دوسرے علاقوں کے ساتھ وادی میں بھی رشوت ستانی سے متعلق بیداری کا ہفتہ منایا جارہاہے ۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہیں ۔ بلکہ کئی جگہوں پر بیداری کیمپ منعقد کئے گئے ۔ مزید بیداری کیمپوں کا نعقاد بھی کیا جارہاہے ۔ ویجی لنس بیداری ہفتے کے دوران لوگوں کو سمجھا جایا رہاہے کہ رشوت کے حوالے سے چوکسی بھرتیں اور کسی بھی حالت میں رشوت دینے کی کوشش نہ کریں ۔ بیداری مہم کے دوران رشوت ستانی کا قلع قمع کرنے کے لئے لوگوں کو ایسے طور طریقوں سے باخبر کیا جاتا ہے جو اس غرض سے اپنائے جاسکتے ہیں ۔ لوگوں کو رشوت ستانی اور رشوت لینے والوں کے خلاف شکایات سامنے لانے کے لئے حوصلہ دیا جاتا ہے ۔ بدعنوانی سے سماج پر پڑنے والے اثرات اور رشوت کے غیر قانونی ہونے کی باتیں کی جاتی ہیں ۔بیداری کیمپوں میں لوگوں کو ویجی لنس اداروں کی کارکردگی اور ان کی اہمیت سے باخبر کیا جاتا ہے ۔ اس دوران تاکید کی جاتی ہے کہ لوگ رشوت مانگنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجائیں اور اے سی بی سے رابطہ کریں ۔ اس دوران رابطہ کرنے کے طریقوں سے واقفیت دلائی جاتی ہے ۔ ویجی لنس ہفتہ منانے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگ بغیر کسی خوف کے رشوت ستانی کو ختم کرنے کے لئے متعلقہ ادارے یا اداروں سے رابطہ کریں ۔ ویجی لنس اداروں کو شکایت ہے کہ لوگ اس حوالے سے جرات کا مظاہرہ نہیں کرتے اور رشوت ستانی کو ختم کرنے کے لئے تعاون نہیں کررہے ہیں ۔ پولیس کی طرف سے لوگوں کو یقین دلایا جاتا ہے کہ رشوت ستانی کے خلاف سامنے آنے والوں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔ اس طرح سے ویجی لنس بیداری کو ایک حوصلہ افزا پروگرام بتایا جاتا ہے ۔
رشوت ستانی جموں کشمیر کا ایک اہم ایشو ہے ۔ یہاں اس مسئلے کو تمام دوسرے مسائل کی جڑ قرار دیا جاتا ہے ۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ رشوت ستانی کو ختم کئے بغیر کشمیر کی معیشت کو ہر گز مضبوط نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ بلکہ سرکاری اداروں پر لوگوں کے عدم اعتماد کی بنیادی وجہ بھی رشوت ستانی اور اقربا نوازی بتائی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے جموں کشمیر کے سابق گورنر ستی پال ملک سے لے کر وزیراعظم نریندر مودی تک سب لوگ متفق ہیں کہ عوامی راج میں یہاں رشوت ستانی کو کافی فروغ ملا ۔ بلکہ وزیراعظم نے اس حوالے سے کئی لوگوں بلکہ کئی سیاسی خاندانوں کی نشاندہی بھی کی ۔ لوگ بھی یہ مان رہے ہیں کہ سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹوں نے لوگوں کی خدمت کرنے کے بجائے ذاتی اثاثے بنانے کی طرف توجہ دی ۔ ہر کسی نے خزانہ عامرہ کے علاوہ لوگوں کو لوٹنے کی ہر ممکن کوشش کی ۔ یہاں تک کہ مرکز سے آنے والے فنڈس پر بڑے پیمانے پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔ ان باتوں سے باخبر ہونے کے باوجود کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کے خلاف کاروائی کر نے کی کسی نے جرات نہیں کی ۔ اس کے بجائے چھوٹے چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ۔ آج بھی ایسے ملازمین کے خلاف کاروائیاں ہورہی ہیں ۔ اس دوران بڑی مچھلیوں کو چھوڑدیا جاتا ہے بلکہ انہیں پالا پوسا جاتا ہے ۔ رشوت ستانی کا سلسلہ برابر جاری ہے ۔ بلکہ پچھلے پانچ دس سالوں کے دوران بیوروکریسی کے جو حاشیہ بردار سامنے آئے وہ بڑی بڑی کوٹھیاں اور اپنے وسیع بینک کھاتے بنانے میں کامیاب رہے ۔ حد تو یہ ہے کہ رشوت ستانی کے خلاف چلائی جارہی مہم میں وہی لوگ پیش پیش ہیں جن کے ہاتھوں لوگ بڑے پیمانے پر ستائے جارہے ہیں ۔ پولیس کے علاوہ دیہی ترقی محکمے کو ویجی لنس بیداری مہم میں بڑا رول دیا جارہاہے ۔ بلاک ڈیو لپمنٹ آفیسر اس حوالے سے بیداری کے کیمپ منعقد کرانے میں فعال کردار ادا کررہے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ رشوت کے حوالے سے لوگوں کو اس محکمے کے ساتھ سب سے زیادہ شکایت ہے ۔ اس وجہ سے ویجی لنس بیداری مہم شروع ہونے سے پہلے ہی اس کے غبارے سے ہوا نکلتی نظر آرہی ہے ۔ رشوت کے خلاف وہی لوگ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں جو اس حوالے سے سب سے بدنام ہیں ۔ ایم جی نریگا کا اس محکمے نے جو حشر کیا دیہی عوام اس سے پوری طرح سے واقف ہیں ۔ اس دوران ایڈمنسٹریشن نے ملوث آفیسروں کو تحفظ فراہم کرنے میں جو رول نبھایا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ بلکہ انسداد رشوت ستانی کے ادارے اس معاملے میں کافی بدنام ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ شکایت کرنے کے باوجود رشوت خور آفیسروں کو بچایا جاتا ہے اور لوگوں کی کوئی داد رسی نہیں ہوتی ہے ۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ اتنے ادارے موجود ہونے کے باوجود رشوت ستانی کے معاملے میں جموں کشمیر سرفہرست ہے ۔ کوئی بھی ایسا سرکاری ادارہ نظر نہیں آتا ہے جہاں رشوت دینا یا لینا غیر قانونی سمجھا جاتا ہو ۔ حد تو یہ ہے کہ اپنے محکمے کے ملازموں کا کام کرنے کے عوض بھی رشوت وصول کی جاتی ہے ۔ معصوم بچوں کو سرکاری سہولیات فراہم کرنے کے لئے رشوت وصول کیا جاتی ہے ۔ یہاں تک فوت شدہ افراد کے لواحقین سے رشوت لی جاتی ہے ۔ غرض یہاں لاشوں کے سودا گر اب بھی پائے جاتے ہیں ۔ تابوت اور کفن چور انسداد رشوت ستانی کے لئے بیداری مہم چلارہے ہیں ۔ اس کا کوئی نتیجہ نکلنا مشکل ہے ۔