اتوار کو وزیراعظم نریندر مودی نے جموں میں سانبہ کے مقام پر ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا ۔ قومی پنچایت دیوس کے اس موقعے پر وزیراعظم نے کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ۔ عوام کو یقین دلایا گیا کہ ان پروجیکٹوں سے انہیں بہت فائدہ ملے گا ۔ تقریب میں جموں کے علاوہ کشمیر سے بھی بڑی تعداد میں پنج اور سرپنج شریک ہوگئے ۔ اس موقعے پر وزیراعظم کے ساتھ منچ پرپنچایتی راج کے مرکزی وزیر گری راج سنگھ ، وزیراعظم آفس کے منسٹر آف سٹیٹ ڈاکٹر جیتندر اور یوٹی کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا بھی موجود تھے ۔ سنہا نے وزیراعظم کا تقریب میں استقبال کرتے ہوئے انہیں کشمیری شال اور ایک پینٹنگ بھی تحفے کے طور پیش کی جس پر وزیراعظم نے ان کا شکریہ ادا کیا ۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جہاں کئی موضوعات پر بات کی وہاں نوجوانوں کو براہ راست مخاطب کرکے یقین دلایا کہ نوجوانوں کو آگے جاکر تمام مصائب سے نجات دلائی جائے گی ۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا انہیں ان کے باپ دادا کی طرح مشکلات اٹھانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا ۔ وزیراعظم نے نوجوانوں سے کہا کہ آپ کے باپ دادا نے کئی سالوں تک سخت مشکلات کا سامنا کیا ۔ اب ایسے مصائب کا سامنا نوجوانوں کو نہیں کرنا ہوگا ۔ انہوں نے یہ بات پورا زور ڈال کر کہی اور کہا کہ وہ صرف باتیں نہیں کرتے بلکہ ایسا کرکے دکھائیں گے ۔ تیس لاکھ عوامی نمائندوں کے سامنے تقریر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ جموں کشمیر کے لئے ترقی کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے ۔ اس موقعے پر انہوں نے یاد دلایا کہ پہلی بار بیرون ملک سے صنعت کار کشمیر آکر سرمایہ کاری کے لئے تیار ہوئے ہیں ۔ ان صنعت کاروں نے یقین دلایا ہے کہ کشمیر میں صنعتوں کو آگے بڑھانے کے لئے کام کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ ایک بھارت شریشتھا بھارت کا نعرہ لگاتے ہیں تو ان کا یہ مقصد ہوتا ہے کہ ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح کشمیر کو سارا سال دوسرے خطوں سے جوڑ کر رکھنے کے لئے شاہراہیں بنائی جائیں تاکہ کسی بھی وقت عوام کو نقل وحمل میں مشکل پیش نہ آئے ۔ یاد رہے کہ تین سال پہلے اندرونی خودمختاری کا درجہ ختم کرنے کے بعد یہ وزیراعظم کا پہلا جموں کشمیر کا دورہ تھا جس میں انہوں نے اس طرح کی ایک عوامی تقریب سے خطاب کیا ۔ ملک میں ہر سال 24 اپریل کو نیشنل پنچایت راج ڈے کے طور منایا جاتا ہے ۔ اس سال وزیراعظم نے جموں آکر یہ دن منانے کا اعلان کیا ۔ اس حوالے سے انہوں نے جموں آکر ایک ایسی تقریب سے خطاب کیا جس میں پنچایتوں سے جڑے کئی ہزار عوامی نمائندے جمع کئے گئے تھے ۔ ان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ جموں کشمیر کے لئے اب ایک سنہری دور شروع ہونے والا ہے ۔ انہوں نے اس موقعے پر 20,000 کروڑ سے زیادہ رقم پر مشتمل مختلف اسکیموں کا آغاز کیا ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پچھلے ستھر سالوں کے دوران یہاں کل 17 ہزار کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹ بنائے گئے ہیں ۔ اس کے مقابلے میں وزیراعظم نے یکمشت 20 ہزار کروڑ روپے مالیت کی اسکیموں کا افتتاح کیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جارہاہے کہ آنے والے سالوں کے اندر وسیع پیمانے پر تعمیراتی ڈھانچے کھڑا کئے جائیں گے ۔ وزیراعظم کی جموں آمد کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جارہاہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ کئی خلیجی ممالک کے سرمایہ کار یہاں بڑی گرمجوشی سے کام کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ اس سے یہاں مالی استحکام آنے کی امید دلائی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نے خود اس بات کا اعادہ کیا کہ خلیجی ممالک کے نمائندوں سے ملنے کے بعد انہیں بتایا گیا کہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پرجوش ہیں ۔ یہ اس طرح کی منفرد سرگرمیاں ہیں جو پہلی بار نظر آرہی ہیں ۔ اسی طرح پنچایتی نمائندوں کے حوالے سے وزیراعظم نے اسے جمہوری نظام کی بنیادقرار دیتے ہوئے اسے ایک ھوصلہ افزا بات بتایا ۔ انہوں نے پنچایتوں سے لے کر پارلیمنٹ تمام نمائندوں کو ایک ہی کڑی قرار دیا اور کہا ہر نمائندہ اپنی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس بات پر اپوزیشن نے تبصرہ کیا کہ وزیراعظم نے جان بوجھ کر اسمبلی اور ریاستی درجے کی بات نظر انداز کی ۔ یہ بات اپنی جگہ کہ وزیراعظم نے ا س بات کو چھیڑنے سے اعتراض کیا ۔ تاہم انہوں نے جن مدعوں پر بات کی وہ بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔ یہاں کے سیاسی رہنمائوں کا خیال تھا کہ اس موقعے پر اسٹیٹ ہڈ یا انتخابات کی بات کرکے کوئی اہم اعلان کیا جائے گا ۔ لیکن وزیراعظم نے تمام توجہ پنچایتی دیوس تک محدود رکھی ۔