جموں کشمیر کی پانچ پارلیمانی نشستوں میں سے دو نشستوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے ۔ پہلے مرحلے پر اودھم پور اور دوسرے مرحلے پر جموں نشست کے لئے ووٹ ڈالے گئے ۔ باقی تین نشستوں کے لئے ووٹ ڈالنا باقی ہے ۔ ان نشستوں پر امیدواروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر الیکشن مہم جاری تھی کہ موسم نے اچانک انگڑائی لی جس سے الیکشن مہم متاثر ہوکر رہ گئی ہے ۔ اس دوران کئی جگہوں پر امیدواروں نے انفرادی ملاقاتوں اور بند کمروں میں میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔ تاہم مسلسل بارشوں کی وجہ سے مہم میں زیادہ جوش نظر نہیں آیا ۔ محکمہ موسمیات نے عوام اور سرکار کو پھر سے خبردار کیا کہ موسم سخت رخ اختیار کرسکتا ہے اور لگاتار بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال کا اندیشہ ہے ۔ اس خطرے کا اندازہ لگاتے ہوئے سرکار نے الیکشن کمیشن کی نگرانی میں لوگوں کی سہولت کے لئے کنٹرول روم قائم کئے ۔ کسی بھی پیچیدہ صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو نزدیکی کنٹرول روم سے رابطہ کرنے کو کہا گیا ۔ سیلابی صورتحال کی اس وارننگ کی وجہ سے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ اس کا واضح نتیجہ ہے کہ لوگ الیکشن کے بجائے امکانی سیلابی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے فکر مند ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے حوالے سے بھی کہا جاتا ہے کہ امکانی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ووٹنگ سے متعلق از سر نو غور و خوض کیا جارہاہے ۔ اس اطلاع سے کہ بعض علاقوں میں ووٹنگ کے لئے نئی تاریخوں کا اعلان ہوسکتا ہے کئی سیاسی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ بالائی علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ووٹنگ کے روز بارشوں کا اثر ووٹنگ پر پڑسکتا ہے اور کم لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکل سکتے ہیں ۔ اگرچہ الیکشن کمیشن کی طرف کوشش کی گئی ہے کہ ہر ووٹ ڈالنے والے کو کم از کم فاصلہ طے کرنا پڑے ۔ تاہم کہا جاتا ہے کہ معمر افراد اور خواتین کے لئے اس طرح کی بارشوں کے دوران ووٹ ڈالنے کے لئے باہر آنا مشکل ہے ۔ ادھر محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ کئی علاقوں کے اندر بارش کے ساتھ برف بھی گرسکتی ہے ۔ اسی طرح کئی علاقوں کے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہاں پسیاں گرآنے کا خطرہ ہے ۔ ایسے علاقوں کے لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ محفوظ مقامات پر پناہ لے کر اپنی جان کی حفاظت کریں ۔ ان لوگوں کا اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ووٹ ڈالنا ممکن نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر وادی میں ووٹنگ شرح کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا ہے ۔
کشمیر کی جن تین نشستوں پر ووٹ ڈالنا باقی ہے وہ تینوں نشستیں بہت ہی حساس بتائی جاتی ہیں ۔ تمام سیاسی حلقوں کی نظر ان نشستوں پر لگی ہے ۔ یہاں تین بڑی علاقائی پارٹیوں کے سربراہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ اننت ناگ راجوری سیٹ پر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی الیکشن لڑرہی ہیں ۔ بارھمولہ نشست پر ان سی کے عمر عبداللہ اور پی سی کے سجاد لون آمنے سامنے ہیں ۔ اسی طرح سرینگر کی نشست پر بھی الیکشن دلچسپ ہونے کا اندازہ ہے ۔ تینوں نشستوں پر امیدوار وسیع مہم چلارہے ہیں اور ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ اس طرح کی کوششوں کا سلسلہ اتوار تک جاری رہا ۔ لیکن موسم کے رخ بدلنے اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے الیکشن مہم پر روک لگ گئی ۔ سارا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا اور لوگ بارشوں سے بچنے کے لئے گھروںکے اندر دھبک کر بیٹھ گئے ۔ الیکشن ریلیوں میں ان کی شرکت ناممکن بن گئی ۔ ان نشستوں پر الیکشن میں حصہ لینے والے نمایاں امیدواروں کا کہنا ہے کہ بارشوں سے انتخابات کے اثر انداز ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ ان کا زور ہے کہ انتخابات شیڈول کے مطابق اپنے وقت پر ہونے چاہئے ۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بارشوں کا سہارا لے کر انتخابات ملتوی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے ان کا خیال ہے کہ بعض امیدواروں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے انتخابات ملتوی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ناکامی کا اندازہ لگاتے ہوئے حکمران جماعت کے حمایت یافتی امیدوار اپنی ناکامی کے خدشات کے پیش نظر انتخابات ملتوی کرانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ یادرہے کہ وادی کی ان تین نشستوں سے حکمران جماعت بی جے پی کا کوئی امیدوار ایکشن نہیں لڑرہاہے ۔ بی جے پی نے جموں اور اودھم پور سے اپنے امیدوار کھڑا تو کئے ہیں لیکن وادی کی تین نشستوں میں سے کسی ایک پر اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے ۔ اس وجہ سے پارٹی کو یہاں کچھ دائو پر نہیں ہے ۔ الیکشن کمیشن الیکشن شیڈول کو بحال رکھے یا موسم بہتر ہونے کے بعد الیکشن کرائے بی جے پی کے لئے یکساں صورتحال ہے ۔ تاہم مقامی جماعتیں اس حوالے سے بوکھلاہٹ کی شکار ہیں اور الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف ہیں ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ الیکشن شیڈول کے مطابق ہونا چاہئے ۔ الیکشن کمیشن نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے ۔ ادھر موسم تاحال خراب ہے اور دھوپ چھائو ں کا یہ سلسلہ اگلے کئی دنوں تک جاری رہنے کی پیشن گوئی کی جارہی ہے ۔
