• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

خواتین پر تشدد میں اضافہ

Online Editor by Online Editor
2022-09-07
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

جموں کشمیر میں خواتین پر تشدد کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ خواتین کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا شکار بنانے کے واقعات آئے دن پیش آتے ہیں ۔ تشویش کی باعث یہ بات ہے کہ تشدد کے ایسے واقعات میں پھر اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے ۔ تازہ ترین سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال کے دوران جموں کشمیر میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں 15 کا اضافہ ہوا ہے ۔ قومی سطح کے ایک ادارے کی طرف سے کئی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے ایسے واقعات تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں ۔ یہ ایسے واقعات کی بنیاد پر جانچ کی گئی ہے جو واقعات کسی نہ کسی طرح سے منظر عام پر آئے ہیں ۔ ایسے کے علاوہ بہت سے ایسے واقعات بھی پیش آئے ہیں جن کی کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی ۔ خواتین پر تشدد کے بیشتر واقعات اندر ہی اندر سے دم توڑتے ہیں ۔ ان واقعات کو شرم وحیا کی وجہ سے یا خاندانی اقدار کو دیکھ کر دبایا جاتا ہے ۔ خواتین میں ابھی ایسا رجحان نہیں پایا جاتا کہ وہ اپنے اوپر ہورہے تشدد کے خلاف اٹھ کھڑا ہوجائیں یا ان کے لئے قانونی چارہ جوئی کریں ۔ خواتین کے والدین اور دوسرے لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے واقعات پر صلح صفائی سے کام لیا جائے اور ان کو آگے نہ لیا جائے ۔ کوئی دوسرا اوپشن نہیں رہتا ہے تو پولیس یا عدالت میں رپورٹ درج کی جاتی ہے ۔ ایسے ہی واقعات کی بنیاد پر سروے میں بتایا گیا ہے خواتین پر تشدد میں اضافہ ہورہاہے ۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ تشدد کے ایسے واقعات مٰں خواتین کی موت بھی ہوئی ہے اور کئی ایک عمر بھر کے لئے ناخیز ہوئی ہیں ۔ انہیں پالنے یا اپنے ساتھ رکھنے کے لئے سسرال والے تیار ہیں نہ میکے میں انہیں پناہ مل رہی ہے ۔ اس قسم کے واقعات سے کسی خاندان پر ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے پر برے اثرات پڑنے کا اندیشہ ہے ۔
پرانے اور جہالیت پسند سماج میں خواتین پر تشدد ایک عام سی بات تھی ۔ لیکن اب پڑھے لکھے اور جدید خیالات کے حامی خاندانوں میں بھی خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ پڑھی لکھی اور تنخواہ لینے والی خواتین کو بھی مبینہ طوربے عزت کیا جاتا ہے ۔ ایسی خواتین پر تعلیمی اداروں اور دفتروں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ بلکہ بیشتر خواتین کو شکایت ہے کہ انہیں اپنے ہم پیشہ افراد کی طرف سے جنسی تشدد اور استحصال کا سامنا رہتا ہے ۔ خواتین کے معاملے میں پسماندہ معاشروں میں عام طور پر سخت پست ذہنیت کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کی یہ حقدار ہیں ۔ بلکہ انہیں پسماندہ ہی خیال کیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے ان پڑھ اور پڑھے لکھے لوگوں میں کوئی خاص فرق نہیں پایا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ معمولی قسم کی مراعات حاصل کرنے کے لئے خواتین بھی اپنی عزت نیلام کرنے کو تیار ہوتی ہیں ۔ بیشتر خواتین کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دفتروں میں کام کرنے کے بجائے ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہتی ہیں ۔ اس غرض سے دوسرے ساتھیوں کے ناز نخرے اٹھاتی ہیں اور ان کی ہوس کا شکار بھی بن جاتی ہیں ۔ خواتین کو ذلیل ہونے سے بچنے کے لئے اپنے کام کا طریقہ بدلنا ہوگا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواتین کو دفتروں میں مردوں کے برابر حقوق ملنے چاہئے ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ خواتین خود کو اس کا حقدار ثابت کریں ۔ طبی اداروں میں کام کرنے والی خواتین جس طریقے سے اپنا کام انجام دیتی ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ۔ بلکہ طبی ادارے ان کی مدد کے بغیر چلانا ممکن نہیں ۔ جب وہاں خواتین اپنا کام بہتر طریقے سے انجام دے سکتی ہیں تو دوسرے سرکاری دفتروں میں ایسا کیوں ممکن نہیں ۔ اسی طرح نجی تعلیمی اداروں میں خواتین کو مردوں پر فوقیت دی جاتی ہے ۔ سرکاری اسکولوں میں خواتین اساتذہ جس قدر کام چور سمجھی جاتی ہیں پرائیویٹ اسکولوں میں انہیں اسی قدر بہتر ورکر قرار دیا جاتا ہے ۔ طلبہ زیادہ تر استانیوں سے سبق لینا پسند کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ بیشتر معاملوں میں خواتین کو مردوں سے کم تر سمجھا جاتا ہے ۔ شادی شدہ خواتین کو بہت زیادہ تشدد کا سامنا رہتا ہے ۔ سفر کے دوران ان سے بہتر سلوک نہیں کیا جاتا ۔ اس کے علاوہ ان کے حوالے سے رشتوں کا پاس و لحاظ نہیں رکھا جاتا ۔ بہت ہی کم خاندان ایسے ہیں جہاں بہو کو بیٹی کے ہم پلہ خیال کیا جاتا ہے ۔ اکثر و بیشتر انہیں خوف زدہ کیا جاتا ہے اور حد سے زیادہ کام ان سے لیا جاتا ہے ۔ اس کا اثر ان کی صحت پر پڑتا ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ مردوں سے زیادہ خواتین ایک دوسرے کے خلاف نفرت کا اظہار کرتی ہیں ۔ اس صورتحال وک بدلنے کے لئے خواتین کو قانونی تحفظ دینا ہوگا اور انہیں ایسے حقوق سے باخبر کرنے کی مہم چلانا ہوگی ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

لیفٹیننٹ گورنر کا آئی یو ایس ٹی میں ’’ معاشرہ ، ثقافت اور سماجی تبدیلی : کشمیر اور اس سے آگے‘‘ کے موضوع پر سمینار سے خطاب

Next Post

بھارت بائیوٹیک کی نیزل ویکسین کو سی ڈی ایس سی او نےمنظوری دی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
بھارت بائیوٹیک کی نیزل ویکسین کو سی ڈی ایس سی او نےمنظوری دی

بھارت بائیوٹیک کی نیزل ویکسین کو سی ڈی ایس سی او نےمنظوری دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan