پیر کی شام کو اچانک موسم نے اپنا رخ بدل دیا اور پورے کشمیر میں تباہی مچادی ۔ طوفانی آندھی اور شدید ژالہ باری سے سخت خوف وہراس پیدا ہوگیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق وسطی کشمیر میں تین افراد کے جبکہ جنوبی کشمیر سے ایک خاتون کے مارے جانے کی اطلاع ہے ۔ مالی نقصان کا اب تک جائزہ لیا جارہا ہے ۔ اس سے پہلے محکمہ موسمیات نے دو ہفتوں تک موسم کے خشک رہنے کی پیشن گوئی کی تھی ۔ لیکن پیر کی شام کو غیر متوقع طور کالے بادلوں نے آسمان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے مبینہ طور پوری وادی آندھی اور موسلا دھار بارشوں کی لپیٹ میں آگئی ۔ کئی جگہوں سے ژالہ باری اور بادل پھٹ جانے کی اطلاع بھی ملی ۔ اس طرح سے وادی بھر میں تیز آندھی کے چلنے اور ژالہ باری ہونے کی خبریں آنے لگیں ۔ درجنوں مکانات کے چھت اڑ گئے ۔ درختوں کے گرنے سے سڑکیں بند ہوگئیں اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے ۔ اس وجہ سے اچانک بجلی منقطع ہوگئی ۔ موسم کے کڑے رخ نے پورے کشمیر میں ہیجانی صورتحال پیدا کی ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی صورتحال کاجائزہ لے کرنقصانات کا تخمینہ تیار کیا جائے گا ۔
کشمیر میں پچھلے کئی ہفتوں سے موسم کے اچانک تیور بدلنے کی اطلاعات آرہی ہیں ۔ اس سے پہلے بھی کئی علاقوں سے معلوم ہوا تھا کہ وہاں موسم کے بدلتے رخ نے لوگوں کو حیران و پریشان کیا ہے ۔ گلمرگ اور پہلگام کے علاوہ کولگام ، کوکر ناگ اور سرینگر کے مضافات میں آندھیوں کے چلنے کی اطلاعات ملی تھیں ۔ پلوامہ کے ترال علاقے سے موسم کے بدلنے اور شدید ژالہ بھاری سے فصلوں کو نقصان ہونے کی اطلاع ملی تھی ۔ اس دوران ڈائریکٹر ہارٹیکلچر نے بذات خود علاقے کا دورہ کرکے نقصان کا جائزہ لیا تھا ۔ پیر کو چلی آندھی کے حوالے سے کہا جارہاہے کہ بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے ۔ بادل پھٹنے اور ژالہ باری کی یہ صورتحال اس وقت پیش آئی جبکہ فصلوں کے پکنے کا موسم جاری ہے ۔ اس وجہ سے فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کی اطلاع ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اس طرح موسم کے رخ بدلنے کا پہلے کوئی اندازہ نہیں لگایا گیا تھا ۔ موسم نے اچانک ہی رخ بدل دیا ۔ پورا دن شدید گرمی رہی اور حبس کی وجہ سے لوگ پہلے ہی پریشان تھی ۔ گرمی نے پچھلے سو سال کا ریکارڈ توڑ دیا ۔ اس سے پہلے مارچ یا اپریل کے مہینے میں ایسی شدید گرمی کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ اب پچھلے دو ہفتوں سے پھر گرمی میں اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے ۔ اس وجہ سے پینے کے پانی کی بھی قلت محسوس کی جارہی ہے ۔ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ ماہرین نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ کھیتی باڑی کے دوران احتیاط کیا جائے ۔ ماہرین نے کسانوں کو مشورہ دیا ہے کہ دھان کی فصل کے بجائے مکئی یا دوسرے ایسے ہی خشک فصلوں کا اہتمام کیا جائے ۔ ان ماہرین کا خیال ہے کہ امسال موسم زیادہ عرصے خشک رہنے کی وجہ سے آبپاشی کے لئے پانی کی مقدار ضرورت کے مطابق مہیا نہیں ہوگی ۔ ایسی صورتحال پیش آئی تو فصلوں کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی آسکتی ہے ۔ خاص طور سے دھان اور سیب کی فصل کے متاثر ہونے کا اندازہ لگایا جارہاہے ۔ کسانوں کو کئی وجوہات کی بنا پر پچھلے سال بھی شدید نقصانات کا سامنا رہاہے ۔ اس حوالے سے ایران اور کچھ دوسرے ممالک کی ہندوستانی مارکیٹ تک مبینہ طور غیر قانونی رسائی کا الزام لگایا جارہاہے ۔ اب رواں سال کے حوالے سے بھی اس طرح کے خدشات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ خاص طور سے موسم کے کڑے رخ کا اندازہ لگایا جارہا ہے ۔ ان ماہرین کے اندازے درست ثابت ہوئے تو کسانوں کو بھاری مالی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ۔ اس وجہ سے لوگوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ حکومت نے پہلے ہی کسانوں کے لئے کئی سرکاری اسکیمیں متعارف کرائی ہیں ۔ ان سے چھوٹے کسانوں کو کسی حد تک فائدہ تو پہنچتا ہے ۔ تاہم کسان ان اسکیموں سے مکسمل فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں ۔ ایسی بیشتر اسکیموں کا تعلق بینک قرضوں سے ہے ۔ کسان پہلے ہی بینکوں کے نظام سے خوف زدہ ہیں ۔ ایسی اسکیمیں زیادہ تر کسان کے بجائے بینک کے لئے فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں ۔ کچھ سال پہلے فصلوں کا بیم کئے جانے کی اسکیم بنائی گئی تھی ۔ ایسی اسکیم زیادہ تر کسانوں تک نہیں پہنچی ہے ۔ اس دوران مطالبہ کیا جارہاہے کہ قدرتی آفت سے ہونے والے نقصان کے موقعے پر کسانوں کو قرضہ کے بجائے امداد فراہم ہونی چاہئے ۔ ایسی صورت میں کسانوں کو راحت مل سکتی ہے ۔ بصورت دیگر یہ مزید قرضوں میں جکڑ جاتے ہیں ۔