کشمیر میں دوسری نشست پر ووٹ ڈالنے کا مرحلہ مکمل ہوا ۔ پیر کو لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے میں بارھمولہ نشست کے لئے لوگوں نے بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالے ۔پورے حلقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور پولنگ عملہ پہلے ہی تمام مقررہ بوتھوں پر پہنچادیا گیا تھا ۔ اس سے پہلے سرینگر حلقے کے لئے 13 مئی کو ووٹ ڈالے گئے ۔ یہاں ووٹ ڈالنے کی شرح 38 فیصد رہی جو اس سے پہلے یہاں ہوئی ووٹنگ سے دوگنی بتائی جاتی ہے ۔ بارھمولہ میں پولنگ کے حوالے سے اندازہ لگایا گیا تھا کہ ووٹنگ شرح بہت زیادہ رہے گی ۔ ان علاقوں میں پچھلے تمام انتخابات میں سب سے زیادہ لوگوں نے ووٹ ڈالے ۔ ایک ایسے موقعے پر جب خوف کی وجہ سے لوگ گھروں سے نکلنا پسند نہیں کرتے تھے کپوارہ کے عوام نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے ۔ اسی بنیاد پر امکان ظاہر کیا جارہاتھا کہ رواں انتخابات میں بھی ووٹنگ شرح بہتر رہے گی ۔ سرینگر کے مقابلے میں ووٹ ڈالنے کی شرح زیادہ رہی ۔ بارھمولہ میں انتخابی سرگرمیاں شروع ہوتے وقت اندازہ لگایا جاتا تھا کہ دو رخی مقابلہ ہوگا اور عمر عبداللہ اور سجاد لون کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوگا ۔ لیکن اندازہ غلط ثابت ہوا اور دوسرے امیدوار ووٹروں کو اپنے حق میں کرنے میں کامیاب رہے ۔اس درمیان انجینئر رشید کے حق میں نوجوانوں نے بڑے بڑے جلوس نکالے جس سے انتخابی منظر نامہ نے نیا رخ اختیار کیا ۔ اس کے بعد کہا جانے لگا کہ انجینئر رشید بازی پلٹ سکتے ہیں ۔ الیکشن کون جیتے گا یہ الگ بات ہے تاہم الیکشن سرگرمیوں کے بعد اندازہ ہوا کہ نوجوان بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر آئیں گے ۔ ایسے تمام اندازے درست ثابت ہوئے اور ووٹنگ کی شرح میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔
بارھمولہ کی اس نشست پر ووٹنگ کے عمل کو لوگ بڑی اہمیت دے رہے ہیں ۔ 2019 کے بعد جب مرکز نے کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے تمام آئینی دفعات کو منسوخ کرکے جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنادیا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عمر عبداللہ لوگوں کے سامنے ووٹ مانگنے کے لئے نکلے ہیںاور بارھمولہ نشست پر مضبوط امیدوار خیال کئے جاتے ہیں ۔ ان کے مقابلے میں معروف علاحدگی پسندرہنما غنی لون کا بیٹا سجاد لون کھڑا ہے ۔ اس وجہ سے بارھمولہ کے پارلیمانی حلقے کو بہت ہی اہمیت دی جارہی ہے ۔ سجاد لون حلقے میں کئی بڑے عوامی جلسے منعقد کرنے میں کامیاب رہا جس سے کافی لوگ متاثر نظر آتے ہیں ۔ لون کا دعویٰ ہے کہ وہ عمر عبداللہ کو ہرانے میں کامیاب ہوگا ۔ انہیں اپنی پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے اور معروف شیعہ رہنما عمران رضا بھی ان کے لئے الیکشن مہم میں حصہ لے کر اپنے زیر اثر لوگوں کو پی سی کو ووٹ دینے پر مائل کررہے ہیں ۔ انجینئر رشید تہار جیل میں بند ہونے کی وجہ سے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لے سکا ۔ تاہم ان کے دو بیٹوں نے دلچسپی کا غیر عمولی مظاہرہ کرتے ہوئے الیکشن مہم میں نئی جان ڈال دی ۔ اس وجہ سے الیکشن مہم کافی دلچسپ رہی اور ووٹ ڈالنے کے عمل میں اضافہ ہوا ۔ پی ڈی پی کا سابق راجیہ سبھا ممبر فیاض میر پارٹی کی طرف سے قسمت آزمائی کے لئے میدان میں اتارا گیا ۔ آزاد ممبران بھی بڑی تعداد میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جن میں دو خاتون امیدوار بھی شامل ہیں ۔ بارھمولہ کی پارلیمانی نشست پرکل 22امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ پورے حلقے کے لئے 17 لاکھ افراد ووٹر لسٹ میں درج ہیں ۔ یہ حلقہ بارھمولہ کے علاوہ کپوارہ اور بانڈی پورہ ضلعوں پر مشتمل ہے ۔بارھمولہ کی اس نشست پر پچھلے لوک سبھا انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے محمد اکبر لون نے جیت حاصل کی ۔ تاہم پارٹی نے آج کے موقعے پر لون کو منڈیٹ نہیں دیا بلکہ ان کی جگہ عمر عبداللہ نے خود بارھمولہ کی نشست سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ۔ عمر عبداللہ کے سامنے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ اس سیٹ کو برقرار رکھنے اور کامیاب ہونے میں کہاں تک جدوجہد کرسکتے ہیں ۔عمر کو کانگریس کے زیرقیادت انڈیا اتحاد کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ بی جے پی کو کوئی امیدوار بھی ان کے مقابلے میں موجود نہیں ہے ۔ اس وجہ سے الیکشن بہت حد تک مقامی رنگ حاصل کرگیا ہے ۔ لوگوں نے اپنی پسند کے امیدواروں کی حوصلہ افزائی کی اور الیکشن مہم کے دوران ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے ۔ بڑے بڑے جلسوں اور روڈ شوذ کا اہتمام کیا گیا جہاں امیدواروں کے حق میں سپورٹ کا اظہار کیا گیا ۔ پیر کو ووٹ ڈالنے کے لئے کئی بوتھوں پر لوگ صبح سویرے پہنچ گئے اور لمبی قطاروں میں کھڑا نظر آئے ۔ جمہوری عمل میں حصہ لینے میں خواتین بھی مردوں کے ساتھ قطاروں میں کھڑا نظر آئیں ۔ نئے ووٹر جو پہلی دفعہ اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں سخت گرمجوشی کا اظہار کرتے نظر آئے ۔ ووٹنگ ٹرن آوٹ بڑھنے کے حوالے سے انتخابی نتائج بدل جانے کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔