جمعہ کو لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے امرناتھ یاترا کے لئے آنے والے یاتریوں کا پہلا قافلہجموں سے سرینگر کی طرف روانہ کیا ۔ اس قافلے کو وادی میں داخل ہونے پر پہلے اننت ناگ کے ڈپٹی کمشنر نے استقبال کیا ۔ بعد میں بال تل میں قائم بیس کیمپ پہنچنے پر اس قافلے کو سیکریٹری پلاننگ راگھو لنکر کے علاوہ گاندربل انتظامیہ نے مزید سفر کے لئے گپھا کی طرف روانہ کیا ۔ پہلگام کی طرف جانے والے یاتریوں کو ننون کیمپ سے سیکریٹری مال اور ڈپٹی کمشنر نے گپھا کی طرف روانہ کیا ۔اس دوران مقامی لوگوں کی طرف سے یاتریوں کو بڑے ہی والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا جس پر یاتریوں نے خوشی کا اظہار کیا ۔ مقرر کئے گئے دونوں طرف سے جانے والے یاتریوں میں اطلاعات کے مطابق سخت جوش و خروش پایا جاتا تھا ۔ ذرایع نے بتایا کہ یاتریوں کی حفاظت کے علاوہ ان کے سفر کو آسان بنانے کے لئے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ ایل جی انتظامیہ نے پہلی بار کسی شور شرابے اور خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے بجائے شرائن بورڈ کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر بڑی خاموشی سے یاتریوں کے لئے ایسے بہتر انتظامات کئے ہیں ۔ اس سے پہلے یاترا کے حوالے سے ہر کسی آفیسر کی کوشش رہتی تھی کہ سہولیات بہم پہنچانے کا کریڈٹ لے ۔ لیکن آج کسی نے بھی ہلچل مچانے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔ ماضی میں یاترا کی آڑ میں انتظامی اہلکارتمام دوسرے امور معطل کرکے خود کو انتظامات میں سخت مشغول دکھانے کی کوشش کرتے تھے ۔ لیکن اس بار ایسا نظر نہیں آتا ہے ۔ سرکاری ملازم اپنے دفتروں میں جاکر کام کررہے ہیں اور بہت کم اہلکار پہلگام اور سونہ مرگ کے ہوٹلوں میں پھرتے نظر آتے ہیں ۔ اس دوران یہ دیکھ کر بڑی حیرت ہوتی ہے کہ انتظامات مکمل ہیں اور کہیں بھی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ہے ۔ بلکہ دوسری یا تیسری بار یاترا پر آنے والے افراد کا کہنا ہے کہ پہلے کی نسبت انتظامات بہت زیادہ بہتر ہیں ۔ اس دوران ایسے یاتریوں کو ایل جی اور دوسری انتظامی
مشنری اہلکاروں کی تعریفیں کرتے دیکھا گیا ۔ مجموعی طور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا جارہاہے ۔
جنوبی کشمیر کے بلند پہاڑوں میں واقع امرناتھ گپھا کی یاترا کے لئے ہر سال بڑی تعداد میں یاتری آتے ہیں ۔ ان یاتریوں کی حفاظت انتظامیہ کی پہلی ترجیح ہوتی ہے ۔ اس سال کی یاترا کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پولیس اور فوج کی طرف سے ہائی الرٹ کے علاوہ جموں سے کشمیر اور پھر گھپا تک حفاظت کے لئے ڈرونز کا سہارا لیا گیا ہے ۔ یاترا کے راستوں پر ڈرون چلاکر پورے علاقے پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ یاتریوں کی سہولت کے لئے دوسرے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں ۔ کشمیر میں پچھلی تین دہائیوں کے دوران قوم دشمن عناصر کی طرف سے یاتریوں پر حملے کا خدشہ رہتا تھا ۔ بلکہ کئی بار یاتریوں پر گولیاں چلاکر انہیں زخمی کیا گیا ۔ اگرچہ پولیس اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے یاتریوں کو حفاظت فراہم کی جاتی تھی ۔ تاہم کسی بھی وقت حملے کا امکان رہ جاتا تھا ۔ لیکن اس سال اندازہ ہے کہ ایسی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ۔ جموں کشمیر میں ملی ٹنسی کو پہلے ہی بہت حد تک محدود کیا گیا ہے ۔ انہیں اس طرح سے جکڑ لیا گیا ہے کہ کسی بڑے حملے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے ۔ تاہم انتظامیہ نے ایسے کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لئے حفاظت کے سخت انتظامات کئے ہیں ۔ بڑے پیمانے پر سیکورٹی اہلکار تعینات کرنے کے علاوہ اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جارہا ہے ۔ ایسے انتظامات دیکھ کر اس بہت کا بہت کم خدشہ ہے کہ کوئی حملہ آور یہاں تک پہنچنے اور کسی یاتری کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوگا ۔ یکم جولائی سے شروع ہونے والی یاترا اگست کے آخر پر اپنے اختتام کو پہہنچ رہی ہے ۔ دو مہینوں کے لئے حفاظتی انتظامات اور دوسری سہ۰ولیات بہم پہنچانے کا انتظام کوئی آسان کام نہیں ۔ تاہم اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا جارہاہے کہ ایل جی انتظامیہ اور شرائن بورڈ کے ممبران نے باہم مل کر ایسے تمام انتظامات کئے ہیں ۔ آج تک کسی ایک بھی یاتری نے انتظامات میں کسی طرح کی کمی کی کوئی شکایت نہیں کی ۔یاتریوں کے لئے کئے گئے انتظامات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایل جی انتظامیہ اپنے طور بہتر صلاحیتوں کی حامل ہے ۔ یاترا بڑا ہی دشوار گزار سفر ہے ۔ تمام یاتریوں کو حفاظت فراہم کرنے کے علاوہ موسم کے بگڑنے کی وجہ سے یاتریوں کو خوف کا سامنا رہتا ہے ۔ بارشوں کے گرنے اور بادلوں کے پھٹ جانے کا ہر وقت خدشہ رہتا ہے ۔ انتظامیہ نے ان خدشات سے نمٹنے کے لئے کئی مقامات پر موسمیاتی حال جاننے کا انتظام کیا ہے ۔ یاتریوں کو موسم کے حوالے سے پیشگی اطلاعات فراہم کی جاتی ہیں ۔ جدید سہولیات کا سہارا لے کر انتظامیہ نے مشکل سفر کو کسی حد تک آسان بنادیا ہے ۔ یاترا کے لئے تعینات سینئر آفیسروں کو مبینہ طور ہدایت دی گئی ہے کہ روزانہ کی بنیادوں پر وزارت داخلہ کو حالات سے باخبر رکھیں ۔ اس وجہ سے کسی بھی اہلکار کے لئے اپنی ڈیوٹی سے چوں چرا کرنے کی بھول نہیں ہوسکتی ہے ۔ مجموعی طور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا جارہاہے ۔