• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ڈی ایف او کانفرنس اور شجرکاری

Online Editor by Online Editor
2022-04-28
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

جموں میں ایک روزہ ڈی ایف او کانفرنس میں کہا گیا کہ رواں سال کے دورے بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جائے گی ۔ اس حوالے سے ایک نیا پروگرام متعارف کراتے ہوئے جانکاری دی گئی کہ پہلے سے موجود جنگلات سے باہر خالی زمین پر پودے لگائے جائیں گے ۔ یہ ایک حوصلہ افزا بات ہے کہ جنگلات کے تحفظ کے علاوہ جنگلات سے باہر موجود زمین پر شجرکاری کی جارہی ہے ۔ کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ اس سال 20,000 ہکٹیررقبہ پر پودے لگائے جائیں گے ۔ گرین جموں کشمیر کے پروگرام جاری رکھنے اور اس کے تحت یوٹی کے اندر بڑے پیمانے پر شجر کاری کرنے کا عندیہ دیا گیا ۔ گرام پنچایتوں اور دوسری کمیٹیوں کو متحرک کرنے اور شجر کاری مہم کو کامیاب بنانے پر زور دیا گیا ۔ اس طرح سے یہ بات منوائی گئی کہ محکمہ جنگلات دوسرے معاصر محکموں سے مل کر جموں کشمیر کو گرین بیلٹ بنانے کی کوشش کرے گا ۔

جنگلات جموں کشمیر کا قدرتی سرمایہ ہے جو خطے کو آباد رکھنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں ۔ پچھلی نصف صدی کے دوران جنگلات کو تہہ تیغ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ۔ سیاسی جماعتوں ، عوامی حلقوں اور محکمہ جنگلات نے ملی بھگت کرکے جنگلات کا بڑے پیمانے پر صفایا کیا ۔ بلکہ کئی سیاسی لیڈروں اور بیروکریٹوں کے خلاف آج بھی کئی ایسے کیس درج ہیں جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان بااثر لوگوں نے جنگلات کی اراضی ہڑپ کی ہے ۔ روشنی ایکٹ کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگلات کی قیمتی اراضی کوڑیوں کے عوض اپنے نام کرائی گئی ۔ ان وجوہات کی بنا پر جموں کشمیر کے جنگلات آہستہ آہستہ سکڑنے لگے ۔ حد تو یہ ہے کہ جنگلات میں رہنے والے گوجر اور پہاڑی طبقوں نے اپنے مستقبل سے نظریں پھیرتے ہوئے جنگلات کا صفایا کرنا شروع کیا ۔ چراگاہیں آلودہ کی گئیں اور پانی کے ذخائر گندے نالوں میں تبدیل کئے گئے ۔ اس دوران محکمہ جنگلات ہاتھ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہا اور جنگلات کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ۔ کسی جگہ اگر جنگل اسمگلروں کو روکنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے مشتعل ہوکر کئی ملازموں کو بری طرح سے زخمی کیا ۔ ان تمام واقعات کے اندر محکمے کے کئی آفیسر اور ملازم بھی مبینہ طور ملوث بتائے گئے ۔ الزام لگایا جاتا ہے کہ جنگل چوری بغیر ملازموں کے تعاون کے ہر گز ممکن نہیں ۔ اس دوران بعض آفیسروں کا ضمیر بیدار ہوا جنہوں نے جنگلوں کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا ۔ انتظامیہ نے ان سے تعاون کرکے محکمے کے اندر موجود بھیڑ نما بھیڑیوں کے ہاتھ باندھ لئے اور دیانت داروں آفیسروں کی حوصلہ افزائی کی جانے لگی ۔ پچھلے کچھ سالوں سے سبز سونے کو لوٹنے کے واقعات بہت حد تک کم ہورہے ہیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ اسمگلنگ پر پوری طرح سے قابو پایا گیا ۔ یہ بہت مشکل کام ہے ۔ کئی جگہوں پر اب بھی پولیس یا محکمہ جنگلات کے ملازم گھات لگاکر اسمگل ہونے والی لکڑی سے بھرے ٹرک پکڑ لیتی ہے ۔ اس سے اندازہ ہورہاہے کہ اب تک یہ ناسور موجود ہے ۔ محکمہ جنگلات یہ بتانے میں ناکام رہاہے کہ جنگل عوامی پراپرٹی ہے جس کی حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔ محکمے کے ملازم اور عوام مل کر کوئی پروگرام چلانے کی کوشش نہیں کرتے ۔ بلکہ جنگلوں کے آس پاس رہنے والے لوگ محکمے کے ملازموں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور ان سے نفرت کرتے ہیں ۔ ایسا بلا وجہ نہیں ۔ بلکہ اسگلروں اور ملازموں کے درمیان جنگل دشمن دوستی کی وجہ سے لوگ ان ملازموں کو اپنا اور جنگلات کا دشمن سمجھتے ہیں ۔ محکم جنگلات اور اس کے ملازم کئی سال تک جنگلات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے ۔ اس کا گہرا اثر عوام پر پڑا ۔ اب محکمہ کچھ سالوں سے کوشش کررہاہے کہ جنگلات کو ختم ہونے سے بچایا جائے ۔ محکمہ اس حد کو پہنچ گیا ہے کہ جنگلوں ایسے درخت لگائے جائیں جن سے تعمیراتی لکڑی حاصل نہ ہوتی ہو ۔ انہیں معلوم ہے کہ تعمیراتی لکڑی والے درختوں کی حفاظت کرنا ان کے بس کی بات نہیں ۔ یہ ایک منفی اقدام ہے جس سے جنگل بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ممکن ہے کہ اس طرح کا اقدام گرین بیلٹ بنانے میں معاون ثابت ہوجائے ۔ لیکن ایسے اقدام آنے والی نسلوں کو کوئی فائدہ نہیں دیں گے ۔ ترقی یافتہ ممالک کی کوشش ہے کہ خالی زمینوں پر میوہ دار درخت لگائے جائیں ۔ تاکہ زمین سے مالی فائدہ اٹھایا جاسکے ۔ ہمارے اکابر اس طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ ابھی ان کی سوچ محدود ہے اور نئی نسلوں کے لئے سوچنا ان کے بس کی بات نہیں ۔ تاہم جنگلات کے حفاظت کی فکر کرنا حوصلہ افزابات ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

’ایران چند ہفتوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے‘، امریکہ کو خدشہ

Next Post

افطاری کے بعد سگریٹ نوشی سے موت کا خطرہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
افطاری کے بعد سگریٹ نوشی سے موت کا خطرہ

افطاری کے بعد سگریٹ نوشی سے موت کا خطرہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan