رواں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اطلاع ہے کہ پہلے مرحلے کے لئے 280 امیدواروں نے نامزدگی کے فارم بھر لئے تھے جن میں سے 33 فارم مسترد کئے گئے ۔ پہلے مرحلے پر الیکشن کمیشن نے چناب ویلی سمیت جنوبی کشمیر کے 24 اسمبلی حلقوں کے لئے نوٹفکیشن جاری کیا اور 27 اگست فارم بھرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ۔ پورا دن فارم بھرنے کا کام جاری رہا اورکام شام کو خوش اسلوبی سے مکمل ہوا۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ریٹرنگ آفیسروں کے دفتروں میں پورا دن چہل پہل رہی اور شام دیر گئے تک فارم بھرنے کا سلسلہ جاری رہا ۔ سب سے زیادہ نامزدگی کے فارم اننت ناگ ضلعے کے حلقوں میں داخل کئے گئے ۔ یہاں مبینہ طور 72 امیدوار الیکشن میں حصہ لینے کے لئے سامنے آئے جبکہ ضلع پلوامہ سے 55 امیدواروں نے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ۔ڈوڈہ ضلع میں 41 امیدوار میدان میں اترے جبکہ شوپیان سے 28 امیدوار سامنے آئے ہیں ۔ کولگام سے بھی 28امیدوار قسمت آزمارہے ہیں ۔ کشتواڑ سے مبینہ طور 32 امیدواروں نے اپنے فارم داخل کرائے ہیں ۔ چناب خطے کے ڈوڈہ ، کشتواڑ اور رام بن ضلعوں میں کل 96 امیدواروں نے نامزدگی کے کاغزات داخل کئے ہیں ۔ اسی طرح سے بانہال سے 10 امیدواروں نے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ مجموعی صورتحال سے پتہ چلتا ہے کہ بڑی تعداد میں نامزدگی کے فارم داخل کئے گئے ہیں ۔ اس سے انتخابی سرگرمیاں عروج کو پہنچ جائیں گی اور دنگل دیکھنے کے لائق ہوگی ۔
بڑی تعداد میں امیدواروں کے الیکشن میدان میں اترنے سے لوگوں کے اندر دلچسپی بڑھ رہی ہے ۔ اس انتخاب میں جن نمایاں امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونے والا ہے ان میں کئی خواتین امیدوار بھی شامل ہیں ۔ دمہال کولگام سے سابق وزیر سکینہ ایتو نے سب سے پہلے نامزدگی کا فارم داخل کیا ۔ آپ این سی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں ۔ بجبہاڑہ سے مفتی خاندان کی وارث اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی نے پہلی بار الیکشن میں اترنے کے لئے اپنا فارم داخل کیا ۔ ڈوڈہ کی ایک نشست سے بی جے پی کی شکتی پریہار پورے جوش و خروش سے میدان میں اتری ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی پارٹیوں کے نمایاں رہنمائوں نے پہلے مرحلے پر اپنی نامزدگی کے فارم داخل کئے ہیں ۔ ان امیدواروں میں کیمونسٹ پارٹی کے واحد امیدوار یوسف تاریگامی کا نام نمایاں ہے ۔ ان کی پارٹی انڈیا بلاک میں شامل ہے اس حوالے سے این سی یا کانگریس کا کوئی امیدوار ان کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہے ۔ اسی طرح اننت ناگ سے محبوب بیگ اور دیوسر سے سرتاج مدنی نمایاں امیدوار ہیں۔ سابق وزیر اور پی ڈی پی کے سینئر رہنما رحمٰن ویری کا انتخابی حلقہ بدل دیا گیا اور انہیں بجبہاڑہ کے بجائے شانگس سے منڈیٹ دیا گیا ہے ۔ کانگریس کے جی اے میر اور پیرزادہ سعید نے بالترتیب ڈورو اور شانگس سے نامزدی کے فارم داخل کئے ہیں ۔ کانگریس کے سابق صدر وقار رسول کو بانہال سے میدان میں اتارا گیا ہے ۔ پانپور حلقے سے سابق پارلیمنٹ ممبر ریٹائرڈ جسٹس مسعودی نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر جبکہ سابق وزیر ظہور میر پی ڈی پی کے منڈیٹ پر الیکشن میدان میں اترے ہیں ۔ ترال سے این سی کے باغی کارکن اور سابق ایم ایل اے نے بطور آزاد امیدوار قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان کے مقابلے میں کانگریس کے سریندر سنگھ چنی اور پی ڈی پی کے نو آموز کارکن رفیق نائیک میدان میں ہیں ۔ اس حلقے سے کل 13 امیدواروں نیبطور امیدوار الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پلوامہ سے پی ڈی پی کے معروف کارکن وحید پرہ میدان میں نظر آرہے ہیں ۔ انہوں نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں این سی کے امیدوار سے شکست کھانے کے بعد اسمبلی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے ۔ ان کے مقابلے میں این سی کے خلیل بند کے علاوہ کئی دوسرے امیدوار بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ وچی اور شوپیان کے حلقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال پائی جاتی ہے ۔اہم بات یہ ہے کہ علاحدگی پسندی سے گھر واپسی کے بعد غیر قانونی دی گئی جماعت اسلامی کے کئی امیدوار آزاد امیدواروں کی حیثیت سے میدان میں اترے ہیں ۔ آزادی چاچا کے نام سے جانے والے جنوبی کشمیر کے زیر حراست مذہبی رہنما سرجان برکاتی کا نامزدگی کا فارم مسترد کیا گیا ۔ اب الیکشن مہم ایک دلچسپ مرحلے میں داخل ہوئی ہے ۔ امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد نے الیکشن سرگرمیوں میں خاصا اضافہ کیا ۔