نئی سرکار ابھی اپنا کام کاج سنبھال ہی رہی ہے کہ کئی اطراف سے تیروں کی زد میں آگئی ۔ پہلے بندوق برداروں نے نئے محاذ کھول کر اس کے لئے پریشانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ۔ عوامی سرکار بننے سیپہلے جنگجووں کا سارا زور جموں کے پہاڑی علاقوں تک محدود تھا ۔ وہاں حفاظتی دستوں پر کئی حملے کئے گئے ۔ تاہم عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا گیا ۔ لیکن نئی سرکار بنتے ہی کشمیر میں نہتے شہریوں کو ٹارگٹ بنایا جانے لگا ۔ اس پر مقامی اور مرکزی سرکار کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ ادھر سیول انتظامیہ کی طرف سے بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔ نئی سرکار بننے کے اتنے دنوں کے بعد بھی سیول انتظامیہ کی طرف سے حکومت کے حق میں کوئی قدم اٹھایا گیا نہ ایسا تاثر مل رہاہے کہ انتظامی اہلکار خاص طور سے اعلیٰ عہدیدار نئی سرکار سے تعاون کرنے کے موڑ میں ہیں ۔ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے تاحال پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں ۔ بلکہ دوہرے نظام حکومت کے ہوتے ہوئے ان کی کوشش ہے کہ پرانی من مانی پھر سے شروع ہوجائے ۔ پہلے بجلی محکمے کی طرف سے ایسے اقدامات اٹھانے کی کوشش کی گئی جو کسی بھی طور نئی سرکار کے حق میںہیں ۔ لوڈ شیڈنگ کا ایسا شیڈول سامنے لایا گیا جو کسی طور بھی عوام کو قابل قبول نہیں ۔ ساتھ ہی بیشتر علاقوں میں مختلف بہانے بناکر بجلی کو زیادہ وقت کے لئے غائب رکھنے کا اشارہ دیا گیا ۔اس پر وزیراعلیٰ نے ناراضگی کا اظہار کیا اور از خود اس پر نظر رکھنے کا اعلان کیا ۔ اس کے باوجود بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے ۔ ابھی بجلی کے حوالے سے اٹھائے جارہے اقدامات پر واویلا جاری تھا کہ جل شکتی والوں نے لوگوں کو سمجھانا شروع کیا کہ بلا رکاوٹ پینے کا پانی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے ۔ کئی شہری علاقوں میں مرمت اور دوسرے ضروری کاموں کی آڑ میں پانی کی سپلائی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ۔ اس طرح کی صورتحال کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی بڑھ گئی اور نئی سرکار کے حوالے سے پیدا ہوئی خوش فہمیاں دم توڑنے لگیں ۔ وزیراعلیٰ نے ذاتی مداخلت کرکے سرکاری محکموں کے ان اقدامات کو فی الوقت موخر تو کرایا ۔ تاہم لوگ اندازہ لگارہے ہیں کہ عسکریت پسندوں کی طرح سیول انتظامی حلقے بھی عوام کے ساتھ خیر خواہی کرنے کے حق میں نہیں ہیں ۔ یہ بڑی مایوسی کی بات ہے کہ سخت مشکلات کے ان حالات میں عام لوگوں پر مصائب بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔
عالمی کساد باری کی وجہ سے کشمیر میں بھی عام لوگ سخت مہنگائی کا شکار ہیں ۔ کمر توڑ مہنگائی نے غریب عوام کا جینا محال کردیا ہے ۔ اب ان کا خیال تھا کہ نئی سرکار روزگار کے نئے مواقع پیدا کرکے راحت فراہم کرے گی ۔ لیکن سرکاری حکام انہیں آئے روز ایسے مژدے سنارہے ہیں جن سے پہلے سے موجود مایوسی میں مزید اضافہ ہورہاہے ۔ اپنی الیکشن مہم کے دوران تمام سیاسی جماعتوں اور لیڈروں نے ووٹروں کو یقین دلایا کہ انہیں مالی مشکلات اور بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی سے نجات دلائی جائے گی ۔ مفت بجلی اور بہتر پانی کی سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کئے گئے ۔ لیکن الیکشن ختم ہوتے اور نئی سرکار بنتے ہی سرکاری حکام نے اپنا اصل چہرہ دکھانا شروع کیا ۔ اس وجہ سے بے چینی میں اضافہ ہوتا نظر آرہاہے ۔ تیل ، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں پچھلے کئی سالوں کے دوران مسلسل اضافے نے لوگوں کا جینا مشکل بنادیا ہے ۔ یہ ایسے مدعے ہیں جن کی وجہ سے عوام سخت بے چینی کا شکار ہیں ۔ اس عوامی بے چینی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے الیکشن کے دوران لوگوں کو اس حوالے سے سبز باغ دکھائے ۔ لوگوں نے ایسے ہی وعدوں کی بنیاد پر امیدواروں کو اپنے ووٹ دئے ۔ ان ہی ووٹوں کی بنیاد پر نئے سرکار بن گئی اور اسے لوگوں کے مسائل حل کرنے کا منڈیٹ مل گیا ۔ لوگوں کی نئی سرکار کے ساتھ لگائی گئی امیدوں کا اندازہ کرکے سرکاری مشنری کو عوامی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا ۔ ایسا نہ کیا گیا تو سرکار پہلے ہی قدم پر ناکام ہوکر رہ جائے گی ۔ ایسا لگتا ہے کہ نئی سرکار اپنے مختلف محکموں کے اداروں کے سربراہوں کو تاحال اعتماد میں نہیں لے سکی ہے ۔ اس کو چاہئے کہ بنیادی سہولیات فراہم کرنے والے محکموں کے اہلکاروں کو متحرک کرے اور انہیں عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے میدان عمل میں لائے ۔ اتنا کافی نہیں ہے کہ محج بیانات پر اکتفا کیا جائے ۔ عوام سرکاری بیانات کے بجائے عملی کام کی خواہش مند ہے ۔ ہمارے وزیراعلیٰ ابھی تک اسٹیٹ ہڈ کی بحالی کے لئے کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے دوسرے تمام مسائل وک پس پشت ڈال کر ریاستی درجے کی بحالی کو اپنا ٹارگٹ بنایا ہوا ہے ۔ اسٹیٹ ہڈ تو بحال ہوکر ہی رہے گا ۔ آج یا کل مرکزی سرکار اس کی بحالی پر تیار ہو ہی جائے گی ۔ اس دوران ضروری ہے کہ عوام کو ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے حوالے سے یقین دہانی کرائی جائے گی ۔ گیس ، بجلی اور روزگار کے حوالے سے عوام سے جو وعدے کئے گئے ہیں ان کو پورا کرنے کے لئے اقدامات شروع کئے جائیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ مسائل راتوں رات حل کئے جائیں ۔ تاہم عوام کو بتانا ہے کہ سرکار ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو بھول نہیں گئی ہے ۔ پہلے مرحلے پر یہ احساس دلانا بہت ضروری ہے ۔
