• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

میوہ باغات کے بعد ساگزاروں میں بیماری

Online Editor by Online Editor
2022-05-24
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں سے اطلاع ہے کہ سبزیوں اور دوسرے کئی ایسے فصلوں میں پچھلے دنوں سے کوئی مشکوک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے ۔ اس بیماری سے ساگزار بڑے پیمانے میں متاثر ہورہے ہیں ۔ وہاں کے کسان بلکہ پوری آبادی اس بیماری کے پھیلنے سے سخت پریشان دکھائی دیتی ہے ۔ سبزیوں میں پھیلی اس بیماری کے حوالے سے لوگوں کو کوئی جانکاری ہے ۔ اس طرح کی بیماری پہلی بار نظر آرہی ہے ۔ لوگ یہ اندازہ لگانے میں ناکام ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے اور اس کو کیسے قابو میں کیا جاسکتا ہے ۔ لوگوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری حلقے اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ لوگوں کے پاس جاکر اس بارے میں معلومات حاصل کرنا اور انہیں ضروری ہدایات سے واقف کرانے کے لئے کوئی مہم شروع نہیں کی گئی ہے ۔ لوگوں شکایت کررہے ہیں کہ ایگریکلچر محکمے کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی بھی ہدایات نہیں پہنچی ہیں جن پر عمل کرکے ساگزاروں کو تباہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ۔
جموں کشمیر میں پچھلی دو دہائیوں سے اس طرح کی بیماریوں کے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ کئی بار شکایت کی گئی کہ میوہ باغوں میں ایسی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن کا اس سے پہلا کوئی وجود نہیں تھا ۔ بعد میں پتہ چلا کہ جراثیم کش ادویات کے چھڑکائو سے اس طرح کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ ایسی ادویات از خود میوہ باغوں کے لئے مضر ثابت ہورہی ہیں ۔وسیع پیمانے پر اور بار بار ادویات کے چھڑکائو سے میوہ باغوں کو نقصان پہنچنا یقینی ہے ۔ کئی بار اس حوالے سے جانکاری ملنے کے باوجود بڑے پیمانے پر دوائوں کے چھڑکنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ جتنا سرمایہ اس کے لئے خرچ کیا جاتا ہے باغوں سے اتنی آمدنی حاصل نہیں ہورہی ہے ۔ ماہرین کوئی متبادل طریقہ تلاش کرنے میں ناکام ہیں ۔ بہت سے ادارے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ادویات چھڑکنے سے نہ صرف ماحول آلودہ ہورہا ہے بلکہ میوہ باغات کو بھی نقصان ہونے کا خدشہ ہے ۔ اس طرح کے کئی بار تجربے کئے گئے ۔ اس سے پہلے معلوم ہوا کہ بازار میں جو کھاد کسانوں کو فراہم کی جارہی ہے وہ غیر معیاری بلکہ نقلی ہے ۔ حال ہی میں سرکار نے بلا لائسنز کھاد بھیجنے پر پابندی لگادی ہے ۔ اس طرح کی قدغن ادویات کی فروخت اور فراہمی پر بھی عائد ہے ۔ بلکہ بہت پہلے سے اس کاروبار کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے ۔ لیکن اس قانون کے اطلاق پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ لوگوں سے قانون کی بالادستی کا خوف ختم ہوچکا ہے ۔ انسانوں خاص کر جان لیوا بیماریوں میں ملوث افراد کے لئے ایسی ادویات فراہم کی جارہی ہیں جو سرے سے ہی کسی کمپنی نے تیار نہیں کی ہوتی ہیں بلکہ جعلی کمپنیوں کے نام پر سپلائی کی جاتی ہیں ۔ اس طرح کے کاروبار سے نفع ضرور ملتا ہے لیکن اس کے اثرات سخت جام لیوا ثابت ہورہے ہیں ۔ ادھر یہ اطلاع منظر عام پر آنے کے بعد کہ کچھ مخصوص سبزیوں میں مشکوک بیماری پائی جاتی ہے لوگوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ کسان پہلے ہی کئی وجہ سے پریشانیوں میں مبتلا ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کا یہاں کی زراعت اور فصلوں پر منفی اثرات پڑرہے ہیں ۔ اسی طرح میوہ باغات کے حوالے سے بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ حالیہ بارشوں اور اس دوران ہوئی ژالہ باری کی وجہ سے فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہورہاہے ۔ اخروٹ اور سیب کی فصلوں کے حوالے سے خاص طور بتایا جاتا ہے کہ ان کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ۔ کسان ہر ایسے موقعے پر سرکاری اعانت کے منتظر ہوتے ہیں ۔ کچھ عرصہ سے اس کے لئے کوئی سرکاری اعانت نہیں کی جاتی ہے ۔ انتظامیہ یقین دلاتی ہے کہ نقصان کا تخمینہ لگانے کے بعد کسانوں کو ان کی خواہش کے مطابق امداد فراہم کی جائے گی ۔ لیکن ایسا شاید ہی کبھی ہوا ہے ۔ اب کسانوں کو مبینہ طور مفت مشورہ بھی نہیں دیا جاتا ہے ۔ سبزیوں میں پیداہوئی بیماری کے بارے میں انہیں کوئی جانکاری نہیں دی جارہی ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے کوئی پہل کی گئی نہ ماہرین نے سامنے آکر کوئی مشورہ دیا ۔ حکومت کے پاس کئی ادارے ہیں جو اس حوالے سے پہل کرکے کسانوں کو ضروری جانکاری دے سکتے ہیں ۔ یا دل جوئی ہی کی جائے تو اطمینان ملنا یقینی ہے ۔ لیکن کسانوں کو ایسے موقعے پر بے یارومددگار چھوڑنا اچھی بات نہیں ہے ۔ کشمیر میں ایسے کوئی نجی ادارے نہیں جو اس موقعے پر کسانوں کی اعانت کرسکیں ۔ کسان اس حوالے سے کہاں جائیں سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی حلقے زور دے رہے ہیں کہ ایسے موقعوں کے لئے بنائے گئے ادارے بروقت متحرک کئے جانے چاہئے تاکہ متاثرہ لوگوں کو راحت مل سکے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

لالچ(افسانہ)

Next Post

ریاسی تا کولگام براستہ سڑک سفر قصہ پارینہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
ریاسی تا کولگام براستہ سڑک سفر قصہ پارینہ

ریاسی تا کولگام براستہ سڑک سفر قصہ پارینہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan