• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ٹریفک حادثات کی بھر مار

Online Editor by Online Editor
2022-03-30
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

پچھلے دوتین دنوں کے دوران مبینہ طور ٹریفک حادثات میں دو لوگ مارے گئے اور پچاس کے لگ بھگ زخمی بتائے جاتے ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کرنا کافی مشکل بن گیا ہے ۔ٹریفک کو کنٹرول کرنے والے اہلکار اصل کام انجام دینے کے بجائے ادھر ادھر کے کاموں میں لگادئے گئے ہیں ۔ محکمے کی ساری توجہ سرینگر کی سڑکوں پر مرکوز ہے ۔ سرینگر سے باہر محکمے کا مشکل سے کہیں وجود نظر آتا ہے ۔ سرینگر میں بھی کچھ مخصوص جگہوں پر ٹریفک اہلکار ڈیوٹی دینے پر آمادہ ہوتے ہیں ۔ سڑکوں پر گاڑیوں کو کھڑا نہیں ہونے دیا جاتا ۔ اس کے لئے مخصوص ٹیم مقرر ہوتی ہے جو غلط اور عوامی مصروفیت والی جگہوں پر کھڑا کی گئی گاڑیوں کو اٹھاکر لے جاتے ہیں ۔ ان گاڑی مالکان سے مبینہ طور جرمانہ وصول کیا جاتا ہے ۔ پھر کہیں انہیں چھور دیا جاتا ہے ۔ اس کے باوجود عام شاہراہوں اور عوامی مصروفیت کی جگہوں پر گاڑیاں کھڑا نظر آتی ہیں ۔ اس کا صاف مطلب ہے ک لوگوں کو یا تو غلط جگہ گاڑی کھڑا کرنے کی سزا معلوم نہیں یا اس کا کوئی خوف نہیں ۔ اسی طرح کئی مقامات پر ٹریفک کی ہڑ بونگ رہتی ہے ۔ ایسی جگہوں پر ٹریفک جام کے علاوہ ایکسیڈنٹ کا بھی خطرہ رہتا ہے ۔ پچھلے کچھ سالوں سے کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں اتنے نوجوان ملی ٹنسی سے نہیں مارے جاتے ۔ کل کی بات ہے کہ دو نوجوان دیکھتے ہی دیکھتے مارے گئے ۔ اس کے علاو ہ ایک دن کے اندر پچیس لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔ مارے گئے نوجوانوں میں ایک نوجوان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا باپ بیس روز پہلے ہی فوت ہوچکا ہے ۔ اس کے باوجود اس نے لاکھ ڈیڑھ لاکھ کی موٹر سائیکل گھر سے نکال کر سڑک پر کرتب دکھانے کی کوشش کی ۔ فلمی اسٹائل میں موٹر سائیکل سے چھلانگ لگانے کی کوشش کے دوران مارا گیا ۔ مارا گیا نوجوان اپنی طبعی عمر مکمل کرکے دنیا سے چلا گیا ۔ مگر اپنی بیوہ ماں اور بہن بھائیوں کو ایسے زخم دے کر گیا جن کو ساری عمر سہلنا ان کے لئے مشکل ہوگیا ۔ دیکھا گیا ہے کہ ملک میں پیش آنے والے حادثات میں سے نوے فیصد حادثے انہی موٹرسائیکلوں کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔ ایک تو ان پر سوارہونے والے منچلے نوجوان ہوتے ہیں جو سنجیدگی سے ایسی گاڑی چلانے کے لئے تیار نہیں ۔ دوسرا بغیر ہیلمٹ کے گاڑی لے کر گھر سے نکلتے ہیں ۔ گھر والے انہیں کچھ کہتے ہیں نہ راستے میں کوئی پوچھنے والا ہوتا ہے ۔
حادثات کے حوالے سے کشمیر میں عجیب ذہنیت اور سوچ پائی جاتی ہے ۔ اس کو قدرت کا لکھا کہہ کر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ ٹریفک حادثات میں مارے جانے والوں کے پسماندگان کو دلاسہ دیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد حادثات کو روکنے کے تدابیر نہیں کئے جاتے ہیں ۔ حکومت نے سڑکیں کشادہ کیں ۔ اب توقع کی جارہی تھی کہ ایسے حادثات میں کمی آئے گی ۔ لیکن ایسا نہیں ہورہاہے ۔ بلکہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ یہ بڑی تشویشناک بات ہے ۔ المیہ تو یہ ہے کہ قصورواروں کو پکڑا جاتا ہے نہ حفاظت کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ یہاں یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ لوگ ٹریفک قوانین پر عمل نہیں کرتے ہیں ۔ یہاں کے ٹریفک نظام ابھی اتنی ترقی نہیں کرسکا کہ لوگ قوانین پر عمل کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔ اس کی وجہ یہی بتائی جاتی ہے کہ نظر رکھنے والے موجود نہیں ۔ رشوت کے حوالے سے ٹریفک کا محکمہ سب سے بدنام ہے ۔ اس کے ساتھ پولیس کو بھی نتھی کیا جاتا ہے ۔ بہت سے شعبوں کے اندر پچھلے دو چار سالوں سے کافی سدھار دیکھنے کو مل رہاہے ۔ لیکن جو محکمے اب تک پرانی روش ر قائم ہیں ان میں ٹریفک کا محکمہ بھی شامل ہے ۔ اس دوران یہاں گاڑیوں خاص کر نجی گاڑیوں کی تعداد میں بے حد و حساب اضافہ ہوگیا ۔ بیشتر ڈرائیور بغیر لائسنز کے گاڑی چلاتے ہیں ۔ جن کے پاس لائسنس بھی ہے ان میں بھی بہت سے صحیح ہنر نہیں جانتے ۔ اس کے باجود گاڑی لے کر سڑکوں پر نکلتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹریفک حادثات رکتے ہیں نہ مرنے والوں کی تعداد کم ہوپاتی ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس طرف توجہ دی جائے ۔ والدین کو چاہئے کہ خود کو کسی آزمائش میں ڈالنے سے پہلے سو بار سوچیں آیا انہیں اپنے بچوں کو گاڑی لاکر دینی چاہئے کہ نہیں ۔ گاڑی بغیر مجبوری کے خرید کر نہ دیں ۔ بلکہ بچے کو اپنی کمائی سے پہلے گاڑی نہ دیں ۔ گاڑی دینا ضروری ہو تو ان پر نظر رکھیں ۔ انہیں احتیاطی اقدامات اور ٹریفک قوانین سے با خبرکریں ۔ انہیں بے قابو نہ ہونے دیں ۔ یہی وقت کا تقاضاہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

رعناواری سری نگر میں تصادم، 2 مقامی جنگجو ہلاک : پولیس

Next Post

سری نگر انکاؤنٹر: مہلوک جنگجوؤں کو شہر میں سافٹ ٹارگیٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا: وجے کمار

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
زونی مر میں پولیس اہلکار کی ہلاکت میں ملوث جنگجووں کی شناخت ہو چکی ہے: آئی جی کشمیر

سری نگر انکاؤنٹر: مہلوک جنگجوؤں کو شہر میں سافٹ ٹارگیٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا: وجے کمار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan