جموں کشمیر میں قدرتی ماحول کے تحفظ کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔ اس بات کی یقین دہانی لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ایک تقریب میں بولتے ہوئے کی ۔ سرینگر میں عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں بولتے ہوئے انہوں نے انتظامیہ کے اس عزم کو دوہرایا کہ قدرتی وسائل کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ایل جی کا کہنا ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر انسانیت کو پلاسٹک اک شدید چیلنج درپیش ہے ۔ پلاسٹک کے استعمال سے ماحول کا توازن درہم برہم ہوچکا ہے ۔ اس پر قابو پانے کا سخت ترین مسئلہ درپیش ہے ۔ اس مسئلے سے نپٹنا لازمی ہے ۔ ایل جی نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے ہمارا ریزولیشن پلاسٹک کی آلودگی سے بچائو ہے ۔ اب یہ تمام حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ پورے جذبے سے اس قرارداد کو پایہ تکمیل تک پہنچائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کرہ ارض پر حیاتیات کو بحال رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ماحول کا قدرتی توازن بحال رکھا جائے ۔ لیکن ایسا نہیں ہورہاہے ۔ اس وجہ سے پوری انسانی زندگی خطرے میں ہے ۔ اس خطرے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ جنگلات ، قدرتی وسائل اور ماحول کے تحفظ کی کوششوں میں تیزی لائی جائے ۔ ہر شخص کو اپنی زندگی میں بدلائو لانے اور زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہے ۔ ہر دن کا ہر شخص کے نام یہی پیغام ہے ۔ ایل جی کی طرف سے دیا گیا بیان حوصلہ افزا ہے ۔ ادھر وزیراعظم نے بھی یوم ماحولیات کے حوالے سے بڑا ہی خوش کن بیان دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار واضح روڈ میپ کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کے لئے آگے بڑھ رہی ہے ۔ ان کے بیان پر ماحول دوست حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے ۔
جموں کشمیر میں ماحول کے بگاڑ کو لے کر کئی سالوں سے سخت بے چینی کا اظہار کیا جارہاہے ۔ جنگلات کا کٹائو اور قدرتی وسائل سے چھیڑ چھاڑ یہاں بہت پرانا مسئلہ ہے۔ ان مسائل کو لے کر پرانی حکومتوں کو بیدار کرنے کی بار بار کوشش کی گئی ۔ لیکن کسی بھی سرکار نے اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔ بلکہ بہت سے سرکاری اہلکاروں پر الزام لگایا گیا کہ جنگلات کے کٹائو میں ان کا نمایاں ہاتھ ہے ۔ یہاں تک کہ کئی وزرا کے خلاف یہ بیان سامنے آیا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگلات اراضی پر قبضہ کیا اور جنگلات کو نقصان پہنچانے میں ان کا ہاتھ رہا ۔ موجودہ انتظامیہ نے ان وزرا کے خلاف کاروائی کرنے کی پہل کی ۔ روشنی ایکٹ کے تحت اصل میں جنگلات اور گرین بیلٹ میں آنے والی اراضی کو ہی ہڑپ کیا گیا ہے ۔ سرینگر کے آس پاس قرار دئے گئے سبز پٹی کے علاقوں میں دراندازی کرکے وہاں تعمیرات کھڑا کی گئیں ۔ اس وجہ سے پورا شہر ماحولیاتی بگاڑ کی زد میں ہے ۔ شہر میں آکسیجن کی کمی کا مسئلہ پایا جاتا ہے ۔ ادھر آلودگی بڑھنے سے صحت کے کئی مسائل ابھر کر سامنے آئے ہیں ۔ اس سے پہلے آنجہانی جگموہن نے بطور گورنر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے سرینگر کی خالی زمین کی وسیع پٹی پر درخت لگوائے تھے ۔ آنجہانی سوشیالوجی کا طالب علم ہونے کی وجہ سے ایسے سماجی مسائل کا بڑا ادراک رکھتے تھے ۔ انہوں نے سرینگر شہر کو آلودگی سے بچانے کے لئے کئی اقدامات کئے ۔ بعد میں اس منصوبے کو تہس نہس کیا گیا ۔ آج ایک بار پھر انتظامیہ ماحولیاتی تحفظ کے حولے سے سنجیدگی کا اظہار کررہی ہے ۔ اس دوران ایک بڑا مسئلہ ی سامنے آیا کہ بہت سے تعمیراتی منصوبوں کو عملانے کے لئے درختوں کو بے دریغ کاٹا جاتا ہے ۔ جس طرح سے گلمرگ میں گنڈولا پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہزاروں درخت کاٹے گئے ۔ اسی طرح آج سڑکوں کو وسعت دینے اور ندی نالوں کو تحفظ دینے کے لئے درختوں کا کٹائو جاری ہے ۔ اس سے یقینی طور ایک نیا مسئلہ کھڑا ہوگا ۔ ممکن ہے کہ انتظامیہ نے ایسے اقدامات سے پہلے ماحولیات کے مارین سے بات کی ہوگی ۔ تاہم اس بات پر تشویش پایا جاتا ہے کہ نئے درخت اتنی تعداد میں نہیں اگ رہے جتنی تعداد میں پرانے اور جوان درخت کاٹے جاتے ہیں ۔ یہ ماحولویات کے خلاف اٹھایا جانے والا قدم ہے ۔ اس کے باوجود یہ بات اپنی جگہ کہ ماضٰ کے بجائے موجودہ ایل جی انتظامیہ ماحولیات کو لے کر حوصلہ افزا بیانات بیان دے رہی ہے ۔ عالمی برادری اس بات کو تسلیم کرچکی ہے کہ ہندوستان میں ماحول کو بچانے کے لئے صحیح قدم اٹھاجارہے ہیں ۔ آبی ذخائر کا بچائو اور درجہ حرارت میں اضافہ ایسے مسائل ہیں جن پر لوگوں کے بجائے سرکار کو سوچنا ہوگا ۔ یہ ایسے معاملات ہیں جو لوگوں کے بجائے سرکار کے ہاتھوں طے پائیں گے ۔ انفرادی سطح پر اس حوالے سے کوئی پیش رفت ممکن نہیں ۔ جموں کشمیر میں اس وقت مبینہ طور گلیشر بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ ان کا حجم آئے دن کم ہوتا جارہاہے ۔ اس وجہ سے ماحول پر نقصان دہ اثرات پڑنے کا خدشہ ہے ۔ یہ اور اس طرح کے کئی مسائل ہیں جن پر ماحول بچانے کے لئے اقدامات لازمی ہیں ۔ یہی وقت کی ضرورت ہے ۔