لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے جمعہ کو بہت سے حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے ۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے پہلے ہی شیڈول کا اعلان کیا تھا ۔شیڈول کے مطابق پہلے مرحلے کے لئے 102 انتخابی حلقوں پر ووٹنگ ہوئی جو مجموعی طور پر امن رہی ۔ ان حلقوں میں 16 کروڑ سے زائد ووٹر درج ہیں اور بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے نمائندے چننے کے لئے ووٹ ڈالے ۔ ڈالے گئے ووٹوں سے 1625 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونے والا ہے ۔ پہلے مرحلے کے لئے جن حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے یہاں میدان میں موجود امیدواروں میں 8 مرکزی وزرا کے علاوہ 2 سابق وزیراعلیٰ بھی شامل ہیں ۔ ووٹنگ کا آغاز صبح 7 بجے ہوا جو شام 6 بجے تک جاری رہا ۔ آغاز میں ووٹ ڈالنے کی رفتار کم رہی ۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس میں تیزی آئی اور بیشتر حلقوں میں بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالے گئے ۔ جن 21ریاستوں میں لوک سبھا کے لئے پہلے مرحلے پر ووٹ ڈالے گئے ان میں تمل ناڈو اور یوپی کے علاوہ کئی مرکزی زیر انتظام علاقے بھی شامل ہیں ۔ان حلقوں میں ووٹ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ڈالے گئے ۔ اپوزیشن کی مانگ تھی کہ مشین کے بجائے بیلٹ پیپر کا استعمال کرکے ووٹ ڈالے جائیں ۔ مشینوں کے استعمال کے حوالے سے الزام لگایا جارہاہے کہ الیکشن میں دھاندلیاں کرنا آسان ہوتا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلیوں سے پاک انتخابات کی یقین دہانی کرائی اور مشینوں کے استعمال کو جاری رکھا ۔ پہلے مرحلے کے ان انتخابات میں معروف مرکزی وزیر نیتن گڈکری کی قسمت کا فیصلہ ہونے والا ہے ۔ گڑکری ناگپور کے حلقے سے بی جے پی کے امیدوار ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ وہ اس بار الیکشن جیتنے کی ہیٹ ٹرک کریں گے ۔ انہوں نے اس سیٹ سے دو بار الیکشن میں کامیابی حاصل کی ۔ اسی طرح راجستھان کی الور علاقے کی سیٹ پر سیاسی حلقوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں ۔ الور کی سیٹ پر بھوپیندر یادو کا اکنگریس کے للت یادو سے براہ راست مقابلہ بتایا جاتا ہے ۔ اس طرح سے پہلے مرحلے کے انتخابات کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے اور آئندہ مراحل میں ہونے والی ووٹنگ کے رجحان کا اندازہ یہیں سے لگایا جارہاہے ۔
جموں کشمیر میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ادھم پور حلقے سے ووٹ ڈالے گئے ۔ یہاں سے موجودہ ایم پی اور مودی سرکار کے اہم وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ الیکشن لڑرہے ہیں ۔ سنگھ اس سے پہلے دو بار ادھم پور کی نشست سے الیکشن جیت چکے ہیں ۔ اس بار ان کا مقابلہ انڈیا اتحاد اور کانگریس امیدوار لال سنگھ سے ہے ۔ اس حلقہ انتخاب کے لئے 2635 پولنگ اسٹیشن مقرر کئے گئے ہیں جہاں جمعرات کو ہی عملہ اورضروری ساز و سامان پہنچادیا گیا تھا ۔ اس حلقے سے کل 12 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ تاہم یہ بات بڑی اہم ہے کہ اس نشست سے این سی اور پی ڈی پی نے اپنے امیدوار کھڑا نہ کرکے انڈیا اتحاد کے امیدوار کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس وجہ سے انتخابات دلچسپ ہونے کی پیشگوئی کی جارہی ہے ۔ تاہم موجودہ لوک سبھا ممبر جتندر نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ تیسری بار الیکشن جیتنے میں کامیاب ہونگے ۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ پولنگ شروع ہوتے ہی بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر بڑی تعداد میں ووٹر دیکھے گئے ۔ لوگ لمبی لمبی قطاروں میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا انتظار کررہے تھے ۔ صبح دس بجے تک کئی پولنگ اسٹیشنوں پر تیرہ فیصد سے زیادہ پولنگ ریکارڈ کی گئی تھی ۔ ووٹروں نے پولنگ اسٹیشن سے باہر آتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور انتظامات سے وہ مطمئن دکھائی دے رہے تھے ۔ اودھمپور کے حلقہ انتخاب میں امیدواروں نے ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر مہم چلائی ۔ مرکز سے وزیرداخلہ کے علاوہ کئی دوسرے لیڈروں نے جموں آکر اپنے امیدواروں کے حق میں مہم چلائی ۔ الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی گارنٹی دی ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر حفاظت کے انتظامات کئے ہیں ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس سال بڑے پیمانے پر لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکل آئیں گے ۔ بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لئے ووٹ ڈالنے کی سہولت ان کے دہلیز پر فراہم کرنا یقینی بنایا ہے ۔ اس حوالے سے بوتھ آفیسروں کو ذمہ دار بناتے ہوئے ایسے افراد سے رابطہ کرنے اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے کہا ہے ۔ انتظامیہ کہ کوشش ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ کا اطلاق یقینی بنایا جائے اور کسی بھی صورت میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ کی جائے ۔ کئی حلقوں میں مشکوک افراد سے لاکھوں روپے کے نوٹ ضبط کئے گئے تاکہ ووٹروں کو رشوت دے کر کسی مخصوص امیدوار کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور نہ کیا جائے ۔ اس طرح سے پہلی بار اتنی مقدار میں کیش ضبط کرکے انتخاب کو صاف و شفاف بنانے کی کوشش کی گئی ۔ الیکشن سے وابستہ انتظامیہ نے پہلے مرحلے کی ووٹنگ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔