بک ٹرسٹ آف انڈیا نے قومی اردو کونسل کے اشتراک سے سرینگر میں اردو کتاب میلے کا انعقاد کیا ۔یہ میلہ 17 اگست سے شروع ہوا اور پروگرام کے مطابق 25 اگست تک جاری رہے گا ۔9 روزہ میلے کا انعقاد ڈل جھیل کے پاس واقع SKICC میں کیا گیا جہاں کتابوں کے لگ بھگ 200 اسٹال لگائے گئے ۔ یہ بات بڑی اہم ہے کہ ملک بھر سے آئے بہت سے نامور پبلشرز کے علاوہ کئی مقامی ناشروں نے بھی کتاب میلے میں حصہ لیا ۔ اردو کے شائقین نے بڑی تعداد میںیہاں آکر اس میلے کو کامیاب بنایا ۔میلے میں اردو کے علاوہ انگریزی ، ہندی ، ڈوگری اور دوسری بہت سی زبانوں کی معروف کتب کی نمائش بھی کی جارہی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مختلف حلقوں کے لوگوں کو یہاں آتے دیکھا گیا ۔ ان میں اسکالر ، دانشور ، قلم کار ، طلبہ اور خاص طور سے مختلف فنون سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل ہیں ۔ اس دوران یہاں کئی ادبی اور ثقافتی پروگرام منعقد کئے گئے جنہیں لوگوں نے سراہا ہے ۔ شعرا کے کلام اور فنکاروں کی صلاحیتوں سے لوگ مستفید ہوئے ہیں ۔ کئی گلوکاروں اور مسیقاروں نے اس موقعے پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ اطلاعات کے مطابق بہت سی خواتین فنکاروں نے بھی اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کیا ۔ ان سرگرمیوں سے مبینہ طور میلہ میں شریک لوگ بہت ہی محضوظ ہوئے ہیں ۔ اس موقعے پر جو اہم بات سامنے آئی وہ یہ ہے کہ کئی قلمکاروں اور شاعروں نے اپنی شایع ہونے والی کتابوں کو یہاں منظر عام پر لایا ۔ ان میں اردو ، ڈوگری ، کشمیری اور دوسری زبانوں میں لکھی گئی کتابیں شامل ہیں ۔
کتابیں پڑھنے کا ذوق و شوق اب بہت حد تک کم ہوگیا ہے ۔ جب سے انٹرنٹ نے سماج کو اپنی گرفت میں لیا خرید کر کتابیں پڑھنے کا رجحان کافی کم نظر آتا ہے ۔ بلکہ یہ شوق اب آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے ۔ اس صورتحال پر علمی اور ادبی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔ انٹرنٹ نے صرف علمی اور تعلیمی سرگرمیوں کو موہوم نہیں بنادیا بلکہ دوسری بہت سے سرگرمیوں پر اپنا سایہ ڈال دیا ۔ چھوٹے بڑے تاجر اس بات پر مایوس ہیں کہ لوگ آن لائن شاپنگ کو زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ اس طریقہ تجارت سے صارف کو اپنی پسند کی ہر کوئی چیز گھر تک پہنچ جاتی ہے ۔ اسی طرح مسافر گھر بیٹھے سفر کے لئے کسی بھی شہر کی ہوائی ، ریلوے یا بس کی ٹکٹ حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس حوالے سے درمیانہ داری کا رواج ختم ہوگیا ہے اور آن لائن ٹکٹ کو کافی فروغ مل رہاہے ۔ اب لوگ صحت کے لئے کسی طرح کی جانچ پڑتال آن لائن کراسکتے ہیں اور ادویات تک کسی دکان پر خریدنے کے بجائے آڈر پر حاصل کی جاتی ہیں ۔ اس طریقہ علاج کو اگرچہ نقصان دہ قرار دیا جارہاہے تاہم ایسا بڑے پیمانے پر اب بھی کیا جارہاہے ۔ اس دوران یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ لوگ آن لائن کتابیں پڑھنے کے بجائے پبلشرز سے حاصل کریں ۔ نئی نسل کے لئے اس طرح سے سوچنا ہر گز ممکن نہیں ۔ بلکہ ہر چیز آن لائن حاصل کرنا رواج کے ساتھ ساتھ وقت کا تقاضا بھی بن گیا ہے ۔ اگرچہ کئی حلقے کوشش کررہے ہیں کہ کتابوں کی خرید و فروخت اور ترسیل کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے ۔ تاہم اس کے زیادہ دیر قائم رہنے کا بہت کم امکان ظاہر کیا جارہاہے ۔ سرینگر کے SKICC میں منعقدہ کتاب میلے میں لوگوں کی شرکت سے اگرچہ کئی حلقوں کو حوصلہ ملا ہے ۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا میلہ سرینگر کے قلب میں منعقد کیا جاتا تو زیادہ لوگوں کی شرکت کا امکان تھا ۔ تاہم یہ سلسلہ آگے جاری رہنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ ادھر کتابوں کی چھپائی اور بازار تک پہنچانے میں اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں ۔ اس وجہ سے کتابوں کی قیمت آسمان کو چھونے لگی ہے ۔ دوسری طرف بے روزگاری اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ روزمرہ کی ضروریات کے لئے خرچہ اٹھانا مشکل ہورہاہے ۔ لوگ ایک ایک پیسہ جوڑ کر اپنے کھانے پینے کا انتظام کرپاتے ہیں ۔ اتنی اضافی رقم لوگوں کے پاس موجود نہیں کہ وہ تفریح یا کتابوں کے اخراجات خوشی خوشی ادا کرسکیں ۔ کتابیں خرید کر پڑھنا اب لوگوں کے لئے بار گراں سمجھا جاتا ہے ۔ ادھر بیشتر کتابیں اب مفت مل رہی ہیں ۔ ایسی اہم کتابوں کو مفت ہی ڈاون لوڈ کرکے بڑے آرام سے پڑھا جاسکتا ہے ۔ ایسی سہولت میسر ہوتے ہوئے لوگوں کو مشورہ نہیں دیا جاسکتا ہے کہ وہ پبلشرز کی حوصلہ افزائی کے لئے کتابیں بھاری قیمت میں خرید لیں ۔ یہاں تو اخبارات اب آن لائن پڑھے جاتے ہیں ۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا جب لوگ تنگ دستی کے زمانے میں بھی صبح بازار جاکر اخبار خریدتے تھے اور پھر اخبارات کی باضابطہ فائل بنائی جاتی تھی ۔ ایسی فائلوں کو عزیز چیزوں کی طرح سنبھال کر رکھا جاتا تھا ۔ شہر میں کئی ایسے لوگ ضرور ہوتے تھے جن کے پاس سالہا سال کی ایسی فائلیں موجود ہوتی تھیں ۔ اب زمانہ بدل گیا ہے اور اخبارات آن لائن پڑھے جاتے ہیں ۔ اس طرح کے ترقی یافتہ زمانے کے اندر پرانی اقدار کا ذکر بھی بے جا لگتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سرینگر میں کتاب میلے کا انعقاد اور اس میں لوگوں کی شرکت کو غنیمت قرار دیا جاتا ہے ۔ تاہم نئی ٹرنڈ کو سمجھ کر اس کے مطابق آگے کا سفر طے کرنا ضروری ہے ۔ جب ہی ہم کامیاب ہونگے ۔