ورلڈ کڈنی ڈے 14 مارچ کو منایا گیا ۔ یہ دن عالمی سطح پر ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو منایا جاتا ہے ۔ اس موقعے پر گردوں کی اہمیت اور ان کی حفاظت کے حوالے سے عام لوگوں کو خبرداری فراہم کی جاتی ہے ۔ تاکہ لوگ گردوں کے کام اور ان کی نگہداشت کرنے کی طرف توجہ دیں ۔گردوں کی کئی بیماریاں بے حد خطرناک اور بڑی مہلک ثابت ہوتی ہیں ۔ گردوں کی خبر گیری نہ کی جائے تو معمولی مرض جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ۔ خراب گردے یقینی طور بدل دئے جاسکتے ہیں ۔ لیکن ایسا ہر مریض کے لئے ممکن نہیں ۔ کئی مریضوں کے گردے ایسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کو بدلا نہیں جاسکتا ۔ دوسرا اس طرح کا علاج اتنا مہنگا ہے کہ ہر کسی کے لئے اس کا خرچہ اٹھانا ممکن نہیں ہے ۔ اسی وجہ سے گردوں کی حفاظت بڑا حساس معاملہ ہے ۔ شروع میں اس طرف توجہ دی جائے تو گردے بہتر طریقے سے کام کرتے رہتے ہیں ۔ تاہم گردوں کی صحت کے حوالے سے جانکاری بہت ہی اہم ہے ۔ گردوں کو کسی بھی عمر یا کسی بھی نوعیت کی بیماری لگ سکتی ہے ۔ خواتین سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہیں گردے خراب ہونے کا مردوں کی نسبت زیادہ خطرہ رہتا ہے ۔ اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت خواتین کی زیادہ تعداد گردوں کی بیماریوں میں ملوث ہے ۔ اس کے علاوہ کم سن بچوں میں بھی اس طرح کی بیماریاں دیکھی گئیں ۔ عالمی سطح پر بہت سی رضا کار تنظیمیں گردوں کی صحت کی خبرداری کے حوالے سے کام کرتی ہیں ۔ اس کے باوجود ایسے مریضوں کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھتی رہتی ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کئی اسکنڈل سامنے آئے ہیں ۔ بہت سے ہسپتالوں کے بارے میں معلوم ہوا کہ ڈاکٹر مریضوں کے صحت مند گردے نکال کر انہیں فروخت کرتے ہیں ۔ اس پر کسی حد تک قابو تو پایا گیا ۔ تاہم انفرادی سطح پر گردے ناجائز طریقے سے فروخت کرنے کے واقعات اب بھی سامنے آتے ہیں ۔ اس بارے میں خاص طور سے منشیات کے عادی بیماروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گردے فروخت کرکے اپنے لئے قیمتی نشہ آور اشیا خریدتے ہیں ۔ یہ کام اگرچہ قانونی طور ناجائز ہے اس کے باوجود یہ کام مبینہ طورچوری چھپے جاری ہے ۔ حکومت اس پر روک لگانے میں لگی ہوئی ہے ۔ ان باتوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گردوں کے مرض میں تشویشناک حد تک اضافہ پایا جاتا ہے ۔
جموں کشمیر میں پچھلے کئی سالوں کے دوران گردوں کے مریضوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اس حوالے سے عوامی اور طبی حلقوں میں سخت شویش پائی جاتی ہے کہ ایسے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ ڈائلسز پر افاقہ کرنے والوں کی تعداد روز بہ روز بڑھ رہی ہے ۔ سرکار نے کچھ عرصہ پہلے اعلان کیا کہ بڑے ہسپتالوں کے علاوہ ضلع ہسپتالوں میں بھی ڈائلسز کی سہولت میسر رکھی جائے گی ۔ اس سہولت سے کڈنی کے مریضوں کو بڑی راحت میسر آئی ۔ اس کے علاوہ ایسے مریضوں کے لئے آیوشمان گولڈن کارڈ کسی نعمت سے کم نہیں ۔ کچھ سال پہلے بہت سے مریض اس وجہ سے دنیا سے چل بسے ک انہیں ڈائلسز کے لئے پیسے میسر نہ تھے ۔ لیکن اب سرکار کی وساطت سے ایسے مریضوں کو بہت کم خرچہ اٹھانا پڑتا ہے ۔ خوشی کی بات ہے کہ کچھ رضا کار تنظیمیں ایسے مریضوں کو درکار ادویات بہت کم قیمت یا بغیر کسی قیمت کے ادا کرتی ہیں ۔ اس وجہ سے کڈنی کے مریضوں کو کافی راحت ملی ہے ۔ اس کے باوجود یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافی تشویشناک معاملہ ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر معیاری اور مضر صحت غذا کھانے سے اس طرح کے مرض کا لوگ شکار ہوتے ہیں ۔ جنک فوڈ کھانے سے بچوں کے اندر گردوں کی متعدد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ متوازن اور صحت کے لئے مناسب غذا کھائیں ۔ ایسا کرنا مشکل نہیں ۔ لیکن لوگ ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل نہیں کرتے ہیں ۔ پانی گردوں کے لئے بہت ضروری قرار دیا جارہاہے ۔ قدرت نے زمین کا بڑا حصہ زیر آب رکھا ہے ۔ پانی کی مقدار خشکی سے زیادہ ہے ۔ ایسا اسی لئے ہے کہ پانی انسانی زندگی کے لئے بہت ضروری ہے ۔ دو ڈھائی لیٹر پانی روزانہ پینا ہر بالغ شخص کے لئے ضروری ہے ۔ لیکن لوگ ایسا نہیں کرتے ۔ اس ضرورت کو دوسرے طریقوں سے بھی پورا کیا جاسکتا ہے ۔ فروٹ اور چائے کے استعمال سے اس میں مدد مل سکتی ہے ۔ اسی طرح دوسرے مشروبات بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں ۔ لیکن لوگ اس طرف توجہ نہیں دیتے ۔ بروقت بہتر طبی مشوروں سے کام لیا جائے تو بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے ۔ خاص طور سے گردوں کے لئے علاج سے زیادہ پرہیز بڑا اہم خیال کیا جاتا ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بڑی مصیبت میں ملوث ہونے سے پہلے بہتر ہے کہ پرہیز سے کام لیا جائے ۔ یہی ورلڈ کڈنی ڈے کا پیغام ہے ۔