زراعت کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچائو کے لئے فصلوں کی نئی اقسام تیار کی گئی ہیں ۔ ان کے اس بیان سے عوامی حلقوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانیت غزائی بحران سے دوچار ہے ۔ بڑے پیمانے پر فصلوں کی تباہی سے نہ صرف کسان بلکہ پوری آبادی متاثر ہورہی ہے ۔ اس صورتحال سے بچائو کے لئے فصلوں کی نئی اقسام تیار کی گئی ہیں ۔ دنیا کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کا سنگین چیلنج درپیش ہے ۔پچھلے کچھ عرصے سے اندازہ لگایا جارہاہے کہ موسمیاتی تبدیلی بڑی تیزی سے پیش آرہی ہے ۔ اس تبدیلی پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ دنیا کی مختلف سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیںموسمیاتی تبدیلی پر تشویش کا اظہار کررہی ہیں ۔ اگرچہ اس تبدیلی پر قابو پانے کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔ لیکن کئی بڑے ممالک کی عدم دلچسپی کی وجہ سے قابو پانا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ دوسری طرف آبادی بڑھ جانے اور قدرتی توازن میں انسانی مداخلت کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں بڑی تیزی سے پیش آرہی ہیں ۔اس کے اثرات فصلوں پر پڑتے ہیں ۔ بے وقت کی بارشوں اور دوسری قدرتی آفات کی وجہ سے فصل کی پیداوار میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ کئی علاقوں میں خشک سال ی کا سامنا ہے جبکہ بعض علاقے سیلاب کے خطرات سے دوچار ہیں ۔ پہلے سال میں ایک یا دو بار سیلاب آتے تھے ۔ لیکن اب روز سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں کمی آرہی ہے ۔ بلک کئی علاقوں میں فصلیں اور میوے تباہ ہورہے ہیں ۔ مرکزی وزیر زراعت نے اس حوالے سے بڑا حوصلہ افزا بیان دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ فصلوں کی کئی ایسی اقسام تیاری کی جارہی ہیں جن پر موسمی تبدیلیوں کا بہت کم اثر پڑے گا ۔ ایک کانفرنس میں بولتے ہوئے وزیرموصوف نے یہ حوصلہ افزا اعلان کیا کہ فصلوں کو موسمیاتی تباہیوں سے بچانے کی کوششیں زور و شور سے جاری ہیں ۔ بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ایسی فصلیں پہلے ہی تیار کی جاچکی ہیں جن پر ان موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوگی ۔ کسانوں کے لئے یہ بڑے خوش خبری ہے کہ محکمہ زراعت کے ماہروں نے فصلوں کی نئی ایسی اقسام تیار کی ہیں جن کے اندر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوگی ۔ ان فصلوں کی پیداوار سے یقینی طور کسانوں کو راحت میسر آئے گی ۔ فصلوں کی یہ نئی اقسام کب بازار میں آئیں گی اور کسانوں تک پہنچ جائیں گی اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ۔ تاہم یہ بات اس حوالے سے بڑی اہم ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے والی فصلیں تیار کی گئی ہیں ۔
کشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے واضح اثرات پائے جاتے ہیں ۔ فصلوں پر ان تبدیلیوں کے برے اثرات کے بعد کسانوں نے مختلف قسم کے میو باغات لگانے شروع کئے ۔ ان کا خیال تھا کہ میووں پر ایسے بہت کم اثرات پڑتے ہیں ۔ لیکن ان کا خیال غلط نکلا ۔ دیکھنے میں آرہاہے کہ عالمی سطح کی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصلوں کے ساتھ ساتھ میوے بھی تباہ ہورہے ہیں ۔ دوسری طرف دنیا کے ترقی یافتی ممالک نے تبدیلیوں سے بچنے کے لئے میووں کی نئی اقسام تیار کیں ۔ لیکن کشمیر میں اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ یہاں اس غرض سے جو ادارے قائم ہیں خاص طور سے زراعت کے نام پر جو ادارے پائے جاتے ہیں اس طرف توجہ دینے سے قاصر رہے ۔ عوامی حکومتوں کے دور میں ایگریکلچر یونیورسٹی اور اس نوعیت کے دوسرے ادارے ملازموں کے لئے تنخواہ واگزار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا کام کرنے میں بری طرح سے ناکام رہے ۔ یہاں ریسرچ کے نام پر اسناد اور نوکریاں تو حاصل کی گئیں ۔ لیکن عملی طور زراعت کو مقامی حالات سے ہم آہنگ کرنے میں کوئی کام انجام نہیں دیا گیا ۔ ایسے ادارے اندر سے کھوکھلے کردئے گئے ۔ اس وجہ سے پچھلے ساٹھ ستھر سالوں کے دوران یہاں ایسی کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہ مل جس سے کسانوں کو کوئی فائدہ مل جاتا ۔ بلکہ الٹا فصلوں اور میووں کو تباہ کرنے کا کام انجام دیا گیا ۔ مشکل موقعوں پر کسانوں کو جو بھی مشورے دئے گئے وہ ان کو کوئی فائدہ پہنچانے کے بجائے الٹا ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئے ۔ مختلف بیماریوں کے لئے کاروباری حلقوں کی طرف سے بازار میں موجود جعلی ادویات پر ان اداروں نے جو خاموشی اختیار کی وہ فصلوں اور میوہ باغات کے لئے سخت تباہی کا باعث بنی ۔ اس تباہی سے بچائو کے لئے کوئی بھی کوشش نہیں کی گئی ۔ اب مرکزی سرکار کے متعلقہ وزیر کی طرف سے یہ خوش خبری سامنے آئی کہ ایسی فصلیں تیار کی گئی ہیں جو مسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ ایسی فصلیں اگر جلد کشمیر پہنچ گئی تو کسانوں کے لئے راحت کا باعث ہونگی ۔ کسانوں کو جس طرح کے نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں وہ ان کے لئے جان لیوا ثابت ہورہی ہیں ۔ امید کی جارہی ہے کہ فصلوں کی نئی اقسام ان کے لئے راحت کا باعث ہونگی ۔