ایک دو شیزہ پر تیزاب چھڑکنے کے کیس میں کورٹ نے ملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ کورٹ نے کئی روز پہلے کیس کی شنوائی مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ منگل کو سرینگر کی عدالت نے سنگین جرم میں ملوث دو ملزموں کو عمر قید کی سزاسنائی ۔ یاد رہے کہ تیزاب چھڑکنے کا یہ واقع 2014 میں سرینگر کے نوشہرہ علاقے میں پیش آیا تھا ۔ یہاں دو نوجوانوں نے ایک دو شیزہ کو اپنی ہوس کا شکار بنانے کی کوشش کی ۔ اس میں ناکامی کے بعد انہوں نے دن دھاڑے مذکورہ دوشیزہ پر تیزاب چھڑک کر اسے زخمی کیا ۔ اس دوران واقعے میں ملوث ملزموں کو پولیس نے شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا ۔ اب کورٹ میں نو سال کی شنوائی کے بعد ملزموں کے لئے سزا سنائی گئی ۔ سرکاری وکیل نے ملزموں کے لئے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا ۔ تاہم ملزموں کی طرف سے مقرر کئے گئے وکیل کوشش کررہے تھے کہ ان کے موکلوں کو کم سے کم سزا سنائی جائے ۔ لیکن عدالت نے یہ بات مان لی کہ مجرموں کے خلاف پیش کئے گئے ثبوتوں کی روشنی میں انہیں بخش دینا یا کم سزا سنانا انصاف کے خلاف ہے ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں مجرموں نے مشورہ کرکے منظم انداز میں طالبہ پر تیزاب پھینک دیا ۔ عدالت مطمئن ہے کہ جو ٹھوس ثبوت پیش کئے گئے وہ ملزموں کو سزا کا مستحق ماننے کے لئے کافی ہیں ۔ اس لئے ان کے لئے عمر قید کیسزا سنائی گئی ۔ جج نے دونوں ملزموں کو سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے ان کے لئے سزاسنائی ۔ اس طرح نو سال کی طویل مسافت اور جد و جہد کے بعد متاثر طالبہ کو انصاف ملا ہے ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ عدالت نے ایک نئی تاریخ رقم کرکے ملزموں کو سزا سنائی اور مظلو مہ کو انصاف دلانے کی پہل کی ۔ اس سے یقینی طور مظلوموں کو راحت ملی ہے ۔
پرنسپل اینڈ سیشن جج سرینگر نے ایک ایسے مرحلے پر تیزاب حملے میں ملوث مجرموں کو سزا سنائی جب کہ عدالتوں میں اس طرح کے کئی کیس درج ہیں ۔ خاص طور سے بہووں پر ساس اور نند کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات سامنے آنے کے بعد مقدمے درج کئے گئے ہیں ۔ ایسے واقعات میں سزا ملنے کے حوالے سے بہت کم امیدیں پائی جاتی ہیں ۔ تاہم پرنسپل سیشنز جج سرینگر نے ایک بااثر سزا سناکر اپنی صلاحیتوں اور انصاف پسندی کا مظاہرہ کیا ۔ اس فیصلے پر عوامی حلقوں میں بجا طور اطمینان کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ سرکاری وکیل کا کہنا ہے بلکہ متاثرہ طالبہ نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ مجرموں کو پھانسی کی سزا دی جائے ۔ لیکن کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون میں اس کی کوئی گجائش نہیں ۔ تاہم پارلیمنٹ اس کے لئے قانون سازی کرکے مجرموں کے لئے پھانسی کی سزا مقرر کرسکتی ہے ۔نو سال پہلے جب ایسڈ پھینکنے کا یہ واقع پیش آیا تھا تو لوگوں نے اس کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ وہاں موجود لوگوں نے پولیس کے ساتھ تعاون کرکے مجرموں پکڑنے میں مدد کی ۔ کہا جاتا ہے کہ پولیس نے دوسرے تکنیکی آلات کی مدد لے کر کیس کو آگے بڑھایا ۔ اس طرح سے ملزموں کے خلاف مضبوط کیس تیار کرنے میں مدد ملی ۔ خاص طور ست متاثرہ طالبہ کے والدین نے جس طرح سے کیس کو آگے بڑھانے میں مدد کی کہا جاتا ہے کہ وہ قابل تعریف ہے ۔ کشمیر میں پیش آئے ایسے بیشتر کیسوں میں والدین کا رویہ منفی رہتا ہے ۔ دوسرے لوگ بھی زیادہ تر خواتین کو اس میں مجرم ٹھہراتے ہیں اور ان کے کردار کو مشکوک قرار دے کر پولیس سے تعاون کرنے میں ہچکچاہٹ دکھاتے ہیں ۔ لیکن متذکرہ کیس میں متاثرہ طالبہ کی مدد کرکے اسے بے گناہ ثابت کیا گیا ۔ کہا جاتا ہے کہ متاثر طالبہ خود بھی قانون کی اسٹوڈنٹ ہے ۔ مقامی یونیورسٹی میں تعلیم کی تعلیم حاصل کررہی تھی اور گھر واپس آنے کے دوران اس پر دو درندہ صفت نوجوانوں نے اس پر حملہ کرکے اس پر تیزاب پھینک دیا ۔ یہ ایک سانحہ ہے کہ مضبوط کردار کی ھامل ایک طالبہ کو اس طرح سے پوری عمر کے لئے ناخیزہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔ اس کے بجائے کہ طالبہ کے کردار کی تعریف کی جاتی اور اس کے ساتھ کھڑا ہوکر اس کی حفاظت کی جاتی ۔ دو نادان دوستوں نے ایک سازش بناکر اس پر ایسڈ پھینک دیا ۔ اس طرح کی حرکت سے دونوں نوجوانوں نے اپنے کیریر اور اپنی زندگی تباہ کرنے کے ساتھ پورے خاندان کو داغدار بنادیا ۔ ان کے والدین کو ان کی اس حرکت پر ساری عمر پچھتاوا رہے گا ۔ تاہم لوگ عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں ۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ کیس کو آگے بڑھانے میں بھلے ہی نو سال لگ گئے ۔ تاہم دیر سے ہی سہی ۔ لیکن انصاف فراہم ہونا پورے معاشرے خاص طور سے کمزور خواتین کے لئے بڑا حوصلہ افزا فیصلہ ہے ۔