• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

رہبر اسکیم ملازموں کا مسئلہ

Online Editor by Online Editor
2022-05-25
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

جموں کشمیر انتظامیہ نے یہ بات واضح کی ہے کہ رہبر اسکیم کے تحت کام کررہے ملازمین کو برخاست نہیں کیا جائے گا ۔متعلقہ ملازمین کے اندر پھیلی تشویش کو دور کرتے ہوئے انتظامیہ نے یقین دلایا کہ اس حوالے سے سامنے آئی خبر کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ یاد رہے کہ محکمہ زراعت ، سپورٹس اور دوسرے کئی محکموں میں کام کررہے ایسے ملازمین نے سرینگر میں زبردست احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسکیم کے تحت کام کررہے ملازمین کے حقوق بحال رکھیں جائیں ۔ اس سے پہلے کہا جارہاتھا کہ حکومت ایسے تمام عارضی ملازمین کو برخاست کرکے مستقل بنیادوں پر تقرریاں کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ اس وجہ سے کئی سو ملازمین کے اندر تشویش پیدا ہوگئی تھی اور انہیں خدشہ تھا کہ ان کی چھٹی کرکے نئی بھرتیاں عمل میں لائی جارہی ہیں ۔ اب حکومت کی طرف سے دئے گئے بیان میں ایسی خبر کو محض افواہ قرار دیتے ہوئے یقین دلایا گیا کہ رہبر زراعت ، رہبر کھیل اور NYC اسکیموں کے تحت کام کررہے اہلکاروں کو ہرگز برخاست نہیں کیا جائے گا ۔
جموں کشمیر حکومت نے کئی سال پہلے مالی اخرجات کو کم کرنے کے لئے عارضی تقرریاں عمل میں لائیں ۔ اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ ریکریوٹمنٹ بورڈ بروقت تقرریاں کرنے میں ناکام رہاہے ۔ ایسی تقرریوں کے لئے جو ضابطے بنائے گئے ہیں اس وجہ سے تقرریوں کے عمل میں کافی وقت لگتا ہے ۔ اس دوران دفتروں میں کام متاثر ہوتا ہے اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے کئی محکموں میں عبوری تقرریاں عمل میں لائی گئیں ۔ خاص طور سے محکمہ زراعت میں ایسے کئی سو افراد کو تعینات کیا گیا جنہوں نے مختلف یونیورسٹیوں سے اعلیٰ درجے کی تعلیم حاصل کی تھی اور اسناد حاصل کرکے بے کار بیٹھے تھے ۔ اسی طرح فزیکل ایجوکیشن کے مضمون میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان بے کار بیٹھے تھے ۔ سرکار فزیکل ایجوکیشن کے مضمون کو ہائر سیکنڈری لیول پر متعارف تو کراچکی تھی لیکن بنیادی سطح پر اس کی باضابطہ تعلیم کا کوئی انتظام نہ تھا ۔ ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے کم اخراجات پر تقرریاں عمل میں لائی گئیں ۔ یورپ اور کئی خلیجی ممالک میں اس طرح کی تعیناتیوں کا رواج بہت پہلے سے ہے ۔ اس سے حکومت کو اخرجات کا کم بوجھ اختیار کرنا پڑتا ہے اور کام بھی متاثر نہیں ہوتا ہے ۔ لیکن برصغیر میں اس طرح کی کوئی روایت نہیں پائی جاتی ہے ۔ جموں کشمیر میں سرکاری نوکری واحد ذریعہ آمدن ہونے کے علاوہ انتہائی آرام دہ کام سمجھا جاتا ہے ۔ یہاں بغیر کسی محنت و مشقت کے ماہانہ مقررہ رقم حاصل ہوتی ہے ۔ بلکہ بیشتر محکموں میں بغیر کوئی کام کئے تنخواہ بینک اکائونٹ میں جمع ہوجاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ کسی بھی دوسرے کام کو ترک کرکے سرکاری نوکری کو ترجیح دیتے ہیں ۔ یہاں سرے سے کسی قسم کی جوابدہی کا کوئی عمل موجود نہیں ہے ۔ کام کرنے اور پورا دن سوئے رہنے والا دونوں ایک ہی درجے اور حیثیت کے مالک ہیں ۔ کسی سے کوئی باز پرس نہیں ہے ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ سرکاری ملازم بڑی آسانی سے ملازمت کے ساتھ ساتھ تجارت اور دوسرے چھوٹے بڑے کام آسانی سے کرسکتا ہے ۔ اس طرح سے ایسا شخص دو تین ذرایع سے آمدنی حاصل کرسکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ معمولی تنخواہ کے عوض سرکار کو اعلیٰ درجے کی اسناد رکھنے والے اہلکار میسر آتے ہیں ۔ ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ لالچوک میں ہڑتال کرنے والے نوجوان دو ڈھائی ہزار کی تنخواہ چھوٹ جانے پر سخت واویلا کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان ملازمین کا خیال ہے کہ انہیں کسی نہ کسی مرحلے پر مستقل ملازمت دی جائے گی ۔ یہاں الٹا معاملہ پیش آیا ۔ بتایا گیا کہ سرکار ایسے تمام ملازمین کی چھٹی کرکے نئے سرے سے تعیناتیاں کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ اس وجہ سے ایسے ملازم حلقوں میں سخت تشویش پیدا ہوگئی اور ان کی بڑی تعداد نے سرینگر کی سڑکوں پر احتجاج کرنا شروع کیا ۔ ایسے ملازموں کے اہل خانہ بھی سخت مایوس بتائے جاتے ہیں ۔ ان ملازمین کو چاہئے کتنی بھی کم تنخواہ مل رہی ہے تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ ان کا شمار بے کار نوجوانوں میں نہیں ہوتا ہے ۔ ایسے نوجوان منشیات کے عادی نہیں اور غیر قانونی کاموں سے بچے رہتے ہیں ۔ حکومت نے اس سے پہلے نصف لاکھ رہبر تعلیم کو باضابطہ نوکریاں فراہم کرکے اس مسئلے پر قابو پالیا ۔ خیال تھا کہ رہبر کھیل اور رہبر زراعت کے علاوہ تما م عارضی ملازموں کو مستقل کرکے انہیں ذہنی پریشانیوں سے نجات دلائی جائے گی ۔ عام لوگ اسی امید کے سہارے جی رہے ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

یاری پورہ کولگام میں گرینیڈ حملہ تین عام شہری زخمی

Next Post

بارہمولہ انکاؤنٹر: تین پاکستانی جنگجو اور ایک پولیس اہلکار ہلاک: آئی جی پی کشمیر

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
بارہ مولہ میں 40 گھنٹوں تک جاری تصادم اختتام پذیر، تین جنگجو ہلاک ،پانچ فورسز اہلکار زخمی

بارہمولہ انکاؤنٹر: تین پاکستانی جنگجو اور ایک پولیس اہلکار ہلاک: آئی جی پی کشمیر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan