ریلوے کے حوالے سے اہم خبر سامنے آئی ہے کہ اگلے سال جنوری میں وندے بھارت ریل براہ راست دہلی سے سرینگر تک چلائی جائے گی ۔ اس ریل رابطے کا باضابطہ ابتدا وزیراعظم کریں گے ۔ جموں کشمیر کے لئے یہ ایک انقلابی قدم سمجھا جارہاہے ۔ ریل محکمے نے اطلاع دی ہے کہ خطے میں ریل رابطے کو فروغ دینے کی غرض سے جنوری 2025 میں دہلی سے سرینگر تک براہ راست ریل چلائی جائے گی ۔تفصیل دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سنگلدان میں زیر تعمیر کام رواں سال کے آخر تک مکمل کیا جائے گا ۔ تاہم اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ اگلے سال کے پہلے مہینے میں راستہ صاف ہوگا اور ریل براہ راست ملک کے مرکز دہلی سے جموں کشمیر کے مرکز سرینگر تک آئے گا ۔ اس کے علاوہ کہا جارہاہے کہ وندے بھارت ریل کو بارھمولہ تک پہنچانے کا منصوبہ جلد ہی ہاتھ میں لیا جائے گا ۔ اس طرح سے جموں کشمیر میں ریل ٹرانسپورٹ کو فروغ حاصل ہوگا ۔ بلکہ مسافروں کو کافی آسائش میسر آئے گی ۔ وندے بھارت ریل سے دہلی سے سرینگر تک کے سفر میں وقت کی بچت کے علاوہ کرایہ بھی مناسب ہی ادا کرنا پڑے گا ۔ اس ذریعے سے تجارت کو کافی فروغ ملنے کا امکان ہے ۔ خاص طور سے میووں اور سیاحتی صنعت کو کافی وسعت حاصل ہوگی ۔
وندے بھارت ریل اسی سال شروع کیا گیا ۔ یہ بہت ہی کامیاب منصوبہ رہا ۔ اس ذریعے سے ریل نظام کو کافی پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ مرکزی سرکار نے اب اس ریل کو سرینگر تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے ۔ ایک زمانے میں سرینگر کے لئے ریل ایک خواب مانا جاتا تھا ۔ یہاں کے جغرافیائی نقشے کو دیکھ کر اس بات کی بہت کم امید کی جاتی تھی کہ اس علاقے میں ریل ٹریک بنانا ممکن ہوگا ۔ ملک کی معاشی حالات کو دیکھ کر بھی اس بات کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی کہ سرینگر اور بارھمولہ تک ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ تکمیل کو پہنچ جائے گا ۔ لیکن موجودہ مرکزی سرکار نے ایسے تمام خدشات کی نفی کرتے ہوئے ریلوے لائن بچھانے کا اعلان کیا ۔ یہ اعلان بہت جلد حقیقت میں بدل گیا ۔ اب سب سے اونچا ریلوے پل جموں کشمیر کے علاقے میں بنایا گیا اور وندے بھارت ریل اسی پل سے گزر کر سرینگر پہنچ جائے گی ۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ اتنی تیز رفتار ریل جموں کشمیر کے علاقے میں چلائی جائے گی ۔ یہ علاقہ پچھلے ستھر سالوں سے ٹریفک مشکلات کا شکار ہے ۔ یہاں سے دہلی جانے والی قومی شاہراہ سال کے بیشتر حصوں میں بند رہتی ہے ۔ پہلے بارش اور برف گرنے کے دوران راستہ ناقابل عبور بن جاتا تھا ۔ لیکن اب خشک موسم میں بھی اس شاہراہ پر پسیاں گر آتی ہیں اور راستہ بند ہوجاتا ہے ۔ اس راستے کا نتیجہ ہے کہ کشمیر کے عوام ملک کے دوسرے حصوں سے دور رہے ہیں ۔ بہت کم لوگ اس راستے سے سفر کرنا پسند کرتے ہیں ۔ ماضی میں یہاں کئی ایسے حادثات پیش آئے جن میں درجنوں لوگ مارے گئے ۔ اسی طرح راستہ بند ہونے سے میوہ جات کو وقت پر دوسرے شہروں کو لینا ممکن نہ ہوا ۔ اس وجہ سے میوے سڑ کر خراب ہوگئے اور کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ یہ عمل کئی دہائیوں سے جاری ہے اور کبھی بھی اس صورتحال پر قابو پانا ممکن نہ ہوا ۔ امید کی جارہی کہ ریل منصوبے سے اس طرح کی مشکلات پر قابو پایا جائے گا ۔ تاہم یہ بات بڑی عجیب ہے کہ ریلوے ٹرانسپورٹ کے زمانے میں حکومت روڈ ٹرانسپورٹ پر سرمایہ کررہی ہے ۔ دنیا کے باقی ملکوں میں اب ریل اور ہوائی ٹریفک پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔ ہمارے یہاں بھی ریل کا پھیلائو بڑی تیزی سے ہورہاہے ۔ لیکن ساتھ ہی بہت سا پیسہ روڈ بنانے پر ضایع ہورہاہے ۔ کچھ ہفتے پہلے کئی درجن سڑکوں کو وزیراعظم کے خصوصی پروگرام کے تحت ترقی دینے کا اعلان کیا گیا ۔ حالانکہ ایسی بیشتر سڑکیں پہلے ہی بڑے بہتر انداز میں موجود ہیں ۔ اب ان سڑکوں پر پی ایم پروگرام کے تحت لاکر ان پر مزید سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔ اس طرح کے منصوبوں کے بجائے ریلوے کے پھیلائو پر سرمایہ کاری کی جائے تو دیرپا ثابت ہوسکتی ہے ۔ عوام کے لئے یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ وندے بھارت ریل اگلے کچھ مہینوں کے اندر سرینگر سے دہلی تک دوڑنے لگے گی ۔ اس سے یقینی طور ہمارے خطے کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی ۔ خاص طور سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوجائے گا ۔ اس طرح کے عوام دوست اقدامات قابل تعریف ہیں ۔
