• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ٹارگٹ کلنگ ۔ فائدہ کس کو ؟

Online Editor by Online Editor
2022-05-18
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

راہول بھٹ اورپلوامہ میں پولیس اہلکار کو گولیاں مار کر ہلاک کئے جانے کے بعد وادی میں سخت تنائو پایا جاتا ہے ۔ کشمیری پنڈتوں نے پہلی بار سڑکوں پر آکر سخت احتجاج کیا ۔ اس احتجاج کو کمزور بنانے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا ۔ پولیس کاروائی پر انتظامیہ نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ کشمیر میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے لیفٹنٹ گورنر سے ملاقات کرکے یقین دلایا کہ اس موقعے پر سیاسی جماعتیں انتظامیہ کے ساتھ کھڑا ہیں ۔ اس دوران کئی حلقوں کے اندر اس بات پر بحث چھڑ گئی ہے کہ ان ہلاکتوں کا مقصد کیاہے اور فائدہ کس کو پہنچ سکتا ہے ۔ فوج کے لیفٹنٹ جنرل کا کہنا ہے کہ یہ محض ملی ٹنسی کو زندہ رکھنے کے لئے کیا جارہاہے ۔ یہ بات اہم ہے کہ ایک ایسے موقعے پر جبکہ ملی ٹنٹ ہلاکتوں میں اضافہ ہورہاہے تو عام شہریوں کے مارے جانے کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ ممکن ہے کہ ملی ٹنٹ اس طرح سے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی کوشش کررہے ہوں ۔ لیکن زمینی صورتحال یہ ہے کہ تشدد کے ایسے واقعات سے ملی ٹنسی کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اس کا کمزور ہونا یقینی ہے ۔ یہاں کے عوام نے پہلے اس طرح کی ہلاکتوں کو پسند کیا نہ آج اس کی حمایت کرتے ہیں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ عوام کی رائے کو ظاہر کرنے کے لئے کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہیں ہے ۔ پنڈتوں کے احتجاج میں مقامی لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ کشمیری پنڈتوں کے لیڈر بروقت کوشش کرتے تو یقین سے کہاجاسکتا ہے کہ اکثریتی برادری کی بڑی تعداد ان کے شانہ بشابہ سڑکوں پر آجاتی اور ہلاکتوں کی مزمت کرتی ۔ پہلے بھی ایسی ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے تو عام لوگوں نے حمایت کرنے کے بجائے ایسی ہلاکتوں کے خلاف آواز اٹھائی ۔ اس بات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ سیاسی ہلاکتوں ، صحافتی تشدد ، غیر مسلموں پر تشدد اور عام شہریوں کو مارے جانے کی کشمیر میں کبھی حمایت نہیں کی گئی ۔ بلکہ یہی چیزیں ملی ٹنسی کے خلاف رائے عامہ منظم کرنے کا باعث بنیں ۔ انتظامیہ اس بات کا کئی بار اعتراف کرچکی ہے کہ عام کشمیری ہلاکتوں کے حق میں نہیں ہیں ۔ ملی ٹنسی پر دبائو بڑھ جانے کے ہر موقعے پر عام شہریوں کو ہلاک کئے جانے کے واقعات پیش آتے ہیں ۔ اس وجہ سے کسی حلقے کو فائدہ پہنچتا ہے کہ نہیں ۔ لیکن کشمیری لوگ اور کشمیریت ضرور بدنام ہوجاتی ہے ۔ اس وجہ سے نہ صرف کشمیری لوگ بلکہ مسلمان اور اسلام بھی تنقید کا نشانہ بن جاتے ہیں ۔ عام شہریوں کی ہلاکتوں سے اسلام پر حرف آنا یقینی ہے ۔
ماضی میں کئی بار عام شہریوں کو نشانہ بناکر انہیں ہلاک کیا گیا ۔ بلکہ آج کی نسبت زیادہ تعداد میں لوگوں کو مارا گیا ۔ اس کے باوجود کوئی فائدہ حاصل نہ ہوا ۔ بلکہ کشمیری جس پستی کا شکار نظر آتے ہیں اس کی بڑی وجہ یہی لاکتیں رہیں ۔ چند خود غرض عناصر ضرور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بالآخر نتیجہ یہی سامنے آتا ہے کہ کشمیری نقصان میں رہتے ہیں ۔ یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ کشمیریوں کے ایسے موقعوں پر جذبات کو اہمیت دی گئی نہ منظم کرنے کا موقع دیا گیا ۔ ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہوتی ہے کہ عام لوگوں کو آواز نکالنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ ہر ڈپٹی کمشنر کی کوشش ہوتی ہے کہاپنا عہدہ بحال رکھا جائے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ان ہلاکتوں کی مزمت کریں اور آوازاٹھائیں ۔ لیکن ایسا نہیں کرپاتے ہیں ۔ یہ صرف سیکورٹی حلقوں کا کام نہیں ہے کہ ایسی ہلاکتوں کو دبانے کے لئے زور لگایا جائے ۔ بلکہ زمینی سطح پر لوگوں کو منظم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ جنوبی کشمیر میں چند علاقوں میں ملی ٹنسی کے موجود ہونے کا سبب یہی ہے کہ وہاں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو انتظامی سطح پر توڑ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ وہاں کی سیول انتظامیہ بند کمروں میں میٹنگیں کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتی ہے ۔ لیکن لوگوں کو اعتماد میں لینے کے ہنر سے واقف نہیں ہے ۔ سیکورٹی فورسز اپنے تجربے اور کوششوں سے اس پر قابو پالیتے ہیں ۔ کریڈٹ سیول انتظامیہ لیتی ہے ۔ اور بدنامی عام کشمیریوں کی ہوجاتی ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ملہ باغ صورہ سری نگر میں کمسن لڑکی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں تین افراد گرفتار/ پولیس

Next Post

دیہی علاقوں میں پینے کا پانی میسرنہیں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
دیہی علاقوں میں پینے کا پانی میسرنہیں

دیہی علاقوں میں پینے کا پانی میسرنہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan