ہفتے کے روز ایل جی نے راج بھون میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں کئی اہم اعلان کئے ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا کہ ایل جی منوج سنہانے پریس کانفرنس میں بولتے ہوئے ترجیحاتی کنبوں کے لئے اضافی راشن کی فراہمی کا اعلان کیا ۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اب ایسے 57 لاکھ سے زیادہ کنبے ہر ماہ کم قیمت پر 10 کلو اضافی راشن حاصل کریں گے ۔ ترجیحی گھرانوں کو پہلے ہی مبینہ طور چار کلو فی شخص مفت چاول ملتے ہیں ۔ اب سبسڈی پر انہیں مزید راشن فراہم کی جائے گی ۔ اس پر حکومت کو سالانہ دو کروڑ روپے خرچہ آنے کا اندازہ ہے ۔ اس سے پہلے ایل جی نے بے زمین گھرانوں کے لئے مکان تعمیر کرنے کے لئے فی کنبہ 5 مرلے مفت زمین فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ ان کے اس اعلان پر کئی سیاسی حلقوں نے خدشات کا اظہار کیا ۔ ایل جی نے ان تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی حلقوں پر الزام لگایا کہ وہ غریبوں کی امداد کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔ انہوں نے ایسے سیاسی حلقوں کو مشورہ دیا کہ وہ استحصالی سیاست کو ترک کرکے غریب عوام کو یرغمال بنانے سے احتراز کریں ۔ اب مفت زمین کی فراہمی کے بعداضافی راشن کا اعلان کیا گیا ۔ اس اعلان سے اندازہ ہے کہ لاکھوں غریب گھرانوں کو فائدہ ملے گا ۔
اضافی راشن کی فراہمی سے غریب گھرانوں کو بڑی سہولت میسر آنے کا امکان ہے ۔ ایسے گھرانے پچھلے کچھ عرصے سے مطالبہ کررہے تھے کہ انہیں فراہم کئے جانے والے راشن میں اضافہ کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا ک چار کلو فی فرد راشن فراہم کرنے سے ایسے گھرانوں کو کھانے پینے کے حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کم مقدار کے چاول سے ان کا پیٹ بھرجانا ممکن نہیں ۔ خاص طور سے گھر میں موجود بچوں کو ان کی ضرورت کے مطابق کھانا میسر آنا ممکن نہ تھا ۔ بلکہ ان کا کہنا تھا کہ کم مقدار میں مفت راشن ملنے کے بعد اپنی ضرورت پورا کرنے کے لئے انہیں اضافی راشن بھاری قیمت ادا کرکے خریدنا پڑتی ہیں ۔ اس وجہ سے مفت چاول ملنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے ۔ اب سرکار نے پی ایم پیکیج کے تحت ایسے گھرانوں کو اضافی راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ راشن مبینہ طور سبسڈی قیمتوں پر فراہم کی جائے گی ۔ اس اعلان سے اندازہ ہے کہ صارفین خاص طور سے غریبی کی ریکھا سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں کو کافی سہولت میسر آئے گی ۔ بے کاری اور مہنگائی کے اس زمانے میں سرکار نے اضافی راشن فراہم کرنے کا جو قدم اٹھایا ہے یقینی طور عوام کے لئے راحت کا اقدام ہے ۔ خاص طور سے جموں کشمیر کے عوامی حلقوں میں اس قدم کو کافی سراہا جاتا ہے ۔ موسم کی مسلسل خرابی کی وجہ سے جموں کشمیر میں کسانوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ سرد موسم اور ژالہ باری کی وجہ سے میووں اور فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے لئے میووں اور فصلوں پر آئی لاگت کی بھرپائی کرنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ سیب کی فصلوں کو اس سال بھی خسارے پر فروخت ہونے کا خدشہ ہے ۔ یہ افواہ پہلے ہی گشت کررہی ہے کہ ملک کی انتظامیہ نے کم ڈیوٹی پر سیب کے میوے درآمد کرنے کو منظوری دی ہے ۔ پچھلے سال بھی کسانوں کو اس طرح کی مصیبت کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایران سے سیب برآمد کرنے کے بعد سیب کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر نرمی آگئی ۔ بلکہ کئی بڑی میوہ منڈیوں نے کشمیری سیب کے بجائے ایرانی سیب خریدنے کو ترجیح دی ۔ اس وجہ سے نہ صرف میوہ بیوپاریوں بلکہ کم درجے کے کسانوں کو سخت خسارہ اٹھانا پڑا ۔ سیب کے کئی لاکھ ڈبے فروخت نہیں ہوئے ۔ بلکہ باغوں میں سیب کے ڈھیر پڑے رہے اور وہ وہاں ہی سڑ کر ضایع ہوگئے ۔ اس وجہ سے سیب کی فصل اگانے والے کسانوں کو سخت خسارے کا سامنا کرنا پڑا ۔ امسال ابتدائی مرحلے پر اندازہ لگایا جارہاتھا کہ میوے بڑی مقدار میں بکیں گے اور نرخ بھی قدرے بہتر وصول ہونگے ۔ اس طرح کی خوش خبریاں سنانے کے درمیان یہ اطلاع مل گئی کہ ایک بار پھر سیب برآمد کئے جارہے ہیں ۔ اس وجہ سے بازار میں سیب پہنچانا اور فروخت کرنا بہت مشکل ہوگا ۔ یہاں غریبی کی لائن سے نیچے جو کنبے گزر بسر کررہے ہیں ان میں بڑی تعداد میں غریب کسان شامل ہیں ۔ جب بھی مہنگائی اور خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کسان اس کی زد میں آتے ہیں ۔ بلکہ کسان سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ کسانوں کے لئے تشویش کی باعث یہ بات ہے کہ اب کوئی بھی فصل یا میوہ بڑے پیمانے پر اخراجات اٹھانے کے بغیر تیار نہیں ہوتے ۔ اس کے بعد خسارے کی وجہ سے ان کے لئے اپنے کنبے کے لئے راشن خریدنا ممکن نہیں رہتا ۔ اس درمیان سرکار کی طرف سے ایسے کنبوں کے لئے کم قیمت پر اضافی راشن کی فراہمی کا اعلان باعث راحت ہوگا ۔ اس اعلان سے ایسے حلقوں کے اندر اطمینان کی لہر پائی جاتی ہے ۔مہنگائی نے ایسے کنبوں کا پہلے سے ناک میں دم کررکھا ہے ۔ تاہم اضافی چاول کی فراہمی بہت حد تک راحت کا باعث ہوگی ۔
