حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری میں0.7 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے ۔ اس حوالے سے پیش کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق سال2022 کی آخری سہ ماہی کے دوران بے روزگاری کی شرح 7.2 فیصد تھی ۔ جبکہ سال 2023 کے آخر میں اسی سہ ماہی کے دوران بے روزگاری کی شرح کم ہوکر 6.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔ شماریات کو ریکارڈ کرنے کے لئے قائم وزارت نے یہ اعداد و شمار جمع کرکے پچھلے دنوں سامنے لائے ۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ مختلف اسکیموں کے تحت روزگار کے وسائل پیدا کئے گئے ۔ اس کے علاوہ ایک حوصلہ بات یہ بھی سامنے آئی کہ روزگار کی تلاش میں خواتین کی دلچسپی بڑھ گئی ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے ک خواتین اب سرکاری ملازمتوں کے علاوہ دوسرے صنعتی شعبوں میں بھی کام کرنے کے لئے سامنے آرہی ہیں ۔ روزگار میں مزید وسعت لانے کے لئے مبینہ طور بڑے پیمانے پر کوششیں کی جارہی ہیں ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران روزگار کے مزید مواقع پیدا کرکے بے روزگاری کی شرح میں مزید کمی ہوگی ۔ پچھلے دنوں وزیراعظم نے ایک روزگار میلے کے دوران مبین طور ایک لاکھ تقرریوں کے آڈر تقسیم کئے ۔ اتنی بڑی تعداد میں بیک وقت روزگار فراہم کرنا ایک ریکارڈ ہے ۔ وزیراعظم نے اس موقعے پر یقین دلایا کہ اس طرح کی تقرریوں کے آڈر فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا ۔ حکومت نے پچھلے کچھ مہینوں کے دوران بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں بھرتی کرنے کے عمل میں تیزی لائی ہے ۔ بھرتی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی کہ مختلف خالی پڑی اسامیوں کے لئے درخواستیں طلب کرکے جلد از جلد بھرتی کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔ جموں کشمیر میں بھی کہا جاتا ہے کہ اس طرح کی تقرریوں کے عمل میں تیزی لائی جارہی ہے ۔ سرکار نے پچھلے تین چار سالوں کے دوران کئی بار یقین دلایا کہ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دیا جائے ۔ حال ہی میں وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ کئی سو غیر ملکی کمپنیوں نے کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کا یقین دلایا ہے ۔ بلکہ اس غرض سے ان کمپنیوں نے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا کام شروع کیا ہے ۔ وزیراعظم اور ان کے ساتھ کام کرنے والے وزرا نے یقین دلا یا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے نوجوانوں کے لئے روزگار فراہم ہونے کے مواقع بڑھ جائیں گے ۔ اگرچہ اس معاملے میں بہت زیادہ پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ۔ تاہم وزیر اعظم کا یہ دعویٰ بلا وجہ نہیں کہ ایسی سرمایہ کاری سے نوجوانوں کو روزگار کے بہت سے وسیلے میسر آئیں گے ۔ اس کے علاوہ سیاحت کے شعبے کو وسعت دینے سے بھی کہا جاتا ہے کہ نوجوانوں کو روز گار کے زمید مواقع میسر آئیں گے ۔
بے کاریا ور بے روزگاری نوجوانوں کے لئے بہت ہی تشویش کا معاملہ سمجھا جاتا ہے ۔ بہت سے پڑھے لکھے نوجوان اس وجہ سے جان کی بازی ہار گئے جبکہ بہت سے ذہنی تنائو کا شکار ہیں ۔ یہ بات بھی بتائی جاتی ہے کہ کشمیر میں نو جوانوں کو منشیات کی جو لت لگ گئی ہے اس کی بڑی وجہ ان کی بے روزگاری اور بے کاری بھی ہے ۔ والدین کے لئے یہ بات بڑی مایوس کن ہے ک پڑھالکھا کر ان کے نوجوان لڑکے لڑکیاں روزگار کی تلاش میں دربدر بھٹک رہے ہیں ۔ ایسے بہت سے نوجوانوں کی عمر روزگار کمانے کی حد کو بھی پار کرگئی ہے ۔ اب وہ مشکل سے ہی کسی پرائیویٹ ادارے میں جاب حاصل کرسکتے ہیں ۔ ایسے بے کار نوجوان سماج کے لئے بوجھ سمجھے جاتے ہیں ۔ حالانک یہی نوجوان کسی مرحلے پر فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں ۔ تاہم اس وجہ سے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر مایوسی پائی جاتی ہے کہ ان کے لئے روزگار فراہم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہاہے ۔ ان کا خیال ہے کہ حکومت چاہئے تو ایسے لاکھوں نوجوانوں کے لئے ہمہ وقتی یا جز وقتی جاب فراہم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہاہے ۔ یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کا ایسا حجم نہیں پایا جاتا کہ سارے پڑھے لکھے نوجوان اس میں بھرتی ہوسکیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ نوجوان نجی اداروں کے اندر کام کرنے کو تیار نہیں ۔ لیکن اس کے چانسز بہت کم ہیں ۔ بہت سے نوجوان اب بیرون ملک کام کی تلاش میں چلے گئے ہیں ۔ بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعداد روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے جو ملک کی مختلف کمپنیوں کے علاوہ بیرون ملک جاکر کام کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ کئی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں عالمی شہرت یافتہ اداروں کی طرف سے کام پر رکھنے کی آفر کی گئی ہے ۔ ایسے ادارے اچھی خاصی تنخواہ دینے کو بھی تیار ہیں ۔ لیکن دفتری پیچیدگیوں کی وجہ سے ایسے کام پر جانے میں دیری ہوجاتی ہے ۔ اس کے علاوہ بھی دوسرے بہت سے مسائل ہیں جن کی وجہ سے روزگار حاصل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ان دشواریوں کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے ذاتی دلچسپی لے کر لاکھ ڈیڑلاکھ نوجوانوں کو ایک ڈیڑھ سال کے دوران نوکریاں فراہم کیں ۔ اس طرح سے نوجوانوں کے مسائل پر قابو پانے کے علاوہ بے روزگاری کی شرح کم کرنے میں مدد ملی ہے ،
