کشمیر موسم کی صورتحال تشویش ناک ہے ۔ لوگ ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔ پچھلے کچھ سالوں سے موسم کی حالت جس تیزی سے بگڑ رہی ہے اس سے خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ کشمیر بہت جلد ایک وسیع صحرا میں تبدیل ہونے والا ہے ۔ موسمیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ ایک دہائی کے اندر کشمیر میں موسم پوری طرح سے پلٹا کھا سکتا ہے اور یہاں کے قدرتی مناظر اس دوران ختم ہوسکتے ہیں ۔ موسم میں یہ تبدیلی اچانک سامنے نہیں آئی ہے ۔ بلکہ پچھلے کچھ سالوں سے کئی حلقوں کی طرف سے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔ اس دوران انتظامیہ کی طرف سے خاموشی نے عوامی حلقوں میں سخت مایوسی پیدا کی ہے ۔ موسم کی اس تبدیلی سے زراعت کی پیداوار متاثر ہونے کے علاوہ میوہ جات کی پیداوار میں واضح کمی ہوئی ہے ۔ فصلوں کی خوبی اور معیار میں کمی آرہی ہے ۔ انسانی جانوں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں ۔موسم کے حوالے سے تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ اکتوبر کے مہینے کے دوران بارش نے پوری طرح سے جواب کیا اور بارشوں کی اوسط میں بڑی کمی پائی گئی ۔ اس سے پہلے اکتوبر کے مہینے کے دوران عام طور پر جم کر بارشیں ہوتی تھیں ۔ لیکن رواں سال کے دوران ایسا نہیں ہوا اور اکتوبر کے مہینے کے دوران بارشوں میں کم از کم 74 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔ اس مہینے کے دوران جو بارش ہوئی وہ بالائی اور دوردراز علاقوں میں ہوئی ۔ بیشتر میدانی علاقوں میں سرے سے کوئی بارش ہی نہیں ہوئی ۔ مجموعی طور دیکھا جائے تو کشمیر اس مہینے کے دوران سخت خشک موسم کا شکار رہا اور بارشوں کا ایک قطرہ بھی زمین پر نہیں گرا ۔ ادھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگلے کئی مہینوں کے دوران یہ صورتحال برقرار رہے گی اور خشک موسم میں کوئی بہتری آنے کی سرے سے کوئی امید نہیں ہے ۔ موسم کا یہ رخ انتہائی تشویشناک ہے ۔ اس پر قابو پانے کا کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی جارہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ انتظامی اس پر سخت بے حسی کی شکار ہے اور راحت رسانی کا کوئی کام کرنے کے موڈ میں نہیں ہے ۔ یہ صورتحال برقرار رہی تو عنقریب کشمیر ایک بنجر اور ریگستانی علاقے میں تبدیل ہوگا ۔
موسمیاتی تباہی ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ پورے برصغیر میں اس وجہ سے تشویشناک صورتحال پائی جاتی ہے ۔ ہندوستان کے مرکز ی شہر دہلی میں ہوا اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ ایسے ہوا کو زہریلا سمجھا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ لوگوں میں جان لیوا بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ اسی طرح لاہور شہر میں پچھلے کچھ ہفتوں سے سموگ کی مقدار میں بے تحاشہ اضافہ ہورہاہے ۔ یہاں گاڑیاں چلانا دشوار بن گیا ہے اور بہت سے لوگ شہر سے باہر جانے لگے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سموگ آس پاس کے شہروں میں دھواں پیدا ہونے کی وجہ سے پھیل رہاہے ۔ اس دوران کشمیر میں بھی نئی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ یہاں کی آب و ہوا پوری طرح سے تبدیل ہورہی ہے اور خشک سالی نے یہاں ڈھیرا جمایا ہوا ہے ۔ یہ علاقہ قدرتی مناظر کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے ۔ لیکن اس کی یہ شہرت مبینہ طور عنقریب ختم ہونے والی ہے ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی عجیب ہے کہ سرکار ہر سال نئے درخت لگانے پر کروڑوں روپے خرچ کررہی ہے ۔ اس غرض سے منعقدہ تقریبات پر بڑی فراخدلی سے کھانے پینے کے انتظامات کئے جاتے ہیں ۔ مفت پودے لوگوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں ۔ اس حوالے منعقدہ تقریبات میں لوگوں کو یقین دلایا جاتا ہے کہ درخت لگانے سے موسم میں بہتر تبدیلی واقع ہوگی ۔ لیکن ان تقریبات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ موسم میں منفی تبدیلیاں آرہی ہیں ۔ ممکن ہے کہ اس طرح کے اثرات کاربن گیسوں کے پھیلائو سے پیدا ہورہے ہوں ۔ لیکن یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ ماہرین کی طرف سے بار بار خطرے کی گھنٹی بجانے کے باوجود ایسی کوئی آواز انتظامیہ کے کانوں تک نہیں پہنچ رہی ہے ۔ کئی سال پہلے حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ موسم میں اس طرح کی تبدیلیوں کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے کر تجاویز حاصل کی جائیں ۔ تاکہ صورتحال کے بے قابو ہونے سے پہلے ایسی مشکلات پر قابو پایا جاسکے ۔ بد قسمتی سے یہاں تمام اختیارات ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں جو کشمیر کے ساتھ کوئی جذباتی وابستگی نہیں رکھتے ہیں ۔ ان کا یہاں کی سرزمین سے بس اتنا سا تعلق ہے کہ ان کی تنخواہیں یہاں سے مل رہی ہیں ۔ ان کا انتظامی امور کے علاوہ کسی بھی دوسری پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہاں کئی سالوں سے لوگ چلارہے ہیں کہ گلیشئر انسانی مداخلت کی وجہ سے بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ ان کا حجم کم ہورہاہے ۔ بلکہ کئی بڑے بڑے گلیشئر پہلے ی نابود وچکے ہیں ۔ پانی کی مقدار میں تیزی سے کمی آرہی ہے ۔ جنگلوں کی وسعت بڑھنے کے بجائے کم ہورہی ہے ۔ پانی کے ذخائر میں بتدریج کمی ہورہی ہے ۔ لوگوں کو پینے کا پانی بھی خریدنا پڑ رہاہے ۔ ہوا پوری طرح سے آلودہ ہوچکا ہے ۔ سوچھ بھارت اسکیم پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود گندگی کے ڈھیر جگہ جگہ پائے جاتے ہیں ۔ ایسی اسکیموں کا فائدہ ملنے کے بجائے الٹا نقصان ہورہاہے ۔ اس طرح کے اقدامات سے موسم میں کوئی بہتری لائی جاسکی نہ لوگوں کو کوئی راحت مل رہی ہے ۔ بارشوں کے مکمل طور بند ہونے سے تشویش میں اضافہ ہورہاہے ۔
