ممالک کے پاس کشکول لے کر مالی امداد کی بھیک مانگ رہاہے ۔ اس کے بجائے ہندوستان کئی سالوں سے دوسرے ممالک کو امداد فراہم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ پچھلے سال ترکی میں زلزلے کے دوران دہلی کی طرف سے متاثرین کو جو امداد فراہم کی گئی وزیراعظم نے اس کا فخریہ انداز میں ذکر کیا ۔ اس کے بجائے خطے کے دوسرے ممالک ایسا کرنے میں ناکام رہے ۔اسی طرح اندرون ملک بھی مالی استحکام کی باتیں سامنے آرہی ہیں ۔ یہ جب ہی ممکن ہوا کہ ملک کی سیاسی قیادت نے مالی اداروں کی سرپرستی کرکے انہیں کام کرنے کی آزادی دی ۔ یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ ملک مالی اعتبار سے استحکام حاصل کررہاہے ۔ تاہم اس دوران بے کاری اور بے روزگاری کے حوالے سے جو اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں ان کی وجہ سے تشویش بڑھتی جارہی ہے ۔ خاص کر جموں کشمیر کے حوالے سے حقایق مایوس کن ہیں ۔ ملکی سطح پر نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح دس فیصد کے آس پاس ہے ۔ اس کے برعکس جموں کشمیر میں یہ شرح اٹھارہ فیصد سے زیادہ بتائی جاتی ہے ۔ اس کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہیں ۔ ممکن ہیں کہ ایسی وجوہات صحیح ہوں اور ان سے بے روزگاری بڑھ گئی ہو ۔ اس کے باوجود یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ بے روزگاری میں اسی طرح سے اضافہ ہوتا گیا تو بعد میں اس پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا ۔ کشمیر میں آمدنی کے بہت سے ذرایع ہیں ۔ نوکری کے علاوہ نوجوان کئی دوسرے ذرایع سے روزگار حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہاں سیاحت کی صنعت میں روزگار کے بہت سے مواقع ہیں ۔ لیکن نوجوان اس طرف زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ پچھلی تین دہائیوں کے دوران اس صنعت کی جو حالت بنائی گئی نوجوان اس وجہ سے سیاحت کی طرف توجہ نہیں دے سکے ۔ اب اس صنعت میں آنے کے لئے جس سند اور تربیت کی ضرورت ہے نوجوانوں کے اندر نہیں پائی جاتی ہے ۔ اس وجہ سے ان کے لئے آگے جاکر اس صنعت میں آنے کے کم چانس ہیں ۔ اسی طرح یہاں جو قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں ان کو استعمال میں لاکر مالی ترقی کی جاسکتی ہے ۔ پینے کے پانی کی فراہمی کو لے کر دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا جاسکتا ہے ۔ یہاں بہت سے ایسے چشمے پائے جاتے ہیں جن کا پانی قدرتی طور منرل واٹر سے بہتر ہے ۔ دنیا چاہتی ہے کہ انہیں اسی طرح کا قدرتی طور صاف پینے کا پانی ملے ۔ اس حوالے سے ساری دنیا حساس ہوچکی ہے اور لوگ چاہتے ہیں کہ قدرتی وسائل سے حاصل کیا گیا صاف پانی انہیں فرام کیا جائے ۔ اس ذریعے سے نوجوان کافی پیسہ کماسکتے ہیں ۔ اسی طرح میوہ کی صنعت ایک وسیع صنعت ہے ۔ لیکن لوگ اس صنعت کو فروغ دینے کے جدید طریقوں سے واقف نہیں ۔ بلکہ روایتیا نداز میں میووں کی پیداوار کی جاتی ہے ۔ قدامت پسند کسان بہت زیادہ پھل حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں ۔ ایسے ہی بہت سے وسائل ہیں جن کو استعمال میں لاکر مالی لحاظ سے کافی ترقی کی جاسکتی ہے ۔ سرکار اس حوالے سے برآمدی پالیسی میں بدلائو لاکر یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے نئے وسائل فراہم کرسکتی ہے ۔ عالمی مارکیٹ میں کشمیری میووں اور دوسری پیداوار کو متعارف کرکے روزگار تلاش کرنا مشکل نہیں ہے ۔ اسرائیل اس حوالے سے کشمیر سے بہت آگے ہیں ۔ وہاں کشمیر کے مقابلے میں وسائل اور موسم کسی طور

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

مونگ کی کاشت

Next Post

کشمیر میں پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز میں اضافہ، گذشتہ پانچ برس میں پانچ ہزار سے زیادہ کیسز

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
آواز کی لہروں سے کینسر ختم کرنے میں نمایاں کامیابی

کشمیر میں پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز میں اضافہ، گذشتہ پانچ برس میں پانچ ہزار سے زیادہ کیسز

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan