جمعرات کو آخری پوجن کے انعقاد کے ساتھ ہی امرناتھ یاترا اطمینان بخش طریقے سے اختتام کو پہنچی ۔ اس پوجا کی قیادت مہنت دیپندرا گری جی نے کی ۔ اس طرح سے 62 دنوں پر مشتمل طویل ترین یاترا اختتام پذیر ہوئی ۔ یاترا کے خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پانے پر تمام حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ۔ یاترا کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ چاڑھے چار لاکھ سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا اور انتظامات پر اطمینان ظاہر کیا ۔ یاتروں کی حفاظت کے علاوہ ان کی سہولت کے لئے شرائن بورڈ اور مقامی انتظامیہ نے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی ۔ بلکہ ہر قسم کی سہولت مہیا رکھنے کی کوشش کی گئی ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ یاترا حفاظت کو لے کر مقامی لوگوں کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں اٹھانا پڑی ۔ اس سے پہلے یاترا کے دوران لوگوں کو پہلگام کے آس پاس پھٹکنے نہیں دیا جاتا تھا ۔ کئی دنوں تک پہلگام کی سیر کو جانے کا تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا ۔یہاں تک کہ اسکولوں کے طلبہ کو پکنک کے پروگرام منسوخ کرنے کو کہا جاتا ۔ اس سال لوگ آتے جاتے رہے ۔ بلکہ یاتریوں کے ساتھ لوگوں کا میل جول دیکھنے کے لائق تھا ۔ یاترا سے جڑے تمام طبقوں نے یاترا کے بہتر اختتام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔
امرناتھ گپھا کی یاترا قدیم روایت ہے جس کو مشکل سفر ماننے کے ساتھ بڑا ہی پوتر بھی سمجھا جاتا ہے ۔ جنوبی کشمیر کے بلند ترین پہاڑی چوٹیوں پر واقع اس گپھا کی یاترا کے لئے ملک کے کونے کونے سے یاترا درشن کے لئے آتے ہیں ۔ پہلے یہ یاترا مختصر ہوتی تھی اور سپاٹ طریقے سے انجام دی جاتی تھی ۔ کشمیر میں ملی ٹنسی کے دوران یاترا مختلف طبقوں کے درمیان کش مکش کا باعث بنی ۔ اس وجہ سے یاترا پورے ملک کے لئے توجہ کا مرکز بن گئی ۔ سرکار کے لئے یاتریوں کی حفاظت بڑا اہم مسئلہ بن گیا ۔ حفاظتی ایجنسیوں نے یاتریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری اپنے سر لی ۔ اس طرح جموں سے لے کر گپھا تک اور اننت ناگ اور بال تل تمام راستوں کی حفاظت کا بند وبست کیا ۔ ابتدائی مرحلے پر کئی موقعوں پر یاتریوں کو حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔ کئی ایک گولیوں کا شکار ہوئے ۔ تاہم سرکار نے جس وسیع پیمانے پر حفاظت کے انتظامت کئے یاترا مخالف حلقوں کے منصوبے ناکام ہوگئے اور ہر سال یاتریوں کا مشن کامیاب رہا ۔ رواں سال کے دوران اس معاملے میں بڑے سخت انتظامات کئے گئے اور یاترا کو بڑے ہی احسن طریقے سے اختتام کو پہنچایا گیا ۔ یاترا کا ایک اہم پہلو یہ رہا کہ پر امن طریقے سے انجام دینے کی وجہ سے ملک میں امن و آشتی کا پیغام گیا ۔ اس وجہ سے سیاح اطمینان بخش طریقے سے کشمیر آنے کے لئے تیار ہوئے ۔ اس سال نہ صرف یاتری سب سے زیادہ تعداد میں کشمیر آئے بلکہ سیاحوں کی آمد بھی ریکارڈ توڑ رہی ۔ اس حوالے سے ایل جی کے علاوہ وزیراعظم نے قوم کو جو پیغامات دئے ان کا مثبت اثر رہا اور ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی بڑی تعداد میں سیاح کشمیر آگئے ۔ کہا جاتا ہے کہ یاترا کا بغیر خلل کے انجام پانے سے پورے ملک کے عوام متاثر ہوئے ان کے وہ تمام خدشات دور ہوگئے جو کشمیر میں حفاظت کے حوالے سے ان کے اندر پائے جاتے تھے ۔ اب ایسے خدشات کے لئے کوئی گنجائش نہیں رہی اور سیاح جوق در جوق کشمیر آرہے ہیں ۔ سیاحتی صنعت فروغ پارہی ہے اور ایک بار پھر کشمیر میں دیرینہ ماحول لوٹ کر آگیا ہے ۔ حالات اسی طریقے سے آگے بڑھتے رہے تو آگے جاکر سیاحت کو مزید بڑھاوا ملنے کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ سرکار کئی بار کہہ چکی ہے کہ امرناتھ یاترا اور سیاحوں کی آمد سے کشمیر معیشت کو سہارا ملنے کا امکان ہے ۔ اس طرح کے پر سکون حالات دیکھ کر بہت سے تجارتی حلقوں نے کشمیر میں سرمای کاری پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ سرکار نے جو اعداد و شمار پیش کئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے نتیجے میں روزگار فراہم ہونے کا امکان ہے ۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ عالمی سطح کے کئی ادارے یہاں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں ۔ سرکار نے بہت سے تجارتی حلقوں کو کشمیر آنے کی ترغیب دی ۔ سرکار اس حوالے سے خوشی کا اظہار کررہی ہے کہ وہ کئی اہم تاجروں کو یہاں آنے اور سرمایہ کاری کرنے پر تیار کرچکی ہے ۔ اس ذریعے سے آئندہ کچھ سالوں کے اندر کہا جاتا ہے کہ بے روزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ کشمیر میں نوجوانوں کے لئے اب تک سرکاری نوکری کے علاوہ کوئی دوسرا ذریع معاش نہیں پایا جاتا تھا ۔ پہلا موقع ہے کہ نوجوان پرائیویٹ سیکٹر میں جانے کی سوچ رہے ہیں ۔ کئی کمپنیوں نے پہلے ہی اپنے یونٹ قائم کئے ہیں ۔ مزید راستے وا ہونے کا امکان ہے ۔ اس میں بنیادی کام امرناتھ یاترا سے ممکن ہوا ۔ یاترا میں ذرا بھی خلل پڑتا تو اس کا منفی اثر پورے ملک خاص کر سرمایہ کاروں پر پڑتا ۔ مقامی لوگوں نے یاتریوں کے ساتھ جس طرح سے تعاون کیا اس کا صحیح مسیج ملک کے عوام میں گیا ۔ اس سے پورے ملک کا رجحان تبدیل ہوگیا اور کشمیر مخالف پروپگنڈکے اثرات ذائل ہوگئے ۔ اس ذریعے سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ آگے جاکر یہ عوام کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا ۔