صورہ سرینگر میں جنگجووں کی طرف سے چلائی گئی گولیوں سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور اس کی بیٹی زخمی ہوگئی ۔ مارے گئے پولیس اہلکار کی لاش سوموار دیر گئے اس کے آبائی گھر پہنچادی گئی جہاں اس کی آخری رسومات انجام دی گئیں ۔ اس موقعے پر کئی سو لوگوں نے جمع ہوکر اس ہلاکت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ۔ اس ہلاکت سے پورے علاقے میں صف ماتم بچھ گیا ہے ۔ جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر نے اس ہلاکت پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہلاکت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا ۔ تمام سیاسی حلقوں نے پولیس اہلکار کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے ۔ اس ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے ایک دلدوزواقع قرار دیا جارہاہے ۔
انتظامیہ ابھی راہول بھٹ کی ہلاکت اور اسے پیدا ہوئی صورتحال سے نمٹنے میں لگی ہوئی تھی کہ پولیس اہلکار کی ہلاکت کا واقع پیش آیا ۔ ٹارگٹ ہلاکتوں کا سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے ۔ ان ہلاکتوں کی وجہ سے عوامی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ کشمیری پنڈتوں نے ان ہلاکتوں کو لے کر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا ہے ۔ یہ پہلا موقع ہے ک کشمیر میں مقیم پنڈتوں نے اس طرح سے سڑکوں پر نکل کر اپنی حفاظت پر زور دینا شروع کیا ہے ۔ راہول بھٹ کی ہلاکت نے سب کو حیران کردیا ۔ کشمیر ی پنڈتوں کو بلا سبب ٹارگٹ بنانا ایک حیران کن بات ہے ۔ ان پنڈتوں نے مشکل حالات کا سامنا کرکے کشمیر میں ٹھہرنے کو ترجیح دی ۔ انہیں اپنی برادری کی طرف سے غیض و غضب کا نشانہ بنایا گیا ۔ کئی بار انہیں کشمیر سے نکل دوسرے علاقوں کو جانے کا مشورہ دیا گیا ۔ انہوں نے دوسروں کی باتوں میں آنے کے بجائے کشمیر میں رہنا پسند کیا ۔ اب انہیں یہ سزا مل رہی ہے کہ آسان ہدف بناکر انہیں قتل کیا جارہاہے ۔ اس دوران کئی پولیس اہلکاروں کو بھی گولیوں کا نشان بناکر موت کی نیند سلایا گیا ۔ ظاہر ہے کہ ان ہلاکتوں سے کسی کو بھی فائدہ ملنے والا نہیں ہے ۔ پولیس سربرا نے کچھ روز پہلے ان ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا ک ملی ٹنٹ اپنا وجود بحال رکھنے کے لئے معصوم لوگوں وک نشانہ بنارہے ہیں ۔ یہ بات افسوسناک ہے کہ عام شہریوں کو اس طرح سے آئے روز گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کیا جائے ۔ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بناکر کیا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا سلسلہ چلایا گیا ۔ کچھ روز یا کچھ ہفتے یہ سلسلہ جاری رہنے کے بعد ہلاکتوں کا سلسلہ از خود ختم ہوتا ہے ۔ پھر سمجھ آتا ہے کہ ان ہلاکتوں سے مارنے والوں کے بجائے مارے جانے والوں کو لوگوں کی تائید حاصل رہی ۔ کشمیر میں کسی بھی غیر مصلح شخص کو ہلاک کیا جانا پسند نہیں کیا جاتا ۔ ایسے افراد کو معصوم سمجھا جاتا ہے ۔ ان کی ہلاکت پر دل مغموم ہوجاتا ہے ۔ یہ یہاں کے عوام کی فطرت ہے کہ وہ کسی بھی عام شہری خاص کر غیر مصلح شخص کو تکلیف دینا پسند نہیں کرتے ہیں ۔ اس دوران کوئی بلا وجہ ہلاک کیا جائے تو اس پر واویلا کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے ۔کشمیر میں آئے روز حالات بدلتے رہتے ہیں ۔ ٹارگٹ کلنگس کی وجہ سے ہر کوئی دہشت زدہ نظر آتا ہے ۔ جان کی کوئی امان نہیں ہے ۔ اس صورتحال نے عوامی حلقوں کے اندر سخت تشویش پیدا کی ہے ۔ سیکورٹی حلقے یقین دلارہے ہیں کہ ہلاکتوں کے پس پردہ افراد کوکڑی سزا دی جائے گی ۔ بہت سے افراد کو پکڑا گیا ۔ پہلے پیش آئے ایسے واقعات میں مبینہ طور ملوث عناصر کو ہلاک کیا گیا ۔تازہ اطلاع ہے کہ مزید کئی سو سیکورٹی فورسز کو کشمیر میں تعینات کرکے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ادھر امرناتھ یاترا بھی جلد ہی شروع ہونے والی ہے ۔ اس کے لئے بڑے پیمانے پر رجسٹریشن جاری ہے ۔ سیاح بھی بڑی تعداد میں کشمیر آرہے ہیں ۔ سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاحوں کے کشمیر آنے کی امید ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے بڑے پیمانے پر کوششوں کے نتیجے میں سیاحوں کے کشمیر آنے کی امید تھی ۔ خیال کیا جاتا تھا کہ سیاحتی شعبے کو اس سے بڑی راحت ملے گی ۔ لیکن حالیہ ہلاکتوں کے بعد اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جانے لگا ہے ۔ ایسے حالات کے اندر سیاحوں کے کشمیر آنے کی امید دم توڑ رہی ہے ۔ اگرچہ سرینگر میں روزمرہ کی زندگی کے معمولات پر زیادہ اثر نہیں پڑا ہے ۔ اس کے باوجود حالیہ ہلاکتوں نے منفی اثر چھوڑ کر لوگوں کو پریشان کیا ہوا ہے ۔ ایسے میں سیاح کوئی رسک لینے کے لئے تیار نہیں ۔ حالات بہتر ہوجائیں تو کئی شعبے ترقی کرسکتے ہیں ۔