مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے جموں کشمیر اسمبلی کے انتخابات بھی اسی سال ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات مقررہ تاریخوں پر ہونگے اور ان میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوگی ۔ جموں میں الیکشن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کئی اہم اعلانات کئے ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ بی جے پی کشمیر کی تین پارلیمانی حلقوں کے لئے امید وار نہیں اتارے گی ۔ تاہم انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ این سی ، کانگریس اور پی ڈی پی کو ووٹ نہ دیں ۔ ان جماعتوں کو ملک اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے ان پر الزام لگایا کہ اپنے دور حکومت میں ان جماعتوں نے کشمیر میں فرضی انکائونٹر کراکے اپنے مفادات پورے کئے ۔ ان جماعتوں کو خونی جماعتیں قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے لوگوں کو ان سے دور رہنے کی اپیل کی ۔ جموں کے پالور علاقے میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وادی کشمیر کے حوالے سے کہا کہ بی جے پی کو وہاں کمل کے کھلنے کی کوئی جلدی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ابھی وہاں لوگوں کے دل جیتنے میں لگی ہوئی ہے ۔ اسے کوئی جلدی نہیں کہ وہاں کمل کا پھول کھلے ۔ شاہ نے کہا کہ لوگ ہمارے بارے میں کہتے تھے کہ یہ کشمیر کو فتح کرنے چلے ہیں ۔ حکومت نے پچھلے پانچ سالوں کے دوران دکھایا کہ اسے فتح سے زیادہ لوگوں کے دل جیتنے سے دلچسپی ہے ۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ لوگ ان کے کام سے خوش ہیں اور بہت مدد کررہے ہیں ۔ لوگوں کو یقین دلاتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے جو ہدایات دی ہیں ان پر عمل ہوگا اور اعلان کردہ تاریخوں پر انتخابات عمل میں لائے جائیں گے ۔ اسمبلی کی بحالی اور انتخابات کے حوالے بے یقینی کو ختم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہیں ہوگی ۔ اس سے پہلے کچھ سیاسی لیڈروں نے انتخابات کے حوالے سے تذبذب کا اظہار کیا تھا اور خیال ظاہر کیا تھا کہ مرکز کی طرف سے اسمبلی کی بحالی اور انتخابات کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں ہے ۔ وزیرداخلہ نے ایسے تمام خدشات دور کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کی گئی تاریخوں پر ہونگے ۔
جموں کشمیر کے تمام سیاسی حلقے چاہتے ہیں کہ اسمبلی کو بحال کرکے یہاں انتخابات کرائے جائیں ۔ یاد رہے کہ 2019 میں ریاست کا خصوصی درجہ ختم کرنے سے پہلے یہاں کی اسمبلی تحلیل کی گئی اور گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا ۔ اس وقت سے سیاسی حلقے مطالبہ کررہے ہیں کہ اسمبلی کے لئے انتخابات کرائے جائیں ۔ ان حلقوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے تجویز رکھی تھی کہ پارلیمنٹ اور اسمبلی کے انتخابات اکٹھے کرائے جائیں ۔ لیکن مرکزی سرکار نے سیکورٹی خدشات کو لے کر انتخابات اکٹھے کرانے کی تجویز کو مسترد کیا ۔ اس کے بعد کئی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ مرکزی سرکار اسمبلی کی بحالی میں دلچسپی رکھتی ہے نہ انتخابات کرانے کا اس کے پاس کوئی منصوبہ ہے ۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ایک اہم فیصلے میں ہدایت دی گئی تھی کہ رواں سال کے ستمبر مہینے تک اسمبلی کو بحال کرکے اس کے لئے انتخابات کرائے جائیں ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ انتخابات سپریم کورٹ کے دئے گئے فیصلے کے مطابق ہونگے ۔ وزیرداخلہ نے جموں آکر اس حوالے سے اہم اعلان کیا ۔ ان کے اس اعلان سے سیاسی حلقوں کو خوشی ہوئی ہے ۔ بلکہ یہ ایک اہم اعلان ہے جو عوام کے لئے حوصلہ افزا ہے ۔ لوگوں کی خواہش ہے کہ اسمبلی بحال ہوجائے اور عوامی نمائندے ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے موجود ہوں ۔ یہ الگ بات ہے کہ حکومت کس جماعت اور کس اتحاد سے بن جائے ۔ بلکہ سب سے اہم یہ بات ہے کہ لوگوں کے اندر ایسے نمائندے موجود ہوں جو ان کے مسائل سنیں اور انہیں آگے لے جائیں ۔ لوگوں کے پاس اس وقت اپنی ضروریات اور مطالبات پیش کرنے کے لئے کوئی عوامی نمائندہ موجود نہیں ہے ۔ سارا کام انتظامیہ انجام دے رہاہے ۔ کام کو بہتر طریقے سے انجام دینے کے لئے آئے روز عوامی دربار منعقد کئے جاتے ہیں ۔ بلکہ لیفٹنٹ گورنر اور ان کے تمام ساتھی براہ راست عوام کے مسائل سے جانکاری حاصل کرتے ہیں ۔ آن لائن مطالبات سنے اور مبینہ طور حل بھی کئے جاتے ہیں ۔ اس کے باوجود لوگ جمہوری عمل کے ذریعے منتخب ہونے والی حکومت کے خواہش مند ہیں ۔ موجودہ مرحلے پر لوگ پارلیمنٹ انتخابات کے ساتھ مشغول ہیں ۔ مختلف امیدوار گھر گھر اور بستی بستی جاکر لوگوں سے ووٹ طلب کرتے ہیں ۔ عوام بڑے پیمانے پر ان کی میٹنگوں اور جلسوں میں شرکت کرتے ہیں ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ جمہوری عمل کو آگے بڑھانے میں اپنی شرکت یقینی بنارہے ہیں ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسمبلی انتخابات میں لوگ زیادہ تعداد میں حصہ لیں گے ۔ وزیرداخلہ کے بیان سے عوام کو یقینی طور حوصلہ ملا ہے ۔