الیکشن کمیشن نے جمعہ کواعلان کیا کہ اگلے ماہ جموں کشمیر اسمبلی کے لئے انتخابات ہونگے ۔ اس حوالے سے یقین دہانی کی گئی کہ امرناتھ یاترا کے اختتام کے اگلے روز 20 اگست کو حتمی ووٹر لسٹ سامنے لائیں جائیں گے اور دوسرے مراحل طے کرنے کے کام کا آغاز ہوگا ۔ ستمبر کے وسط میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور اکتوبر کے پہلے ہفتے میں الیکشن رزلٹ سامنے آئیں گے ۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے پچھلے دنوں جموں کشمیر کا اہم دورہ کیا گیا ۔ اس موقعے پر مختلف سیاسی ، سماجی اور سرکاری حلقوں کے ساتھ انتخابات کے موضوع پر تفصیلی بات چیت کی گئی ۔ اس دوران کہا گیا کہ تمام حلقوں نے جلد از جلد انتخابات کرانے پر زور دیا ۔ اس سے پہلے ملک کی عدالت عالیہ کی طرف سے ایک فیصلے میں مرکزی سرکار پر زور دیا گیا کہ ستمبر 2024 کے آخر تک اسمبلی کو بحال کرکے انتخابات کرائے جائیں ۔ اگرچہ کئی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سیکورٹی رسک کی وجہ سے الیکشن کرانا مشکل ہے ۔ تاہم جانکار حلقوں کا کہنا تھا کہ ہر صورت میں انتخابات ہونگے ۔ اس دوران الیکشن کمیشن کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ الیکشن کے دوران سیکورٹی کے مکمل انتظامات کئے جائیں گے اور کسی طرح کی گڑ بڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ وزارت داخلہ کی اس یقین دہانی کو الیکشن کرانے پر رضامندی کا اظہار سمجھا گیا اور الیکشن کمیشن نے آگے بڑھنے کا اعلان کیا ۔ اس سے پہلے ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جموں کشمیر میں بھی پانچ پارلیمانی نشستوں کے لئے الیکشن کرائے گئے ۔ ان انتخابات میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ایک بات سامنے آگئی کہ پہلی بار انتخابات گڑ بڑ سے پاک رہے اور کسی بھی گروہ کی طرف سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل نہیں ۔ بغیر کسی ڈر اور خوف کے 51 فیصد کے لگ بھگ ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے امید ظاہر کی گئی کہ آنے والے انتخابات میں اس سے کہیں زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ کوئی غیر معمولی صورتحال سامنے نہ آئی تو ووٹ ڈالنے کی شرح میں اضافہ ہونا یقینی ہے ۔ عوام کی پارلیمنٹ کے بجائے اسمبلی
انتخابات کے ساتھ زیادہ دلچسپی ہوتی ہے ۔ اسمبلی انتخابات کے لئے کھڑا ہونے والے امیدوار جانے پہچانے اور نزدیک تعلق کے ہوتے ہیں ۔ان کا عوام پر زیادہ اثر ہوتا ہے ۔ اس لئے ووٹ بھی زیادہ تعداد میں ڈالے جاتے ہیں ۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے 16 اگست کو بعد دوپہر دی گئی پریس کانفرنس میں الیکشن شیڈول کا اعلان کیا گیا ۔ یہ انتخابات تین مرحلوں میں کرائے جائیں گے ۔ 18 اور 25 ستمبر کے علاوہ 1 اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ 4 اکتوبر کو ووٹ شماری ہوگی جس کے بعد نئی اسمبلی کا وجود عمل میں آجائے گا ۔ سیاسی اور عوام حلقوں نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اس طرح سے طویل وقفے کے بعد ایک ایسے سیاسی عمل کا آغاز ہوگا جس کا عوام کافی سالوں سے انتظار کررہے ہیں ۔ انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگئیں اور جموں کشمیر میں صحیح سیاسی عمل کا آغاز ہوگیا ہے ۔ جمہوریت پسند عوام کے لئے انتخابات بڑے اہم ہوتے ہیں اور عوام کے لئے کسی دوسرے سیٹ اپ کو برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ 2019 میں جموں کشمیر کو یوٹی بناکر اس کے ریاست ہونے کے درجے کو ختم کیا گیا ۔ ایسے زیر انتظام علاقوں میں مقامی اسمبلی کی بہت کم اہمیت ہوتی ہے ۔ زیادہ تر اختیارات مرکزی سرکار کے علاوہ ایل جی کے پاس ہوتے ہیں ۔ دہلی سرکار نے حال ہی میں ایل جی کے اختیارات میں اضافہ کیا ۔ اس فیصلے پر سیاسی حلقوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ اس کے باوجود علاقائی اسمبلی کی اہمیت اور اس کے ممبران کے اثر و رسوخ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ ایک عام شہری کے لئے اپنی روزمرہ زندگی اک کوئی چھوٹا یا بڑا مسئلہ پارلیمنٹ ممبر کے سامنے پیش کرنے اک موقع نہیں ملتا ۔ نہ ایسے مسائل اک ایسے اداروں کے پاس اختیار ہوتا ہے ۔ اس کے بجائے اپنے اسمبلی حلقے کے چنے گئے نمائندگی تک اس کی رسائی آسانی سے ہوتی ہے ۔ اس کے ساتھ براہ راست یا اس کے پاس موجود اہلکاروں کے ساتھ خاصی جان پہچان ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر علاقے کے لوگ اپنے لئے اسمبلی ممبر کا ہونا ضروری سمجھتے ہیں ۔ اس ذریعے سے اس کو اپنی بات کہنے اور اپنے مسائل حل کرانے اک موقع ملتا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات صاف و شفاف ہونگے اور کسی قسم کی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ الیکشن کمیشن نے پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنی غیر جانبداری کا اظہار کیا ۔ جموں کشمیر میں اس بات کی بڑی اہمیت ہے کہ ووٹروں کی رائے کا احترام کیا جائے ۔ یہاں تو اس سے پہلے جو افراتفری پائی جاتی تھی اس کے لئے ووٹ چوری کو ایک بڑی وجہ قرار دیا جارہاہے ۔ اب جمہوری عمل کے حوالے سے ایک اچھا اور سازگار ماحول بنایا گیا ہے جہاں ووٹ چوری کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔ امید کی جاتی ہے کہ آنے والے انتخابات لوگوں کے لئے حوصلہ مند ثابت ہونگے ۔