• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

آوارہ کتوں کا خطرہ شہر سے گائوں تک

Online Editor by Online Editor
2024-06-26
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

شہروں کی طرح دیہات میں بھی آوارہ کتوں کا شدید خطرہ پایا جاتا ہے ۔ یہ لوگوں کی بدقسمتی ہے کہ ایسے خطرات کے باوجود انسانی جانوں کے بجائے کتوںسے زیادہ ہمدردی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ انسانوں کو بچانے کے بجائے کتوں کو تحفظ فراہم کرنے پر زور دیا جاتا ہے ۔ جانوروں کے حقوق کے نام پر آوارہ کتوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ۔ اس دوران انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کی کھلی چھوٹ دی جارہی ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے جانور جو حیات انسانی کے لئے بڑے اہم ہے آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں ۔ ان کی نسل نابود ہورہی ہے ۔ اس حوالے سے کوئی ٹھوس کام کرنے کی کسی کو فکر نہیں ۔ لیکن آوارہ کتوں کی آبادی بڑھانے پر زور دیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کے لئے سیاسی ، سماجی اور غیر سرکاری تنظیمیں بڑی متحرک نظر آتی ہیں ۔ شہر کے لوگوں کو بہت پہلے سے آوارہ کتوں کی پرابلم کا سامنا ہے ۔ اب یہ مسئلہ دیہات تک پہنچ گیا ہے جہاں ٓوارہ کتوں کی وجہ سے سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے ۔ کل کی بات ہے کہ بڈگام کے ایک گائوں میں آوارہ کتوں نے کئی بچوں سمیت نصف درجن افراد کو زخمی کیا ۔ اسی طرح کولگام اور ترال کے دیہات میںمبینہ طور آوارہ کتوں نے لوگوں کا چلنا پھرنا مشکل بنادیا ہے ۔ شہر میں جگہ جگہ آوارہ کتوں کے جھنڈ پائے جاتے ہیں جہاں سے چلنا پھرنا اپنی جان پر کھیلنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ لوگوں کو اب بازار سے دودھ اور روٹی لانے کے لئے گاڑی کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔ ایک کلومیٹر دور سے سبزی یا دوائی لانی ہوتو پیدل جانے کے بجائے گاڑی میں جانا بہتر سمجھا جاتا ہے ۔ ایسا صرف اور صرف کتوں کے کاٹنے کے ڈر کی وجہ سے کیا جاتا ہے ۔ کوئی شخص معمولی لاپروائی کرتے ہوئے کسی سڑک سے گزر جائے تو کتے اس پر ضرور حملہ کرتے ہیں ۔ خاص طور سے بچوں کو اس طرح کے شدید خطرے کا ڈر رہتا ہے ۔ آوارہ کتوں کی آبادی دن بدن بڑھ جاتی ہے ۔ میونسپلٹی کے ایک سربراہ نے دعویٰ کیا تھا کہ سرینگر سے چھ مہینوں کے اندر آوارہ کتوں کو نابود کیا جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے لئے باضابطہ منصوبہ بنایا گیا ہے اور بہت جلد کتوں کا خوف ختم کیا جائے گا ۔ آج لگتا ہے کہ ایسے منصوبے شیخ چلی کے منصوبوں کی طرح محض ہوئی منصوبے تھے ۔ اس دوران اس کام کو انجام دینے کے نام پر ہزاروں روپے خرچ تو کئے گئے ۔ لیکن نتیجہ وہی صفر ہے ۔ تمام لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ آئے روز آوارہ کتوں کے حملوں اور کاٹنے کے واقعات پیش آتے ہیں ۔ لوگ اس وجہ سے سخت پریشان ہیں ۔ اس پریشانی سے لوگوں کو نجات دلانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔
آوارہ کتوں کا مسئلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ۔ بلکہ پچھلی دو تین دہائیوں سے لوگ اس پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں ۔ عجیب بات ہے کہ اس مسئلہ پر سرکاری حلقے چپ سادھے ہوئے ہیں ۔ شہر و گام لوگوں کے مسائل سننے کے لئے عوامی دربار منعقد کئے جاتے ہیں ۔ا یسے موقعوں پر زیادہ تر لوگوں کے ذاتی مسائل سامنے آتے ہیں ۔ کسی کی فائل کہیں رکی ہے تو وہ یہ مسئلہ اٹھاتا ہے ۔ کسی پنج یا سرپنج کو ٹھیکہ نہیں ملتا ہے تو وہ اس پر عوامی دربار میں شور کرتا ہے ۔ کسی کو اپنا مسئلہ حل کرانے کے لئے کسی سرکاری دفتر میں رشوت طلب کیا جاتا ہے تو وہ اس مسئلے کو عوامی دربار میں اٹھاتا ہے ۔ یقینی طور ایسے مسائل اٹھانے کا شہریوں کو حق حاصل ہے ۔ لیکن اجتماعی مسائل کے بجائے ذاتی مسئلوں کو ترجیح دینا صحیح طریقہ کار نہیں ۔ ایسے درباروں میں لوگوں کے اجتماعی مسائل پر توجہ مبذول رہنی چاہئے ۔ اب تو سرکار نے سرکاری ملازموں کے خلاف بات کرنے پر پابندی لگادی ہے ۔ اگر کسی سرکاری ملازم کے خلاف شکایت درج نہیں کی جاسکتی ہے تو دربار منعقد کرانے کا کوئی مقصد نہیں رہ جاتا ہے ۔ کشمیر میں تو لوگ سرکاری ملازموں کے ہاتھوں ستائے اور تنگ کئے جاتے ہیں ۔ یہ کوئی راز کی بات نے بلکہ کئی دفتروں میں کھلے عام خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے اور سائل کو دھتکارا جاتا ہے ۔ آج بھی رشوت کے بغیر کام کرانا ممکن نہیں ہے ۔ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے لئے جو سہولیات قدرت نے بہم رکھی ہیں آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہیں ۔ آبی ذخائر نیست و نابود ہورہے ہیں ۔ گلیشر بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے باوجود بجلی کی فراہمی کا مسئلہ طول پکڑ رہاہے ۔ جنگلات کا حجم کم ہورہاہے ۔ اس وجہ سے جنگلی جانور اپنی خوراک تلاش کرنے کے لئے بستیوں کا رخ کررہے ہیں ۔ کئی افرادخاص طور سے کم سن بچوں کو جنگلی جانوروں نے اٹھاکر ان کی چیر پھاڑ کی اور انہیں موت کی نیند سلایا ۔ اسی طرح ریچھ اور تیندوے کا خطرہ جگ جگہ پایا جاتا ہے ۔ اس دوران آوارہ کتوں کی ہڑبونگ جاری ہے ۔ کم سن بچے ان کا بڑے پیمانے پر شکار بن رہے ہیں ۔ آوارہ کتوں کے خلاف مہم سے اجتناب حیران کن بات ہے ۔ انسانی جانوں کے تحفظ کے لئے آوارہ کتوں سے نجات بہت ضروری ہے ۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جو انسانی آبادی کو تہس نہس کررہاہے ۔ اس نے لوگوں کا سکون چھین لیا ہے ۔ اس طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

وزیراعظم مودی جی کے نام ہم حال ِ دل سنائیں گے!

Next Post

پلوامہ میں بی جے پی نے یوم سیاہ منایا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
پلوامہ میں بی جے پی نے یوم سیاہ منایا

پلوامہ میں بی جے پی نے یوم سیاہ منایا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan