• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

تعلیمی شعبے کا جمود اور بہتری

Online Editor by Online Editor
2024-02-01
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں سرکاری تعلیمی شعبہ کئی دہائیوں تک جمود کا شکار رہا ۔ اس دوران طلبہ کی ضروریات پر توجہ نہیں دی گئی اور تعلیمی ماحول کو سازگار بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ۔ تعلیمی شعبے کے اس جمود کی وجہ سے طلبہ کی سرگرمیوں پر روک لگ گئی اور طلبہ آگے بڑھنے سے محروم رہے ۔ ایل جی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سرکاری تعلیمی شعبے سے جمود کو ختم کیا گیا ۔ انتظامیہ نے اس شعبے کو متحرک بنانے کے لئے کئی اقدامات کئے جن سے تعلمی نظام بہتر ہوگیا اور تعلیم کا شعبہ ترقی کررہاہے ۔ سنہا جموں میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے جہاں انہوں نے تعلیمی شعبے کے جمود اور اب اس میں بہتری کا ذکر کیا ۔ اس موقعے پر انہوں نے پرائیویٹ اسکولوں پر زور دیا کہ ہر ایک کے لئے تعلیم کو ممکن بنائیں ۔ انہوں نے تعلیم کو سب کے لئے قابل رسائی بنانا وقت کی ضرورت قرار دیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت سامنے لائی ۔ انہوں نے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کو تعلیم سستی بنانے اور سب کے لئے ممکن بنانے کی نصیحت کی ۔ تاکہ پسماندہ طبقہ یہاں پر تعلیم سے مستفید ہوسکے ۔ ایل جی نے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کو سامنے آنے اور سماج کے تئیں اپنی خدمات بہم پہنچانے پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر کوشی کا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں درس و تدریس کا کام بغیر کسی مداخلت کے پرسکون انداز میں جاری ہے ۔
ایل جی کا یہ کہنا کہ جموں کشمیر میں سرکاری تعلیمی شعبہ تین دہائیوں تک جمود اور تعطل کا شکار رہا کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے جس کو کسی طور غلط نہیں کہا جاسکتا ہے ۔ اس دوران جو غیر مناسب حالات رہے ان کا سب سے نمایاں اثر سرکاری تعلیمی اداروں پر پڑا ۔ تعلیمی نظام سخت ابتری کا شکار رہا اور درس و تدریس کے کام پر منفی اثرات پڑے ۔ بلکہ تعلیمی اداروں کو نذر آتش کیا گیا اور دفاتر میں اہلکاروں کی من مانی عروج کو پہنچ گئی ۔ اس دوران نجی تعلیمی ادارے منظر عام پر آئے اور پہلی بار پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا جال بچھایا گیا ۔ ان پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے بہت حد تک تعلیمی معیار کو بہتر بنایا اور طلبہ کے کیریر کو آگے بڑھانے میں اہم رول ادا کیا ۔ اس دوران تعلیم کو تجارت میں بدلنے کے اقدامات کئے گئے یہاں تک کہ تعلیم کا شعبہ سب سے منافع بخش تجارت بن گیا ۔ کئی لوگوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ذاتی منافع کا کاروبار بنادیا ۔ ایک مرحلہ ایسا بھی آیا کہ تعلیم کے پھیلائو کی آڑ میں ایک وسیع تجارتی شعبہ وجود میں آگیا ۔ اس زمانے میں نجی تعلیمی شعبے کو سب سے بڑی تجارتی منڈی سمجھا جاتا تھا ۔ کئی لوگوں نے طلبہ اور ان کے والدین کا بڑے پیمانے پر استحصال کیا ۔ ایسے کلاسز وجود میں جہاں بھیڑ بکریوں کی طرح طلبہ ٹھونک دئے جاتے تھے ۔ پھر ان کو مائکرا فون استعمال کرکے پڑھایا جاتا تھا ۔ یہاں تک کہ کم سن بچوں کو پرائیویٹ ٹیوشن سنٹروں میں صبح سات آٹھ بجے پہنچنے پر زور دیا جاتا تھا ۔ کسی نے اسے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں مانا ۔ اس زمانے میں نہ صرف تعلیمی شعبہ پوری طرح سے منجمد ہوگیا تھا بلکہ پوری ایڈمنسٹریشن مفلوج ہوکر رہ گئی تھی ۔کسی جگہ شکایت کرنے کی اجازت نہیں تھی ۔ یہاں تک کہ جموں کشمیر میں ایک نیا نظام وجود میں آگیا جہاں آہستہ آہستہ ورک کلچر کو تبدیل کرنے پر زور دیا گیا ۔ ایسے اساتذہ اور دفتری بابو جو افراتفری کے حالات میں اپنی بادشاہت چمکانے کے عادی ہوگئے تھے نئی انتظامیہ سے سخت گھبرائے ہوئے نظر آنے لگے ۔ سرکاریا سکولوں کے اندر آن لائن حاضری کو لازمی قرار دیا گیا ۔ کلچر ل سرگرمیوں کے علاوہ کھیل کود کے مقابلے کئے جانے لگے ۔ درس و تدریس کو کسی بھی حالت میں پٹری سے اترنے نہیں دیا گیا ۔ بلکہ پورے نظام کو کس کے رکھ دیا گیا ۔ اس دوران ایسے کئی پرائیویٹ تعلیمی ادارے انتظامیہ کی پکڑ میں آگئے جو محض طلبہ کے استحصال کی بنیاد پر اپنے لئے دولت سمیٹنے میں مشغول تھے ۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہ تھی کہ تعلیمی معیار بحال رہتا ہے کہ نہیں ۔ لاٹھی جب چلی تو بدقسمتی سے کئی ایسے ادارے بھی اس کی زد میں آگئے جنہوں نے تعلیمی جمود کی تین دہائیوں کے دوران بہت حد تک بہتر کام بھی کیا تھا ۔ ایسے پبلک اسکولوں نے طلبہ کا استحصال کرنے کے بجائے انہیں بہتر تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کی تھی ۔ لیکن ایسے بہت سے اسکول خالصہ سرکار یا کاہ چرائی کی زمین پر قائم تھے ۔ لاقانونیت کے زمانے میں کئی معزز شہریوں نے ان اسکولوں کو کالی اراضی فراہم کی ۔ یہ دیکھے بغیر کہ ایسی اراضی کے حوالے سے کسی بھی وقت سرکار کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا ۔ آج جب ایسے اسکول قانون کی گرفت میں آگئے تو بڑا ہی افسوس ہوتا ہے کہ گیہوں کے ساتھ گھن بھی چکی کی زد میں آگیا ۔ اس طرح کی غیر دانشمندانہ اقدامات کا خمیازہ غریب طلبہ کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ تاہم یہ بات اطمینان بخش ہے کہ سرکاری تعلیمی نظام صحیح سمت میں جارہاہے ۔ اس حوالے سے اسکولوں کے ساتھ دفاتر کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ایسی ہمہ جہت کوششوں سے ہی پورے نظام کو صحیح راستے پر لایا جاسکتا ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ہندوستان نے خود کو دنیا میں ایک ‘عالمی دوست ‘ کے طور پر قائم کیا ہے: مرمو

Next Post

مودی حکومت کے دس سالوں میں خواتین کو بااختیار بنانے میں تیزی آئی |  30 کروڑ مدرا  لون تقسیم  کئے گئے۔ وزیر خزانہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
کورونا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی دنیا کے سامنے کئی نئے چیلنجز ہیں: وزیر خزانہ

مودی حکومت کے دس سالوں میں خواتین کو بااختیار بنانے میں تیزی آئی |  30 کروڑ مدرا  لون تقسیم  کئے گئے۔ وزیر خزانہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan