مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کورواں مالی سال کا بجٹ لوک سبھا میں پیش کیا ۔ یہ ان کا پیش کردہ لگاتارساتواں بجٹ ہے ۔ موجودہ سرکار کا یہ پہلا بجٹ ہے ۔ نریندر مودی کی قیادت میں حال ہی میں بنی حکومت کا یہ اپنی نوعیت کا اہم بجٹ ہے ۔بجٹ میں آئندہ بیس پچیس سال کے لئے روڈ میپ وضع کیا گیا ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی مالی حیثیت کو عالمی سطح پر آگے بڑھانے کے لئے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں ۔ مرکزی وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ رواں مالی سال کے لئے بجٹ میں نئے معاشی تصور کی پہچان کی گئی ہے جو مالیاتی توازن کو بہتر بنانے کا سبب ہوگا ۔ مودی 3.0 کے بجٹ میں مبینہ طور 3 ایسی اسکیموں کو لانچ کیا گیا ہے جن سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد ملے گی ۔ وزیراعظم نے بجٹ پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ ہندوستان کو مضبوط مالی بنیاد فراہم کرے گا ۔ بجٹ کی تیاری میں بہ ظاہر محنت سے کام لیا گیا ہے ۔ تاہم کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ بجٹ پچھلے بجٹوں کا نقل ہے اور اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ اگرچہ بجٹ میں اگلے سال کے دوران مالی خسارے کو چار فیصد کم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جسے ایک انقلابی قدم قرار دیا جارہاہے ۔ تاہم کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدام کا کامیاب ہونا مشکل ہے ۔ اسی طرح بجٹ میں چار کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی یقین دہانی کی گئی ہے ۔ مالی ماہرین نے حکومت کو پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ ملک میں بڑھتی بے روزگار سے نوجوانوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ اس دوران ہر سال اسی لاکھ کے قریب نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ ایسا نہ کیا گیا تو خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ لوگ بحرانی صورتحال سے دوچار ہونگے ۔ بڑھتی بے روزگاری سے کئی سنگین مسائل کے پیدا ہونے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ اس دوران نوجوانوں کو تکنیکی مہارت فراہم کرنے کا بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے ۔ ساتھ ایسے تکنیکی اداروں کو ترقی دینے کا منصوبہ بھی بجٹ میں رکھا گیا ہے ۔ اسی طرح ملازمین کے انکم ٹیکس کے حوالے سے چھوٹ دینے کی بات کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ کئی دوسری راحتوں کا بھی بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے ۔ اسی طرح سونا چاندی کے علاوہ کئی دوسری اشیا کی قیمتیں کم ہونے کا بھی بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے ۔ اس سے غریب عوام کو راحت پہنچنے کے امکان کا اظہار کیا گیا ہے ۔ ادھر اپوزیشن پارٹیوں نے بجٹ کو عوام مخالف قرار دیا ۔ خاص طور سے مختلف ریاستوں میں انڈیا اتحاد سے وابستہ پارٹیوں کے سربراہوں نے بجٹ کو ملک کے اتحاد کے خلاف بتایا ہے ۔ ان ریاستوں کے وزراء اعلیٰ نے نیتی آیوگ کے حوالے سے وزیراعظم کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ۔
ملکی بجٹ کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کا بجٹ بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ۔ بجٹ 1,18,390 کروڑ روپے کا رکھا گیا ہے ۔ بجٹ کی خاص بات یہ ہے کہ مرکزی گرانٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 1.2 فیصد کا اضافہ رکھا گیا ہے جس سے کئی پروجکٹوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ مرکزی امداد کا بیشتر حصہ تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے جس وجہ سے تعمیراتی کاموں میں واضح اثر پڑتا ہے ۔ تاہم مالی بجٹ میں کئی نئے بجلی پروجیکٹوں کے شروع کئے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایمز اونتی پورہ کو اگلے سال کے شروع تک مکمل کرنے اور یہاں کام شروع کرنے کی یقین دہانی کی گئی ہے ۔ زرعی ترقی کے لئے نو ترقیاتی پروگراموں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ اسی طرح پولٹری کو ترقی دینے کے لئے رقم مشخص کی گئی ہے ۔ سیلف ہیلپ اسکیموں کا بجٹ میں خاص طور سے ذکر کیا گیا ہے ۔ جموں کشمیر میں مبینہ طور پچھلے دس سالوں کے دوران خود روزگار کمانے پر خصوصی توجہ دی گئی ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان جو زیادہ تر سرکاری نوکریوں پر تکیہ کرتے تھے اب اپنا روزگار خود کمانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ سرکار کی مختلف اسکیموں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ نوجوان خود روزگار کمانے کے علاوہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرتے ہیں ۔ سیلف ہیلپ اسکیموں کے تحت خواتین کا خاص طور سے حوالہ دیا جاتا ہے ۔ وزیراعظم نے ایسے کئی مرد وخواتین کا اپنے پروگراموں میں ذکر کیا جو پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے کے باوجود اپنے پروجیکٹ کھول کر روزگار کماتے ہیں ۔ دوردراز علاقوں میں ان اسکیموں کو فروغ ملنے کا تذکرہ بار بار کیا جاتا ہے ۔ بجٹ میں ایسی اسکیموں کے لئے رقم مخصوص کی گئی ہے ۔ بجٹ میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لئے بھی رقم مشخص کی گئی ہے ۔ اسی طرح سے بے گھر لوگوں کو مکان تعمیر کرنے کے لئے امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کی گئی ہے ۔ بجٹ پر اپنے تبصرے میں لیفٹنٹ گورنر نے کہا ہے کہ اقتصادی ترقی کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوگا ۔ بجٹ کے حوالے سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے ۔ یادرہے ک جب سے جموں کشمیر کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دیا گیا یہاں کا بجٹ جو پہلے اسمبلی میں پاس کیا جاتا ہے اب پارلیمنٹ میں پاس کرایا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے مرکزی وزیر خزانہ نے پہلے ملکی بجٹ کو پیش کیا بعد میں انہوں نے جموں کشمیر کے لئے سال 2024-25 کا مالی بجٹ پیش کیا ۔