جموں کشمیر پولیس کی طرف سے بڑے پیمانے پر شجر کاری کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ ایک پیڑ شہیدوں کے نام سے بینر کے تحت یہ مہم چلائی جارہی ہے ۔ پچھلے دنوں اس حوالے سے گاندربل اور اننت ناگ میں شجر کاری مہم چلائی گئی ۔ جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ شجر کاری کی اس مہم میں پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ کئی ان لواحقین نے شرکت کی جن کے عزیز پولیس اہلکاروں نے امن و امان قائم رکھنے کے دوران اپنی جان قربان کی ۔ ایسے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شجر کاری کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ اس مہم کے دوران جہاں ان پولیس اہلکاروں کو یاد کیا گیا وہاں ماحول کو متوازن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس طرح سے ایک منفرد آئیڈیا کے تحت شجر کاری کی یہ مہم شروع کی گئی ۔ اس طرح کی شجر کاری کی مہم بڑی خوش آئند ہے ۔ایک ایسے مرحلے پر جبکہ کشمیر میں ماحول یات اور موسم کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کیا جارہاہے شجر کاری کی یہ مہم خاص اہمیت کی حامل ہے ۔ پچھلے کئی مہینوں سے کشمیر میں مسلسل خشک سالی پائی جاتی ہے ۔ بارشوں میں اوسط پچاس فیصد کی کمی نوٹ کی گئی ۔ محکمہ موسمیات نے اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اندیشے کا اظہار کیا کہ خشک سالی کا یہ سلسلہ جاری رہ سکتا ہے ۔ پورے کشمیر میں موسم نے مکمل کروٹ لی ہے اور جموں کے مقابلے میں یہاں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ اس سے پہلے جموں میں کشمیر کی نسبت موسم خشک اور درجہ حرارت زیادہ رہتا تھا ۔ لیکن رواں سال کے دوران جموں میں نہ صرف بارشیں زیادہ ہوئیں بلکہ درجہ حرارت کشمیر کے مقابلے میں کم رہا ۔ ایسی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئی طرح کے محرکات کا اظہار کیا جارہاہے جن میں ایک سبب قدرتی ماحول میں انسانی ہاتھوں کے بگاڑ بتایا جاتا ہے ۔ یہاں لوگوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور ٹریفک میں بھی بے تحاشہ اضافہ پایا جاتا ہے ۔ اس طرح سے پیدا ہونے والے کاربن گیسوں کے اثرات ماحول کے ساتھ ساتھ موسم پر بھی پڑ رہے ہیں ۔ حساس حلقے اس حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کررہے ہیں ۔ ایسے حلقوں کا مشورہ ہے کہ کاربن گیسوں کے پیداوار میں کمی کی جائے اور ساتھ ہی درختوں کی تعداد بڑھادی جائے ۔ جموں کشمیر پولیس نے شجر کاری کی جو مہم شروع کی ہے اس کو سنجیدگی سے آگے لیا جائے تو یقینی طور اس سے پورے عوام کو فائدہ مل سکتا ہے ۔
کشمیر میں اس سے پہلے بھی بڑے پیمانے پر شجر کاری کی گئی ۔ بلکہ ہر سال ایجوکیشن ، گارڈنز اور پارکنگ ، فارسٹ ، ہارٹیکلچر اور ایسے ہی کئی سرکاری محکموں کی طرف سے بڑے پیمانے پر درخت لگائے جاتے ہیں ۔ یہاں بہت سی غیر سرکاری تنظیمیں بھی ہزاروں درخت لگانے کا ڈھنڈورہ پیٹتی ہیں ۔لیکن ایسی ہر مہم اب تک ناکام یا کم کامیاب رہی ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ شجر کاری صرف شجر کاری تک محدود ہوتی ہے ۔ بعد میں اس کے نتائج سے لاپرواہی برتی جاتی ہے ۔ کوئی اس بات کی فکر نہیں کرتا کہ لگائے گئے پیڑوں کا بعد میں حشر کیا ہوا ۔ چنار کے جتنے پودے پچھلے دس سالوں کے دوران فراہم کئے گئے اور واقعی لگائے گئے ان کے اگائے جانے کی فکر کی گئی ہوتی تو آج یہاں ہر طرف چنار کے پودے نظر آتے ۔ لیکن حالت یہ ہے کہ پہلے سے موجود چنار کے درخت نایاب ہورہے ہیں ۔ اسی طرح دیودار ، شہتوت اور دوسرے بہت سے پودے شجر کاری مہموں کے دوران لگائے گا ۔ لیکن ان کا کہیں نام و نشان نہیں ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پودے لگانے والوں نے ان کی خبرگیری کی نہ عوام نے ان کی حفاظت کرنے میں دلچسپی دکھائی ۔ اس وجہ سے ایسے درخت نتائج دکھانے سے قاصر رہے ۔ اب پولیس کی طرف سے شجر کاری کی جو مہم چلائی جارہی ہے اس کی بڑی اہمیت ظاہر کی جارہی ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ اس مہم کا مقصد محض فوٹو شو یا ایڈورٹائز تک محدود نہیں ہوگا ۔ بلکہ لگائے گئے پودوں کی حفاظت کا خیال بھی رکھا جائے گا ۔ ایسی مہم مبینہ طور ہر سال چلائی جائے گی ۔ نئی مہم چلانے سے پہلے اس مہم کے تحت لگائے گئے پودوں کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔ پولیس محکمے میں کوئی بھی کام دکھاوے کے لئے نہیں کیا جاتا ہے ۔ عوامی بہبود کے کام خاص طور سے نتیجہ خیز ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس کی شجر کاری مہم کو دور رس نتائج کا حامل قرار دیا جاتا ہے ۔ باقی لوگوں کی اس طرح کی کوئی بھی مہم آج تک زیادہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ۔ ایسا ہوتا تو موسم کے نرالے اور ہیبت ناک نتائج سامنے نہ آتے ۔ شجر کاری کی ہر مہم نتیجہ خیز ثابت ہوتو اپنی نوعیت کی اہم مہم ہوتی ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ کشمیر میں اس طرح کے کام کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے ۔ عوامی خدمت کی یہاں زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے ۔ لوگوں میں اس جذبے کو ابھارنے کی کوئی کوشش نہیں کی جاتی ۔ اس کے برعکس مغرب میں یہ سوچ ہر شخص میں پائی جاتی ہے ۔ وہاں خدمت خلق کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ اس کے بجائے کشمیر میں ہر شخص کو اپنی فکر ہے ۔ اپنے فائدے سے غرض ہے ۔ اب آہستہ آہستہ خدمت خلق کا جذبہ یہاں بھی پیدا ہورہاہے ۔ لیکن اس کو پروان چڑھنے میں ابھی کافی وقت لگے گا ۔ نئی جنریشن میں اس طرح کے خیالات وسعت پارہے ہیں ۔ جموں کشمیر پولیس کے نوجوانوں سے امید کی جارہی ہے کہ شجر کاری کی ان کی مہم کایا پلٹنے کا باعث ہوگی ۔