امرناتھ یاترا آخری مرحلے میں داخل ہورہی ہے ۔ چھڑی مبارک پہلے ہی پہلگام پہنچ چکی ہے ۔ یاتریوں نے فراہم کی گئی سہولیات کی بہت تعریف کی اور اپنے سفر کے بارے میں اطمینان کا اظہار کیا ۔ سرکار نے یاتریوں کی سہولت اور حفاظت کے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے تھے ۔ اس دوران کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا ۔ یاترا کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ اس سال یاترا کو پالیتھین اور پلاسٹک سے پاک یاترا بنایا جائے گا ۔ اس حوالے سے لیفٹنٹ گورنر کی طرف سے یاترا کے شروع میں ایک میٹنگ میں یقین دلایا گیا کہ یاتریوں کو پالیتھین سے پرہیز کرنے اور ایسی اشیا زمین برد کرنے سے دور رکھاجائے گا ۔بعد میں سرکار کی طرف سے یاتریوں کو روزمرہ استعمال کی کئی ایسی اشیا فراہم کی گئی جن کو ماحول دوست سمجھا جارہاہے ۔ گرین یاترا نعرے کو لے کر ایل جی کی طرف سے کئی پروگراموں کا آغاز کیا گیا اور زور دیا گیا کہ یاترا کو پلاسٹک سے پاک بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر کام کیا جائے ۔ اس سلسلے میں بار بار استعمال ہونے والے تھیلے یاتریوں کو فراہم کئے گئے تاکہ ایسے تھیلے استعمال کرکے پالیتھین بیگ ضرورت نہ آئیں ۔ ایل جی نے اس بات پر زور دیا کہ یاتریوں کو ماحولیاتی آلودگی کے اثرات سے باخبر کیا جائے اور ان کے زندگی گزارنے کے طریقوں میں تبدیلی لانے سے واقف کیا جائے تاکہ ایک ذمہ دار شہری کے طور یاترا میں حصہ لیا جائے ۔اس کے علاوہ انہوں نے موجود آفیسروں کو باخبر کیا کہ ماحول کے حوالے سے ہمارا موقف سخت گیر ہے اور کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ایل جی نے واضح کیا کہ سرکار اپنی اس بات پر قائم ہے کہ امرناتھ یاترا کو ایک مذہبی عمل کے ساتھ ساتھ تہذیبی ، مالیاتی اور ماحولیاتی لحاظ سے ایک کامیاب سفر بنایا جائے ۔ اس کے صرف ایک پہلو کو کافی سمجھنے کے بجائے یاترا کو کثیر الجہت بنانے کی ضرورت ہے ۔ یاتری قابل تجدید اشیا کا استعمال کریں تو یاترا کو ماحول کے لئے سازگار بنایا جاسکتا ہے ۔ اس حوالے سے مختلف تکنیکی طریقوں کا استعمال کرنے کے لئے انہوں امرناتھ شرائن بورڈ کے ممبران پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے مطالعہ کریں اور ضروری اقدامات اٹھائیں ۔ تاکہ گرین ایریا اور دوسری جگہوں پر یاترا سے آلودگی پیدا نہ ہوجائے ۔ ادھر شہری ترقی محکمے نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں یاترا کے دوران اٹھائے گئے منفرد اقدامات کے نتیجے میں یاترا پلاسٹک اور کچرے سے بہت حد تک پاک رہی ۔ محکمے نے مبینہ طور یاتریوں کو پائیدار کٹس اور قابل تجدید میٹیرئل سے بنے چمچے ، شیشے ، تولیے ، برش اور ایسی ہی دوسری بہت سے اشیا فراہم کیں ۔ پہلے یاتری اس طرح کی چیزیں پلاسٹک کی بنی استعمال کرتے تھے جن کو ادھر ادھر پھینکنے سے بڑے پیمانے پر آلودگی پیدا ہوتی تھی ۔ اب ایسی تمام اشیا پلاسٹک فری ہیں اور ان کو بار بار استعمال میں لاکر راستوں میں پھینکنے سے بچا جاسکتا ہے ۔ مذکور محکمے کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کے تناظر میں بہت جلد رواں سال کی یاترا کو پلاسٹک فری قرار دیا جائے گا ۔
ایک ایسے مرحلے پر جبکہ کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کو لے کر بڑے پیمانے پر بحث چھڑ گئی ہے یاترا کو پلاسٹک سے پاک بنانا یقینی طور حوصلہ افزا بات ہے ۔ اس حوالے سے کئی بار خبردار کیا گیا کہ سیاحوں اور یاتریوں کے ہاتھوں استعمال کی جانے والی پلاسٹک اشیا کی وجہ سے یہاں کا ماحول بڑے پیمانے پر آلودگی کا شکار ہے ۔ کئی لوگوں کی طرف سے یہ دعویٰ کئے جانے کے بعد کہ سیاحتی سرگرمیوں سے کشمیر کو بہت زیادہ فائد مل رہاہے ۔ بعض ماحولیاتی اداروں نے الزام لگایا کہ ایسی سرگرمیوں سے آلودگی میں جو اضافہ ہورہاہے اس وجہ سے فائدے سے زیادہ نقصان پہنچ رہاہے ۔ اس دوران خبردار کیا گیا کہ معمولی مالی فائدے حاصل کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی کی کھلی اجازت دینا تباہی کا باعث بن رہاہے ۔ پچھلے کئی سالوں سے یہاں موسم پر جو منفی اثرات پڑتے نظر آرہے ہیں اس بارے میں سیاحتی سرگرمیوں کو مورد الزام ٹھہرایا جارہاہے ۔ بلکہ یاترا کے حوالے سے کہا گیا کہ علاقے میں موجود گلیشئر ایسی سرگرمیوں سے بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اس علاقے میں انسانوں اور گاڑیوں کا رش جاری رہا تو بہت جلد یہاں کے جنگلات اور برفانی تودے ختم ہوکر رہ جائیں گے ۔ سرکار اور شرائین بورڈ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ یاتریوں کی تعداد کم کرکے مناسب حد مقرر کی جائے ۔ لیکن بعض وجوہات کی بنا پر اس مشورے کو قبول نہیں کیا گیا ۔ادھر بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیوں کو لے کر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ خاص طور سے کشمیر جیسے خطے پر اس کے منفی اثرات سے ماحولیات کا بہت زیادہ متاثر ہونا یقینی بتایا جاتا ہے ۔ پچھلے کئی روز سے گرمی کی حدت بہت زیادہ محسوس کی جارہی ہے ۔ درجہ حرارت 36 ڈگری سے اوپر گیا ہے ۔ جموں کے مقابلے میں وادی میں زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ۔ ایسی صورتحال کے اندر ضروری ہے کہ ماحول کو تباہ کرنے والی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جائے ۔ پلاسٹک سے پاک ماحول یاترا تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے ۔
