برصغیر کے دو بڑے ملکوں ہندوستان اور پاکستان کے لئے اگست کا مہینہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس مہینے کی 14 تاریخ کو پاکستان کے عوام یوم آزادی کے طور مناتے ہیں ۔ جبکہ 15 اگست ہندوستان کا یوم آزادی ہے ۔ آج کے موقعے پر دونوں ملک 77 واں یوم آزادی پورے جوش و جذبہ سے منارہے ہیں ۔ دونوں ملکوں میں اس حوالے سے رنگارنگ تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ اس موقعے پر آزادی کے رہنمائوں کی جدو جہد اور وطن کے لئے جان دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور برطانوی سامراج سے ملی آزادی کے سفر کو یاد کیا جاتا ہے ۔ قومی ترانے گائے جاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر ملک کے مخصوص پرچم لہرائے جاتے ہیں ۔ ایسا ہر سال ہوتا ہے اور یقین دلایا جاتا ہے کہ آزادی کی اس عظیم نعمت کی قدر کی جائے گی ۔ عوام کی خواہشات کا احترام کیا جائے گا اور آئین و قانون کی بالادستی کو ہر حال میں مقدم سمجھا جائے گا ۔ ایسی تقریبات کا انعقاد پہلے پاکستان میں اور اگلے روز ہندوستان کے مختلف شہروں میں کیا جاتا ہے ۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ایسی تقریبات کو حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ لیکن آزادی کے 76 سال گزرنے کے بعد بھی سوال کیا جاتا ہے کیا یہ وہی آزادی ہے جس کے لئے لوگوں نے جدو جہد کی تھی اور بہادروں نے اپنی جانیں دی تھی ۔ شاید جواب آج بھی نفی میں ہے ۔ یہ آزادی کی وہ صبح نہیں ہے جس کی ہم نے تمنا کی تھی ۔ ایک طرف مایوسی ، ناکامی اور تشویش پائی جاتی ہے ۔ دوسری طرف سہانے خواب اور راگ گائے جاتے ہیں ۔ بہر حال پورا خطہ اسی نفسیاتی صورتحال سے گزر رہاہے ۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ پاکستان میں مایوسی کا عالم یہ ہے کہ شہری سے لے کر سربراہ مملکت تک ہر کوئی غیر یقینی کے عالم میں جی رہاہے ۔ کم از کم ہندوستان میں ایسی صورتحال نہیں ہے ۔ بلکہ یہاں ایک عزم اور ولولہ پایا جاتا ہے ۔ ملک کو ایک استحکام حاصل ہے اور آزادی کی قدر کی جاتی ہے ۔ عوام کو آزادی ملنے کے بعد جو راحت ملنے کا اندازہ تھا وہ نظر نہیں آتی ۔ تاہم عمومی صورتحال یہ ہے کہ ہندوستان کے عوام خود کو ہر لحاظ سے محفوظ سمجھتے ہیں ۔ جبکہ پاکستان میں ہر طرف غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے اور کسی بھی وقت پاکستان کے بکھرنے کا ڈر پایا جاتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے ماحول میں آسمان و زمین کا فرق پایا جاتا ہے ۔ ایک ماحول میں وہاں کا شہری جینے کا یقین رکھتا ہے اور دوسرے ملک کے شہری کے سر پر ہر وقت موت کی تلوار لٹکتی رہتی ہے ۔
ہند و پاک ایک ہی وقت میں برطانوی سامراج کی غلامی سے آزاد ہوگئے ۔ بلکہ پہلے پاکستان اور بعد میں ہندوستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا ۔ اس کے باوجود پاکستان اپنی آزادی کو محفوظ نہ رکھ سکا ۔ آزادی کے اگلے سال ہندوستان کے ساتھ ہونے والی لڑائی میں بری طرح سے مات کھا گیا ۔ 1971 میں اپنے ملک کے بڑے حصے سے محروم ہوگیا اور 1999 میں کارگل لڑائی میں شکست کھا گیا ۔ یہ اس ملک کی فوجی طاقت ہے جو خود کو خالد بن ولید اور محمد بن قاسم کا وارث قرار دیتا ہے ۔ آج کے یوم آزادی کے موقعے پر اس فوج نے اپنے ہی ایک سابق سربراہ کو گرفتار کرکے اس پر کورٹ مارشل قائم کیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عام شہری سے کیا سلوک کیا جاتا ہوگا ۔ اس کے علاوہ یہاں کی مالی ، صنعتی ، کاروباری ، زراعتی ، تعلیمی ، فوجی اور سب سے اہم سیاسی صورتحال سب کچھ ڈانوا ڈھول ہے ۔ کسی بھی شعبے کے اندر کوئی استحکام نہیں پایا جاتا ہے ۔ ملک انتہائی نامساعد صورتحال سے دوچار ہے ۔ اس کے بجائے ہندوستان ہر شعبے میں آگے نکل چکا ہے ۔ یہاں عوام حکومت سے نالاں نہیں ہیں ۔ حکومت آئی ایم ایف اور دوسرے عالمی اداروں سے مایوس نہیں ہیں ۔ ان کا امریکہ کے ساتھ جھگڑا نہیں ہے ۔ خلیجی ممالک سے روٹھے ہوئے نہیں ہیں ۔ روس کی ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے ۔ چین اور ایران سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ عالمی برادری کے اندر ہندوستان کا وقار بڑھ گیا ہے ۔ اس کی بنیادی اور اصل وجہ یہ ہے کہ ہندوستان مالی اور فوجی اعتبار سے طاقتور ہے ۔ یہ ایک وسیع تجارتی منڈی ہے جہاں ملک کی پیداوار کے علاوہ بڑے پیمانے پر اشیا درآمد ہونے کے باجود یہاں ان کا مصرف ہوتا ہے ۔ ہر شعبہ ترقی کررہاہے اور جمہوری نظام زندگی کبھی بھی خراب نہیں ہونے دیا گیا ۔ اس وجہ سے پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان کی بات پوری دنیا میں سنی اور مانی جاتی ہے ۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہندوستان کو آزادی کا جشن منانے کا حق ہے ۔ اس کے بجائے پاکستان کو یوم آزادی کو یوم ماتم کے طور منانے کی ضرورت ہے ۔ پچھلے 76 سالوں کے دوران اس دن کو وہاں یوم تجدید عہدکے طور منایا گیا لیکن اپنے اپنے اس عہد سے کسی نے وفا نہیں کی ۔