• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

بھیک اور خیرات کابڑا مافیا

Online Editor by Online Editor
2022-04-21
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بتایا گیا کہ غربت اور ضرورت کے نام پر بھکاری عوام کو ٹھگ رہے ہیں ۔ اس حوالے سے مبینہ طور ایک ایسے گروہ کو پکڑا گیا جو پیشہ ورانہ بھکاریوں پر مشتمل ہے اور لوگوں کو دھوکہ دے کر ان سے پیسہ وصول کرتا ہے ۔ ویڈیو وائرل کرنے والوں نے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ایسے بھکاریوں سے ہوشیار رہیں اور انہیں خیرات نہ دیں ۔ اس حوالے سے پولیس یا سرکار کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔ حالانکہ ایسا ویڈیو سامنے آنے کے بعد سرکار کی طرف سے کاروائی ہونی چاہئے تھی ۔ جموں کشمیر میں بھیک مانگنے پر پابندی ہے ۔ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کاروائی کی توقع کی جارہی ہے ۔ اس دوران سوپور سے ایک ایسا ویڈیو سامنے آیا جس میں کسی مزدور کو ہاتھوں کے بجائے پائوں سے آٹا گوندھتے ہوئے دکھایا گیا ۔ وہاں کی انتظامیہ نے فوری طور حرکت میں آکر دکان میں موجود سارا اسٹاک ضایع کیا اور ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا اعلان کیا ۔ بھکاریوں کے ویڈیو میں کہا گیا کہ یہ باضابطہ ایک مافیا ہے جو منظم ہوکر کام کررہاہے ۔ اس کے باوجود تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔

ماہ صیام کے علاوہ سارا سال لوگ کٹورے یا رسید بک لے کر خیرات جمع کرتے رہتے ہیں ۔ان میں صحیح اور غلط کی تفریق کرنا بہت مشکل ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ دینی اداروں کے نام پر رسید بک لے کر مولوی بن کر لوگ خیرات طلب کرتے ہیں ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ایسے بیشتر اداروں کا یا تو وجود ہی نہیں ہے یا علامتی نام پر ادارے چلاکر کافی سرمایہ کمایا جاتا ہے ۔ ایسے فرضی اداروں کو سیل کرنے اور ان کے خلاف چارہ جوئی کرنے کے بجائے انہیں کھلی ڈھیل دے کر سرمایہ کمانے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ دین اور سماجی خدمت کے نام پر چلائے جانے والے ایسے جعلی اداروں کے خلاف کاروائی کرنا آسان نہیں ۔ ایسے موقعوں پر لوگ جذباتی ہوکر سرکار کے خلاف سینہ سپر ہوجاتے ہیں ۔ لیکن اس وجہ سے جو قانون شکنی ہوتی ہے وہ آگے جاکر کسی بھی وقت وبال جان بن جاتی ہے ۔ ایسے فرضی اداروں کی سینہ زوری دیکھئے کہ گاڑیاں لے کر ان پر میگافون لگاکر خیرات کی اپیلیں کرتے رہتے ہیں ۔ دور دراز کے دیہاتوں میں ہی نہیں بلکہ شہر اور دوسرے قصبوں میں پورے زور وشور کے ساتھ حاجات کا ڈھنڈورہ پیٹا جاتا ہے اور لوگوں سے بڑی بڑی رقوم وصول کی جاتی ہیں ۔ لوگوں سے بار بار واقف کرایا گیا کہ ایسے لوگ دھوکہ دہی سے کام لے کر رقم وصول کرتے ہیں ۔ لیکن لوگ آنکھیں بند کرکے انہیں مالا مال کردیتے ہیں ۔ وادی میں جو بڑے دینی ادارے قائم ہیں انہوں نے کروڑوں اور کھربوں کی جو پراپرٹی بنائی وہ لوگوں اور سرکار سے حاصل کئے گئے اسی خیرات سے بنائی گئی ۔ اس ساری پراپرٹی کو اپنے اور اپنے گھر والوں کے نام درج کرکے کئی نسلوں کے لئے عیش وعشرت کا سامان فراہم رکھا گیا ۔ اس کے برعکس خیرات دینے والے وقت گزرنے کے ساتھ غریب سے غریب تر ہورہے ہیں ۔ وہ لوگ جو سرکاری اداروں کے پاس جاکر اپنی غربت کا رونا روتے اور سرکاریا سکیموں کا فائدہ اٹھاکر کچھ سو روپے اپنے بینک کھاتوں میں جمع کراتے ہیں وہی لوگ بھیک مانگنے والوں کی جیبیں بھردیتے ہیں ۔ ہم نے دیکھا کہ بہت سے لوگ گاڑیو ں میں لائوڈ اسپیکر لگا کر ڈھنڈورہ پیٹتے ہیں کہ گردوں کے مریض کے لئے کئی لاکھ روپے درکار ہیں ۔ ایسے مریضوں کا کہیں وجود بھی نہیں ہوتا ۔ جب سے سرکار نے گولڈن کارڈ کی اسکیم رائج کی ایسے مریضوں کو کافی راحت میسر آرہی ہے ۔ اس کے باوجود لوگ اس طرح کے مرض کا بہانہ بناکر خیرات جمع کررہے ہیں ۔ ماضی میں کئی ایسے گروہ پکڑے گئے جو دھوکہ دے کر چندہ وصول کرتے اور ہڑپ کرجاتے تھے ۔ اس کے باوجود لوگ اس طرز عمل سے باز نہیں آتے اور فرضی بھکاریوں کو اپنے خون کی کمائی میں سے حصہ دیتے رہتے ہیں ۔ اس آڑ میں بیرونی ریاستوں سے بڑی تعداد میں بھکاری کشمیر آکر لوگوں سے چندہ وصول کرتے ہیں ۔ ان میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہوتے ہیں ۔ بلکہ ایسا بھی دیکھا گیا کہ پورا خاندان اکٹھے ہوکر بھیک مانگتا رہتا ہے ۔ کشمیر سے باہر بڑے امیر اور سرمایہ دار لوگ رہتے ہیں ۔ وہ چاہیں تو ایسے غریبوں کو زیاد بہتر طریقے سے نواز سکتے ہیں ۔ بلکہ ایسی کئی مثالیں ہیں کہ حاجت مندوں کو ان کی حاجات فراہم کرنے میں ایک دوسرے سے آگے جانے کی کوشش کی گئی ۔ اس کے باوجود پیشہ ور بھکاری اپنی عادت چھوڑنے کو تیار نہیں اور ایک منظم مافیا کی صورت میں لوگوں کو ٹھگ رہے ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پونچھ میں سڑک حادثہ، ایک ہی کنبے کے چار افراد زخمی

Next Post

سفرنامہ ’’علامہ اقبالؒؔ کے دیس میں‘‘ایک اجمالی جائزہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
سفرنامہ ’’علامہ اقبالؒؔ کے دیس میں‘‘ایک اجمالی جائزہ

سفرنامہ ’’علامہ اقبالؒؔ کے دیس میں‘‘ایک اجمالی جائزہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan