ترکی اور شام میں آئے تباہ کن زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ۔ یہاں ہوئے جانی اور مالی نقصان پر پوری دنیا میں افسوس کا اظہار کیا جارہاہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پیغام میں متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ قدرتی آفت کے اس موقعے پر متاثرہ عوام کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ عالمی برادری کے ساتھ بھارت اپنے طور امداد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے ملبے تلے دبے لوگوں کو تلاش کرنے اور ادویات پہنچانے کے لئے پہلی کھیپ روانہ کردی گئی ہے ۔ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ ہندوستان نے وقت ضایع کئے بغیر بڑی پھرتی کے ساتھ ممکنہ امداد بہم پہنچانے کا قدم اٹھایا ۔ یقینی طور اسے لوگوں کو راحت پہنچانے میں مدد ملے گی ۔ اگرچہ بھارت اور ترکی کے ایسے دوستانہ تعلقات نہیں ہیں ۔ لیکن اس صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کے وزیراعظم نے زلزلے میں جانی اور مالی نقصان کی خبر سامنے آتے ہی متاثرہ عوام کے لئے امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ بہت ہی امید افزا بات ہے ۔ تاہم اس حوالے سے یہ سوچنا ضروری ہے کہ آگے کے لئے ہم نے کیا تیاری کررکھی ہے ۔ قدرتی آفات پوچھ کر نہیں آتی ۔ بلکہ اچانک ہی نازل ہوتی ہیں ۔ یہ جگہ اور وقت کا تعین کرنے کے لئے کسی سے مشورہ نہیں کرتی ۔ بلکہ بغیر پوچھ تاچھ کے کہیں بھی نازل ہوتی ہیں ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ پیشگی تیاری کی جائے ۔ وہی لوگ قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں جو اس سے بچنے کے لئے عملی تیاری کرتے ہیں ۔ خواب غفلت میں رہنے والے لوگ ایسی کسی بھی چھوٹی یا بڑی آفت کے آنے پر شدید نقصان اٹھاتے ہیں ۔ ترقی یافتی ممالک میں پہلے ہی لوگ اپنے گھر اس طریقے پر تعمیر کرتے ہیں کہ وہ زلزلوں کی صورت میں محفوظ رہیں ۔ زلزلوں کے موقعے پر جانی نقصان زلزلوں کی وجہ سے نہیں ہوتا ۔ بلکہ اس وجہ سے گرنے والے مکانوں اور دوسری عمارات کے زمین بوس ہونے سے ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب مکان اس طرز پر بنائے جاتے ہیں جو شدید زلزلوں کے موقعے پر محفوظ رہتے ہیں ۔ ایسے مکانات تعمیر کرنا کوئی مشکل بات نہیں ۔ البتہ ایسے موقعوں پر ماہرین سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہوتی ۔ جن سرکاری اداروں سے مکانات بنانے کے لئے اجازت لینا پڑتی ہے وہاں کام کرنے والے ماہرین کو چاہئے کہ جب ہی اجازت نامہ فراہم کریں کہ مکان کا ڈیزائن زلزلہ سے بچائو کے لئے مناسب ہو ۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضرورت کے لئے لوگوں کو آمادہ کریں ۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا ۔ سرکاری عمارات بناتے وقت ان باتوں کا بہت حد تک خیال رکھا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے سرکاری بلڈنگیں جن میں بڑے بڑے عہدیدار اور آفیسر رہائش پذیر ہوتے ہیں زلزلے کے موقعوں پر بچ جاتے ہیں ۔ اس کے بجائے غریب اور لاپرواہی کرنے والے مارے جاتے ہیں ۔ عام لوگوں کے ساتھ ایسی آفات کے موقعے پر یہی صورتحال پیش آتی ہے اور مارے جاتے ہیں ۔ اس حوالے سے احتیاط کی سخت ضرورت ہے ۔ یہ بات کافی نہیں کہ ہم ترکی اور شام کے لئے امداد فراہم کرتے رہیں اور اپنے یہاں آنے والی ایسی آفات سے بے خبر رہیں ۔ یہ بڑی نادانی ہے کہ دوسروں کی فکر کرتے ہوئے اپنی حفاظت سے لاتعلق رہا جائے ۔
جموں کشمیر کا علاقہ بھی ہر وقت زلزلوں کے خطرے کی زد میں ہے ۔ اس علاقے میں کسی بھی وقت زلزلہ آنے کا احتمال ہے ۔ بلکہ کئی سال پہلے بعض علاقوں میںرہنے والے لوگوں کو اس وجہ سے بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس زلزلے کے آنے کے بعد خطرہ ٹلا نہیں بلکہ اس میں مبینہ طور مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا خطہ کرہ ارض کے جس حصے میں واقع ہے یہ زلزلوں کے حوالے سے انتہائی حساس علاقہ ہے ۔ یہاں پے در پے زلزلے آنے کا خدشہ ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ماہرین کی ان آرا کو کوئی اہمیت دینے کے بجائے ہم شدید غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ جموں کشمیر میں ڈزاسٹر منیجمنٹ کا باضابطہ ایک محکمہ پایا جاتا ہے ۔ اس کے اہلکاروں کا کام ہے کہ لوگوں کو آنے والے خطرات سے باخبر رکھیں اور اس کے لئے تیاریوں کی جانکاری دیں ۔ بہ ظاہر محکمے کی طرف سے ایسے جانکاری کے کیمپ اور اس کے ساتھ ڈرل بھی کرائی جاتی ہے ۔ اسکولوں میں جاکر طلبہ کو آنے والے خطرات سے باخبر کرکے انہیں ایسے موقعوں پر اپنانے والے طریقہ کار سے با خبر کرتے ہیں ۔ لیکن یہ ایسا کام نہیں جس سے زلزلوں سے ہونے والے نقصان سے بچا جاسکے ۔ جب تک یہاں انفرا اسٹرکچر زلزلوں سے پوری طرح سے محفوظ نہ ہوتیاریاں زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتی ۔ ترکی اور شام میں آیا زلزلہ ہمارے لئے بھی ایک وارننگ ہے ۔ اس کا پیغام ہے کہ آج ترکی تو کل آپ کا نمبر لگ سکتا ہے ۔ ضروری ہے کہ اس آنے والی آفت کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں ۔ یہی عقلمندی کی بات ہے ۔